|

وقتِ اشاعت :   December 2 – 2014

کوئٹہ: صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ محکمہ صحت کی تباہی کی اہم وجہ گزشتہ ادوار میں محکمہ کے اختیارات کا وزراء کے پاس رہنا ہے ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن بلوچستان کے چارٹر آف دیمانڈ پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں ، ڈاکٹرز کی حاضری سمیت دیگر پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں ہوگا ، پروموشن کے لئے پیراپری شرائط کا خاتمہ کررہے ہیں ، خریدی گئی نئی مشینری رواں ماہ کے دوران پہنچ جائے گی جن کو چلانے اور ٹھیک کرنے کی ذمہ داری مذکورہ کمپنیوں کی ہوگی ، گوادر میں ڈاکٹرز کے جانے کے بعد ماہانہ 20 سے زائد ماؤں کی اموات کا سلسلہ رک چکا ہے ، بائیومیٹرک سسٹم کو ہسپتالوں اور ہاسٹلز میں متعارف کرانے کی مخالفت کلینک مافیا کررہی ہے ، گزشتہ ادوار میں سالانہ بنیادوں پر محکمہ صحت کے ایک ارب روپے لیپس ہوتے رہے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر نصیر بلوچ ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر ڈاکٹر عزیز لہڑی ، ڈاکٹر آفتاب احمد ، نیشنل پارٹی کے رہنماء میر شفقت لانگو سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کلب کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 سال کے دوران محکمہ کے تمام تر اختیارات وزراء کے پاس رہے ہیں جس کی وجہ سے مسائل گھمبیر تر ہو کر رہ گئے ہیں ڈائریکٹر جنرل سمیت ڈویژنل ڈائریکٹرز محکمے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں انہیں اختیارات کی منتقلی کو یقینی بنارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گریڈ ایک سے 16 تک محکمہ صحت کے ملازمین کے مکمل اختیارات ڈی جی ہیلتھ کو دیئے جارہے ہیں جبکہ سیکرٹری اور وزیر اپنا کام کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے لئے کوئی پالیسی نہیں اب سروس رولز کے تحت انہیں صوبے سے باہر بھیجا جائے گا ہمارے پاس بعض شعبوں میں ڈاکٹرز زیادہ ہیں لیکن زچہ بچہ اور دیگر میں اس کی کمی کا سامنا ہے کوشش ہے کہ ان کی کمی کو پورا کیا جائے ۔ ڈاکٹرز اور عملے کی کمی پورا کرنے کے لئے نئے میڈیکل کالجز پر کام جاری ہے صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ ہیلتھ پالیسی نہ ہونے کے باعث عوام کو صحت کی سہولیات میسر نہیں جبکہ ڈاکٹرز بھی مشکلات سے دوچار ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز سیکرٹری ، ڈی جی ہیلتھ اورپی ایم اے کے اعلیٰ عہدیداران و کور کمیٹی کے ارکان کے ساتھ تفصیلی میٹنگ کی گئی ہے اب انہی کے ساتھ مل کر عوامی مفاد عامہ کے تحت مسائل حل کئے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بلوچستان کے 4 اضلاع کو پیراپری کی سہولت تھی مگر اب تمام اضلاع کو یہی حیثیت دی جارہی ہے ۔ ہر ڈاکٹر کو 3 سال تک پیراپری میں رہنے کے لئے بعد ترقی دی جائے گی اس کے علاوہ دور دراز دیہی علاقوں میں خدمات انجام دینے والوں کو دیہی الاؤنس دینے کا بھی پروگرام رکھتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ٹریژری ہسپتالوں میں ری شفلنگ کی ضرورت ہے پی ایم اے کے حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ ڈیوٹی میں غفلت کرنے والوں کو کسی صورت سپورٹ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج میں قائم رہائشی ہاسٹلز کی الاٹ منٹ میرٹ کے مطابق ہورہی ہے جتنے بھی آؤٹ سائیڈرز ہیں انہیں نکال باہر کیا جائے گا جس ڈاکٹر کے نام ہاسٹل الاٹ ہوگا اسی کو ہی وہاں رہنا ہوگا کرایے یا د وسروں سے لاکھوں روپے لے کر انہیں رہائشی سہولت دینے والوں کے خلاف کاروائی کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بائیومیٹرک سسٹم کے تحت سینئر ڈاکٹرز کی حاضری کو بھی ممکن بنا رہے ہیں اس سلسلے میں پی ایم اے نے بھی بھر پور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے بولان میڈیکل کالج کے طلباء اور طالبات کے ہاسٹلز میں 2 سو کے قریب بند ٹوائلٹ کو کھول دیا گیا ہے بائیومیٹرک سسٹم لگا کر وہاں زیر تعلیم طلباء وطالبات کو کمرے میں داخلے کی اجازت ہوگی ۔ رحمت صالح بلوچ نے کہا کہ ہیلتھ آن لائن سسٹم کو متعارف کرارہے ہیں جس کے تحت ڈاکٹرز کی حاضری ا دویات اور دیگر بارے بروقت اعلیٰ حکام کو معلومات حاصل ہوں گی ۔انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کے لئے موجودہ دور میں خریدی گئی مشینری رواں ماہ کے دوران پہنچنا شروع ہوجائے گی جو لوگ اسے خراب کرکے غیر فعال بناتے تھے ان کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے ہر کمپنی کو لائیو ٹائم اپنی مشینری کی مرمت اور اسے چلانے کی گارنٹی لی گئی ہے پہلی دفعہ ہسپتالوں کے آلات کی خریداری میرٹ پر کی گئی ہے جو مشینری لا کر نصب کی جائے گی ان کے لئے پنجاب کے بائیو میڈیکل انجینئر کی مدد لی جائے گی اس پالیسی سے 30 فیصد تک حکومت کو بچت ہوگی ۔ انہوں نے کہاکہ خواتین اور بچوں کی اموات کی وجہ دور دراز علاقوں میں سینئر ڈاکٹرز کی کمی ہے جسے ختم کرنے کے لئے کوشاں ہیں ۔ گوادر میں ماہانہ بنیادوں پر 20 سے زائد خواتین دوران زچگی زندگی کی بازی ہار جاتی مگر اب ڈاکٹرز کے جانے کے بعد وہ سلسلہ رک گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روٹین ایمونائزیشن بارے بلوچستان کو فنڈز کا ایک چوتھائی حصہ بھی میسر نہیں اس لئے اس سلسلے میں مشکل پیش آرہی ہے اس بابت انٹرنیشنل فورم پر وہ آواز اٹھاچکے ہیں اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اب ایسا نہیں ہوگا ۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بائیومیٹرک سسٹم کی مخالفت کلینک مافیا کررہی ہے ہم عطائی ڈاکٹرز کو برداشت کریں گے اور نہ ہی جعلی ادویات کو ۔ محکمہ صحت میں بہت زیادہ خرابیاں ہیں جنہیں ختم کرنے کے لئے بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتالوں میں ٹیسٹ الٹراساؤنڈ کی سہولت موجود ہے اس موقع پر پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر عزیز لہڑی نے کہا کہ گزشتہ دنوں ان کی 14 نکات بارے وزیر ، سیکرٹری اور ڈی جی سے تفصیلی بات ہوئی ہے ہمیں امید ہے کہ اب ہمارے اندرون وبیرون ملک ٹریننگ ، ایڈیشنل سیکرٹری ٹیکنیکل ، پروموشن کے شرائط کا خاتمہ ، ڈاکٹرز کے دیہی الاؤنس سمیت دیگر مطالبات تسلیم کئے جائیں گے ۔