بلوچ دانشور ڈاکٹر شاہ محمد مری نے کتاب کو معاشرے کے ماتھے کا جھومر لکھا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جس معاشرے اور گھر میں کتاب نہیں ہوتی وہاں سے تہذیب و تمدن کا گزر نہیں ہوتا۔ جب کتاب کا ذکر ہو تو یہ لامحالہ لائبریری تک پہنچتا ہے۔ پاکستان میں بے شمار لائبریریاں ہیں تاہم کراچی میں اسٹریٹ لائبریری کا ایک نیا تصورِ کچھ عرصہ پہلے متعارف کرایا گیا۔ کراچی میں میٹروپول ہوٹل کے پاس اسٹریٹ لائبریری کا قیام کچھ عرصہ قبل ہوا۔ اس سلسلے میں دوسری اسٹریٹ لائبریری کے قیام کا افتتاح کراچی کی معروف قدیم بستی لیاری میں چند روز پہلے ہوا۔
کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے یوم آزادی کے موقع پر دوسری اسٹریٹ لائبریری کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر۔ڈی ایم سی جنوبی کے چیئرمین ملک محمد فیاض اعوان، وائس چانسلر شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی اختر بلوچ، لیاری کے دانشور رمضان بلوچ، اور دیگر بھی موجو د تھے۔ دوسری اسٹریٹ لائبریری جو ملک کی بھی دوسری اسٹریٹ لائبریری ہے ضلعی بلدیہ جنوبی کے تعاون سے قائم کی گئی ہے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کمشنر کراچی نے کہا کہ کراچی میں عام افراد کی کتابوں تک رسائی کوآسان بنانے اور مطالعہ کو فروغ دینے کے مقصد سے کراچی انتظامیہ کی شروع کی جانے والی یہ کوشش جاری رہے گی۔
دیگر مقامات پر اسٹریٹ لائبریریاں قائم کی جائیں گی۔ نارتھ ناظم آباد،میں ایک لائبریری کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے اور اس کا سنگ بنیا دبھی انہوں نے گزشتہ دنوں رکھ دیا ہے۔ گارڈن اور ملیر میں بھی لائبریریوں کے قیام کے لئے اقدامات کئے گئے ہیں۔ کمشنر نے کہا اسٹریٹ لائبریری کے اقدام کو شہریوں نے پسند کیا ہے کراچی انتظامیہ کی جانب سے کمشنر کارنر پر قائم کی گئی لائبریری کو معاثرہ کے ہر طبقہ نے سراہا ہے۔ چیف سیکریٹری سندھ ممتاز علی شاہ نے پہلی اسٹریٹ لائبریری کا افتتاح کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ کتابوں کی آج بھی بہت اہمیت ہے،انٹرنیٹ کے دور کے باوجود کتابوں کی آج بھی بہت اہمیت ہے۔
انٹر نیٹ کتابوں کا متبادل نہیں انٹر نیٹ سے معلومات ضرور ملتی ہیں لیکن علم کتابوں سے حاصل ہوتا ہے۔انھوں نے کہا کہ لیاری کے لوگوں نے اسٹریٹ لائبریری کا جس طرح خیر مقدم کیا ہے اس سے ان کی کتابوں سے وابستگی اور شوق کا اظہار ہو تا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ وہ لیاری کے لوگ لائبریری کی خود دیکھ بھال کریں گے اس سے لیاری کے بچوں کو فائدہ ہوگا لائبریری میں معلومات، ادب تاریخ کی کتابیں رکھی گئی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ ہوتار ہے گا۔ انھوں نے روٹری کلب کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے پانچ سو کتابوں کا تحفہ دیا اور آئندہ بھی دیں گے۔
انھوں نے لوگوں سے کہا کہ ضلعی انتظامیہ بلدیہ جنوبی لائبریری کی نگرانی کرے گی اور لائبریری کو کامیاب بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے گی اس سلسلہ میں لیاری کے نوجوانوں سے رابطہ رکھے گی اور مشاورت سے اقدامات کر ے گی۔ڈی ایم سی جنوبی کے چیئرمین ملک محمد فیاض اعوان نے اسٹریٹ لائبریری کے قیام کو ایک اچھی کوشش قرار دیا انھوں نے کہا اس سے لیاری کے نوجوانوں کی مطالعہ کی ضرورت پوری ہو گی انھیں آسانی سے کتابیں میسر آئیں گی۔ انھوں نے کہا کہ لیا ری کے لوگ کتابوں سے محبت کر تے ہیں۔ لیاری کے نوجوانو ں کی کتابوں سے وابستگی ان کی روایات کا حصہ ہے۔ لائبریری کو بہتر بنانے کے لئے ہر ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے۔
لیاری میں اسٹریٹ لائبریری کا قیام ایک خوش آئند اقدام ہے۔ لیاری کی شناخت علمی، ادبی اور سیاسی گہوارے کی رہی ہے جب یہاں جنم لینے والے افراد نے مختلف شعبہ ہائے زندگی میں زریں نقوش ثبت کیے۔ایک علم و ادب کا گہوارہ لیاری اس وقت پورے ملک میں بدامنی و لاقانونیت کی علامت بن کر ابھرا جب چند طالع آزماؤں نے اسے اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ لیاری والوں نے اپنے پیاروں کی جانوں کی صورت میں اس کی بھاری قیمت چکائی۔ لیاری کے ساتھ جو ظلم روا رکھا گیا اس نے لیاری کے سیاسی، سماجی، معاشی اور ادبی تاروپود کو شدید مجروح کیا۔
لیاری والوں کو جب موقع ملا تو انہوں نے یہ ثابت کیا کہ یہ امن، آشتی اور تمدن کی بستی ہے۔لیاری والوں نے ان کا بھی حساب بے باک کیا جنہوں نے ان پر ظلم ڈھائے۔ لیاری کے درو دیوار صرف ایک گلہ کرتے ہیں کہ ہم نے چار عشروں تک تمہیں سر کا تاج بنانے رکھا لیکن تم نے مجھے تاراج کیا۔ مجھ پر غنڈوں اور بھتہ خوروں کے ذریعے کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔ لیاری نے جب کروٹ بدلی تو بڑے بڑے سرخیلوں کو پلٹ دیا۔ لیاری نے پیغام دیا کہ لیاری کسی کی زر خرید باندی نہیں بلکہ مہر و محبت کی دیوی ہے جو یہاں بسنے والوں پر بلا تخصیص مذہب، زبان، نسل اور رنگ کے سایہ فگن رہتی ہے۔
لیاری زمانوں سے علم دوست اور کتاب دوست بستی رہی ہے اسٹریٹ لائبریری لیاری کے اسی تمدن کی بازیافت ہے جو دہشت گردی اور لاقانونیت کے اندھیروں میں گم ہو گیا تھا۔