اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف اور قائدحزب اختلاف سید خورشید شاہ کے درمیان چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے تیسری ملاقات کے دوران بھی کسی نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔
وزیراعظم نوازشریف سے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے ملاقات کی جبکہ اس موقع پروزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی موجود تھے۔ ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی ملاقات کے دوران چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی گئی اور اپوزیشن لیڈر نے وزیراعظم کو ایک اور نام پیش کیا تاہم ملاقات کے دوران کسی حتمی نام پر اتفاق نہ ہوسکا۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ کوشش ہے 5 دسمبر سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کا معاملہ حل کرلیا جائے جب کہ اس کے لئے وزیراعظم سے کچھ نئے اور کچھ پرانے ناموں پر مشاورت ہوئی تاہم سپریم کورٹ کو 5 دسمبر سے پہلے اٹارنی جنرل کےذریعے چیف الیکشن کمشنر کے نام سےآگاہ کردیاجائیگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے نام پر کل دوبارہ وزیراعظم سے بات ہوگی تاہم ابھی کسی نام کو عام نہیں کیا جائے گا کیونکہ شریف لوگ بھاگ جائیں گے۔
خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت کو کہا کہ عمران خان سے بات چیت کریں، اسحاق ڈار سے کہا کہ ڈائیلاگ کے ذریعے اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لے کر بات کریں تاہم کسی میں پاکستان کو بند کرنے کی طاقت نہیں، تحریک انصاف کو احتجاج کا حق ہے لیکن ملک بند نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ممبران کو ہٹانے کا طریقہ کار جوڈیشل کمیشن کے پاس ہے، ممبران کو تنقید کا سامنا کرنے پر خود چلے جانا چاہیئے تھا لیکن انہیں اچھی تنخواہیں مل رہی ہیں اور وہ اپنی سیٹوں پر براجمان ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے چیف الیکشن کمشنر کے تقرر کے لئے حکومت کو کل تک ایک نام پیش کرنے کی مہلت دی ہے جب کہ عدالت نے حکومت کو چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے 5 دسمبر کی ڈیڈ لائن دی تھی۔