تربت: انسداد منشیات کمیٹی ڈنک کے زیر اہتمام جلسہ، آل پارٹیز کیچ کے رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ ڈنک میں انسداد منشیات کمیٹی ڈنک کے منعقد عوامی جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کیچ کے کنوینر خالد ولید سیفی نے کہا کہ منشیات کے دھندے کو ایک سازش نے تحت ہمارے معاشرے پر مسلط کردیا گیا ہے جس کا مقصد معاشرے کو سیاسی و سماجی شور سے بے بہرہ کر کے بانجھ اور اپنا تابع فرمان بنانا ہے۔
جس میں بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تربت سمیت پورے مکران کے ہر گلی کوچے میں منشیات سرعام فروخت ہوتا ہے جس کے پیچھے ایک طاقتور مافیا موجود ہے ورنہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا تھا کہ مقتدر قوتوں کی آشیرباد کے بغیر پوری قوم کی نسل کشی ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طاقتور مافیا ہمشیہ اپنا تسلط قائم رکھنے کے لیے سازشیں بنتی رہی ہے انہی کی کرم فرمائیاں ہیں کہ آج ہماری سیاست گندے انڈوں سے بھر گئی ہے۔
راتوں رات سیاسی قوتوں کے خلاف جماعتیں تشکیل دی جاتی ہیں اور ایسے لوگوں کو عوامی نمائندوں کے بطور مسلط کیا جاتا ہے جن کا سیاست سے کوئی تعلق ہے نا ہی عوام اور معاشرے سے۔ ڈرگ کے مافیا کے بڑے ایجنٹ ہمارے نمائندے بن جاتے ہیں اس سے بڑے افسوس کی بات اور کیا ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند بات ہے کہ اب نوجوان اپنی نسل کشی کو بھانپ کر اس کے خلاف منظم ہورہے ہیں۔
بلیدہ سے اٹھنے والا چنگاری پورے مکران میں پھیل رہی ہے ڈنک میں نوجوانوں کا اکھٹا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اب ہمارے نوجوانوں مافیا کو اپنے فیصلوں کا اختیار دینے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 10 ستمبر کو تربت میں آل پارٹیز منشیات کے خلاف ریلی نکال رہی ہے جس کا مقصد ان طاقتوں کو پیغام دینا ہے کہ ہماری نسل کشی سے باز آجائیں اور مکران کو منشیات کے زریعے ڈیتھ سیل میں بدل کر جو مقاصد حاصل کرنا تھے۔
ان کو اب بند کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ نے اب خاموشی کے خلاف بولنا شروع کیا ہے، منشیات مخالف تحریک نے لوگوں کو سوچنے، بولنے اور جدوجھد کرنے کا حوصلہ دیا ہے۔ جرگہ سے بی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خلیل تگرانی، بی این پی کے ضلعی آرگنائزر شے نزیر احمد، مسل لیگ کے صوبائی رہنما نواب شمبے زئی، پی این پی عوامی کے مرکزی رہنما خان محمد جان، عبدالواحد بوہیر و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکران منشیات کا گیٹ وے بن گیا ہے مگر ہمارے حکمران اس نسل۔کشی کو روکنے کے بجائے کنی کترا رہے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نام نہاد حکمرانوں کا ایجنڈا عوامی مفادات نہیں بلکہ ذاتی مفاد اور ان قوتوں کو مفادات کا تحفظ ہے۔
جو ان پیچھے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا تربت میں پولیس اور انتظامیہ منشیات کے تدارک میں ناکام ہوگئے ہیں، اگر پولیس کسی منشیات فروش پر ہاتھ ڈالتی ہے تو۔ د قسمتی سے انہیں فون آتی ہیں کہ یہ فلاں کا بندہ ہے اسے چھوڈا جائے، فلاں کے بندوں کی وجہ سے ہمارا نوجوان نسل تباہ ہوگئی ہے، ہر گھر میں ایک منشیات کا عادی ضرور موجود ہے جبکہ منشیات فروخت کرنے والوں کی تعداد بے حساب ہے حتی کہ اب پر ون کی دکانوں میں بھی منشیات بکتی ہے اور سرعام بک رہی ہے جس کے تدارک کے لیے کوئی اقدام نظر نہیں آرہا۔
انہوں نے کہا کہ۔سلط کردہ غیر سیاسی مافیا کی وجہ سے معاشرہ سیاسی بے گانگی کا شکار ہے، عوام سیاسی معاملات سے الگ تھلگ ہوگئے ہیں جس کا فائدہ صرف اور صرف غیر سیاسی معاشرے کے خواہاں عناصر کو مل رہا ہے اور وہ اپنے غیر سیاسی رویوں کی وجہ سے مقتدر قوتوں کے لیے پسندیدہ بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منشیات کے ایک ناسور ہے اس کے راستہ عوامی یکجتی اور اتحاد سے روکا جاسکتا ہے جب عوام شعوری طور پر یہ فیصلہ کرنے میں کامیاب ہوں کہ اب معاشرے سے اس ناسور کو ہر صورت میں ختم کیا جانا ہے تو جدوجھد رنگ لائے گی، سیاسی جماعتیں عوامی جدوجھد کے پیچھے کھڑی ہیں۔
اور ہرحال میں انہیں سیاسی سپورٹ فراہم کریں گے۔۔ سیاسی جماعتیں منشیات مافیا کے سامنے سرنڈر نہیں ہوں گے۔ جرگہ سے منشیات کمیٹی ڈنک شھنواز وفا نے بارہ مختلف قرارداد پیش کیں جن میں پولیس اور انتظامیہ سے منشیات فروشوں کی پشت پناہی ختم کر کے ان کے خلاف موثر کارروائی کا مطالبہ کرنے کے ساتھ تین دنوں کے اندر منشیات فروشوں کے خلاف کاروائی نہ ہونے کی صورت میں سخت لائحہ عمل طے کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ انسداد منشیات کمیٹی ڈنک کے ہارون دشتی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔