|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2020

آج ایک دل دہلانے والا واقعہ تربت میں پیش آیا جب بلوچستان کی خاتون صحافی شاہینہ شاہین کو دن دھاڑے شہید کیا گیا۔ آج پھر پیارا بلوچستان لہو لہان ہوا، آج پھر قربانی بلوچستان کے ایک خاتون کے حصے میں آئی۔ شاہینہ شاہین پی ٹی وی بولان میں مارننگ شو کی میزبان تھیں اور ساتھ بلوچی میگزین (دزگہوار) کی ایڈیٹر تھیں۔شاہینہ کا نام بلوچستان میں بے شمار لڑکیوں کے ناموں پہ رکھی جاتی ہے۔ شاہینہ نام کی ابتدائی تاریخ عربی زبان سے نکلتی ہے.شاہینہ نام کا مطلب چھوٹا عقاب باز عقاب شاہین ہے اور آج اس شاہین کو لوہے کی بنی گولیوں سے شہید کر دیا گیا۔

بلوچستان کی بنجر پہاڑوں میں جہاں کوئی جاندار زندہ رہنے کا تصور نہیں کر سکتا وہاں جدید ترین اسلحہ اور گولہ بارود کیسے پہنچتا ہوگا یہ بات ہم سب کو سوچنا ہوگا،آخر ہمارا دشمن کون ہے؟ شاہینہ شاہین صحافی کا قوم قبیلہ صرف دو وقت کی روزی روٹی کی تلاش تھی۔شاہینہ شاہین بلوچ کا قتل انتہائی افسوسناک ہے ایک نہتی لڑکی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا۔ بلوچستان ایسی جگہ ہے جہاں پر قتل کرنے والوں کا پتہ لگانا دو تین گھنٹے کا کام ہے کیونکہ پورے بلوچستان کی آبادی کراچی کی آبادی سے تھوڑی زیادہ یا تقریباً برابر ہے۔

بلوچستان میں خاتون صحافی کے قتل کی سب کو سخت مذمت کرنی چاہیے۔میڈیا اب تک بلوچستان کی درست تصویر پہنچنے ہی نہیں دیتی۔ پرنٹ میڈیا ہو یا الیکٹرونک میڈیا بلوچستان کے متعلق کم جانتی ہے کیونکہ بلوچستان کے دشوار گزار راستوں پہ کوئی میڈیا گروپ زیادہ جاننے کی کوشش نہیں کرتا۔ سچ تو یہ ہے کہ ایک خاتون صحافی کو نہیں مارا گیا بلکہ دہشت گردوں نے ایک مظلوم نہتی لڑکی کو مارا ہے۔ ایک صحافی کا قتل بالکل درست نہیں ہے جبکہ عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔آج سارا پاکستان اس بہیمانہ قتل کی مذمت کررہا ہے۔

اور بالکل درست کررہا ہے میرا سوال یہ ہے کہ حالات اس نہج پرکیوں پہنچے؟ آخر مسلسل بلوچ خواتین کا قتل ہورے ہیں۔ ہم گزشتہ سات دہائیوں میں بحیثیتِ قوم ٹکڑوں اور قومیتوں میں بکھرنے کے کافی اثرات دیکھ چکے ہیں بہتر ہوگا کہ ہم لسانیت چھوڑ کر ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں، آپکا اصل دشمن آپکو سندھی، بلوچ، پنجابی یا پٹھان سمجھ کے نہیں مار رہا ہے وہ آپکو بلوچستان کا باسی سمجھ کر مار رہا ہے۔ سانحات ہوتے ہیں تو انسان ایک لمحے کو رک کر سوچتا ہے کہ کہاں پر غلطی ہورہی ہے۔آج کل بلوچستان میں اندھیر نگری کا راج ہے۔کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ اگلی باری کس کی ہوگی۔

بلوچستان میں نہ بہن،نہ بیٹی،نہ عورت، نہ مرد، نہ بچے، نہ بوڑھے،نہ جوان کوئی بھی محفوظ نہیں۔ بلوچستان میں کون کب کہاں اور کیسے مارا جائے گا کسی کو نہیں معلوم۔ شاہینہ شاہین پی ٹی وی بولان کی مارننگ شو کی میزبان اور خواتین کی حقوق کی علمبردار تھی۔ بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل تربت میں فائرنگ کرکے بلو چ خاتون اینکر شاہینہ شاہین کو شہید کرنا بزدلانہ فعل ہے۔ قتل کی وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی۔شاہینہ شاہین کے قتل کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ہم اس ظلم کے خلاف ان کے خاندان والوں کے لئے دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں صبرِ جمیل عطا کرے اور حکومتی اداروں سے اس واقعے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی اپیل کرتے ہیں یہ میری نہیں بلکہ بلوچستان کی آواز ہے۔