کہتے ہیں کہ کتاب انسان کی بہترین دوست ہوتی ہے،ہر اچھی کتاب انسان کا دوست ہے ساری زندگی میں انسان کی اخلاقیات کو سنوارتی رہتی ہے کتاب زندہ ہے پڑھنے والے بھی زندہ ہیں۔کتاب جتنی پرانی اور بوسیدہ ہوتی ہے تو اس کی قیمت اور زیادہ ہوتی ہے۔ مارکیٹ میں کتابوں کی قیمتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ پہلے ایک کتاب کی قیمت دس روپے تھی اب ایک ہزار روپے ہے کمپیوٹر پرانا ہو تو ناکارہ ہوجاتا ہے۔موبائل فونز میں بیٹری یا پاور نہ ہو تو وہ نہیں چلتے۔کتاب خود ایک پاور ہے۔ کتاب بینی کے لئے الیکٹرک آلات کی ضرورت نہیں پڑتی۔ سورج اور چاند کی روشنی میں کتاب پڑھی جا سکتی ہے۔
کتب بینی سے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔جو وقت مطالعہ میں گزرتا ہے وہ بڑھاپے کا آئینہ دار ہوتا ہے۔عالم تاریخ اس بات کی گواہ ہے قوموں کی ترقی اور معاشی خوشحالی کے پیمانے اور منصوبہ بندیاں کتابوں سے ازبر ہوئے۔ کتب بینی انسان کی زندگی میں غیر معمولی تبدیلی پیدا کرتی ہے۔کتاب دوست لوگ معاشرے میں اپنا الگ مقام رکھتے ہیں جبکہ مطالعہ کے عادی افراد اپنے حلقے میں ہر دل عزیز ہوتے ہیں کیونکہ یہ اپنے ذخیرہ الفاظ اور معلومات کی بنیاد پر دوسروں کو اپنا گرویدہ بنا لیتے ہیں۔ مطالعہ انسان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔
آج بھی جو نوجوان اپنا رشتہ کتاب یا مطالعے سے بنائے ہوئے ہیں، وہ بالکل ہی الگ شخصیت کے حامل دکھائی دیتے ہیں۔ آج ہم اپنے اطراف میں نظر دوڑائیں تو ہم پر منکشف ہوگا کہ معروف و کامیاب شخصیات نے زمانہ طالبِ علمی سے ہی کتب بینی کی عادت اپنا رکھی تھی اسی وجہ سے انکا ایک الگ نام اور پہچان ہے۔ہمارے ہاں کتاب پڑھنے کا شوق بہت تیزی سے ختم ہوتا جارہا ہے، بہت سے لا علم حضرات انٹرنیٹ کو اسکا قصور وار ٹھہراتے ہیں جبکہ یہ بات کہنا درست نہیں کیونکہ انٹرنیٹ ایک میڈیم ہے، جس نے دنیا بھر کو ایک گلوبل روم کی شکل دی ہے کئی علوم کی برقی کتابیں باآسانی دستیاب ہیں۔
یعنی اس ایجاد نے دنیا بھر میں پھیلے علوم تک رسائی آسان بنادی ہے، ہر طرح کا مواد تلاش کرنے سے میسر آجاتا ہے اب یہ استعمال کرنے والے پر منحصر ہے کہ وہ اسکا استفادہ کیسے کرتا ہے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ٹیکنالوجی نے زندگی کو سہل بنانے کے ساتھ ساتھ تنہائی کا ساتھی بھی بنادیا ہے، اب ہرقسم کی معلومات نیٹ پر دستیاب ہیں، آپ نیٹ پر معلومات کے خزانے سے بہت کچھ حاصل کرسکتے ہیں یہ صرف آپ کو طے کرنا ہوگا کہ وقت کو ضائع کرنا ہے یا مفید کتابوں کا مطالعہ کرکے اپنے علم میں اضافہ کرنا ہے۔
رجحانات تو انسان خود متعین کرتا ہے اچھا تو یہ ہوگا کہ آپ مطالعہ کی عادت کو پروان چڑھائیں نا کہ اپنا قیمتی وقت بیکار کاموں یا شغل میں لگادیں۔ بات ہے مطالعہ کی تو آپ چاہیں تو اس کے لئے کتابیں خرید لیں یا جس کو نیٹ کی سہولت میسر ہے تو وہ اسکا مثبت استعمال کرکے اپنی کتاب بینی کا شوق پورا کرلے۔