|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق ایم این اے ممنرسینئرل کمیٹی میررؤف مینگل وچیئرمین جاویدبلوچ نے بلوچستان حکومت کی محسن داوڑ کوایئرپورٹ سے واپس کرکے داخل ہونے کی اجازت نہ دیناآمریت سے بدتررویہ ہے جس کی اجازت بلوچستان کی قومی روایات انسانی حصول زندگی سیاسی ضابطہ اخلاق اورنہ کسی مہذب معاشرے دے سکتاہے۔

جس کی شدیدمذمت کرتے ہیں جس پرجام حکومت کی کھٹ پتلی عہداقتدارکا واضع پیغام ملاکہ بلوچستان میں سیاسی انسانی حقوق سلب ہیں یہاں حکومت جام نہیں بلکہ کسی اورکی ہے جس کی پردہ داری پربلوچستان کے تمام ترقیاتی فنڈز ہمیشہ استعمال ہورہے ہیں جبکہ بلوچستان کے حقیقی نمائندگی کوپس پشت ڈال کرغیرمنتخب قوتوں کی حکومت قائم ہے محسن داوڑ کوروکنا پارلیمانی آداب کی سخت ترین پامالی ہے۔

جس پر جام حکومت سرکاری مشینری کواستعمال کرکے ہماری قومی روایات کوشدیدنقصان پہنچایا ہے جوکسی بھی جمہوری عمل کیلئے آمریت کاعکس پیش کرتے ہیں جس یہ بات اورہماری سیاسی موقف درست ثابت ہوئے کہ بلوچستان میں اصل حکومت کئی اورسیجام کی باگ ڈورسنبھال رہے ہیں جنہیں بلوچستان کی سیادی قومی حقوق سے غرض نہیں بلکہ قومی وسائل ہتھیانے کی کوشش ہیجوسترسالوں پرمحیط ہے۔

جس میں بلچ قوم کے سامنے جمہوریت وآمریت یک معنی بن کے رہ گئیہیں جس میں فرق واضع نہیں کیونکہ جمہوریت کے نام پربلوچستان میں تمام سیاسی جمہوری حقوق سلب ہیں کہ کسی معزز مہمان کوکوئٹہ آمد پرروک کران کیساتھ ہتک آمیزرویہ اپنایاجاتاہے تاکہ بلوچستان کی جوتاریخی روایات مہمان نوازی باہمی روابط ہیں جنہیں کمزور پیش کیاجائے۔

بلوچستان کے تمام حقیقی سیاسی جماعتیں طلباء تنظیمیں سول سوسائٹی باشعورقومی تاریخی روایات کے امین اس طرح کے اقدام کوبزدلانہ اوطفلانہ قراردیتے ہوئے شدیدہدف تنقید پررکھے ہوئے ہیں کہ اس طرح غیرجمہوری انسانی حقوق سے محروم عمل قابل مزمت ہے جو بلوچستان میں غیرجمہوری نقل وعمل کی نشاندہی کوواضع کرتی ہیبی این پی محسن داوڑاوراس کے وفدکیساتھ اس غیرمہزب رویہ پراظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس عمل کے شریک عناصرکی شدید مذمت کرتی ہے۔