کوئٹہ : صوبائی وزیر صحت میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں بچوں کو9مہلک بیماریوں سے بچاؤ کیلئے 18یونین کونسلوں میں خصوصی حفاظتی ٹیکہ جات کی مہم شروع کی گئی ہے جو 29نومبر تک جاری رہے گی ، صوبے سے پولیو اور دیگر خطرناک بیماریوں کے خاتمے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جارہے ہیں ۔یہ بات انہوں نے پیر کو سول ہسپتال کوئٹہ میں ’’ہفتہ حفاظتی ٹیکہ جات ‘‘ کی خصوصی مہم کے افتتاح کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی اس موقع پر سیکرٹری صحت ارشد بگٹی ،ڈی جی ہیلتھ نصیراحمد بلوچ ،ڈاکٹر انورقاضی ،ڈاکٹر شاکر اور دیگربھی موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان پہلا صوبہ ہے جہاں 9مہلک بیماریوں اور دیگر متعددی امراض سے بچاؤ کیلئے خصوصی مہم شروع کی گئی ہے جو 29نومبر تک جاری رہے گی اس حوالے سے کوئٹہ کی 18یونین کونسلز میں بنیادی مراکز صحت اورخصوصی پوائنٹس پر 209ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو بچوں کو متعدی امراض سے بچاؤ کے ٹیکے لگائیں گی اس سلسلے میں 2لاکھ 80ہزار بچوں کو خصوصی مہم میں ٹیکے لگانے کا ہدف مقررہ کیاگیا ہے خصوصی مہم کے دوران بچوں کے حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے عوام الناس خصوصاََوالدین محکمہ صحت کی ٹیموں کے ساتھ تعاون کریں تاکہ معصوم سے بچوں کو مہلک اور موذی بیماریوں سے بچایا جاسکے ۔انہوں نے بتایاکہ کوئٹہ کی 18یونین کانسلز جن میں پشتون آبادون اور ٹو، مشرقی بائی پاس،غوث آباد،آغبرگ،بلیلی ون اور ٹو،خروٹ آباد،کلی کوتوال اے اور بی،کچلاک اے اوربی ،احمدزئی ون اور ٹو، کیچی بیگ اور شادیزائی کلی جیو میں خصوصی مراکز پر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے ۔ میررحمت صالح بلوچ نے کہا کہ دسمبر کے پہلے ہفتے میں بچوں کو خسرے سے بچاؤ کی خصوصی مہم شروع کی جارہی ہے جس کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اپنے شیئر کے 15کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں جبکہ باقی رقم دیگر پارٹنر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں پولیو کے خاتمے کیلئے حکومت اپنے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے بلوچستان میں صوبائی وزراء ، ارکان اسمبلی اور سیکرٹریز پولیو مہم کی نگرانی کر رہے ہیں اس موذی مرض کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کیلئے سیاسی و مذہبی جماعتیں اور علماء کرام بھی اپنا کردارادا کریں ۔ایک سوال کے جواب میں میر رحمت صالح بلوچ نے بتایا کہ ماضی میں بلوچستان میں پولیو مہم ایک منافع بخش کاروبار کی شکل اختیار کرچکی تھی لیکن موجودہ حکومت نے بلوچستان میں پولیو مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے موثر اور عملی اقدامات اٹھائے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں ای پی آئی کے سینٹر ہی نہیں ہیں ہماری کوشش ہے کہ ہر گاؤں کی سطح پرای پی آئی کے سینٹر قائم کئے جائیں تاکہ پولیو اوردیگر موذی بیماریوں کی روک تھام ہوسکے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ عالمی اداروں کی جانب سے جب ہمیں کسی بھی علاقے میں پولیو وائرس کے حوالے سے اطلاع ملتی ہے تو پولیو سے بچاؤ کی خصوصی مہم چلائی جاتی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں میر رحمت بلوچ نے بتایا کہ بلوچستان کے 14اضلاع میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تنخواہیں ادا کردی گئی ہیں باقی لیڈی ہیلتھ ورکرز جو ریگولر ہوئی ہیں انکی پے سلیپ بنتے ہی انہیں بھی تنخواہوں کی ادائیگی کردی جائے گی۔
محکمہ صحت بلوچستان نے کوئٹہ کے حساس علاقوں میں حفاظتی ٹیکہ جات کی ہنگامی مہم کا آغاز کر دیا
وقتِ اشاعت : November 24 – 2014