دنیا کے چھ بڑے ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات میں کشیدگی کا آخر کار خاتمہ ہوگیا اس کی ڈیڈ لائن 24نومبر تھی اور اب اس میں جون 2015تک توسیع دی گئی۔ اس طرح سے 10دور کے مذاکرات ختم ہوئے اور اس میں جیت روس اور چین کی ہوئی جنہوں نے ایران کی مذاکرات میں مدد کی اور مغربی ممالک پر دباؤ برقرار رکھا کہ ایران ایٹمی اسلحہ نہیں بنارہا ہے ۔اس بات کو ثابت کرنے کے لئے روس نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ ایران کو دو مزید ایٹمی پلانٹ دے گا۔ ساتھ ہی ایران کی طرف سے زبردست تردید آگئی کہ یورنیم ایران میں ہے اس کو کسی دوسرے ملک کو برآمد نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل مغربی میڈیا نے یہ الزام لگایا تھا کہ ایران نے افزودہ یورنیم روس کو بھیج دیا ہے بلکہ فروخت کردیا ہے۔ جس کی تصدیق مغربی ممالک نہ کرسکے۔ گزشتہ چند ہفتوں میں یہ تاثر عام تھا کہ مغربی ممالک اور ایران کے درمیان مذاکرات کسی موقع پر ٹوٹ جائیں گے۔ صدر اوبامہ نے الیکشن میں یہ تسلیم کیا ہے کہ ان کو شکست ہوگئی ہے اور بال ری پبلکن پارٹی کے ہاتھ میں ہے لہٰذا وہ ایران کے ساتھ معاہدہ نہیں کرسکتا کیونکہ ری پبلکن پارٹی کا دباؤ بڑھ گیا تھا۔ مگر روس اور چین نے زبردست سفارت کاری سے دنیا کو ایک بہت بڑے بحران سے بچالیا اور مغربی دنیا کو مجبور کیا کہ وہ ان مذاکرات میں توسیع کرے تاکہ دونوں فریقوں کے درمیان کوئی معاہدہ ہوجائے۔ ایران شروع سے یہ کہتا آرہا ہے کہ وہ وعدہ خلافی نہیں کرے گا اور ایٹمی اسلحہ نہیں بنائے گا کیونکہ اسلام میں ایٹمی اسلحہ حرام ہے جس سے معصوم انسان اور جاندار ہلاک ہوجائیں گے۔ ایران نے امام خمینی کے فتویٰ کا ذکر کیا ہے جس میں ایٹمی اسلحہ کے استعمال کوحرام کہا گیا ہے کیونکہ اس سے معصوم انسان اور جاندار ہلاک ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب ایران میں بعض سیاسی قوتیں اس بات کا شدت کے ساتھ مطالبہ کررہی ہیں کہ امریکہ اور دوسرے مغربی ممالک ایران کے خلاف تمام معاشی پابندیاں اٹھالیں کیونکہ مذاکرات میں ایک سال کی توسیع کے بعد ان پابندیوں کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ ان پابندیوں کی وجہ سے ایران میں افراط زر اور مہنگائی میں زبردست اضافہ ہوگیا ہے اور اب ایران کی حکومت یہ کوشش کررہی ہے کہ افراط زر کو کنٹرول میں لائے بلکہ بعض حکومتی حلقے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ افراط زر میں 50فیصد کمی لائی جاچکی ہے اور مستقبل قریب میں اس میں مزید کمی لائی جائے گی لیکن اس دوران ایران کی آمدنی میں ایک بڑی کمی واقع ہوئی ہے اور تیل کی قیمتوں میں بین الاقوامی مارکیٹ میں کمی آئی ہے جس سے ایران کی آمدنی کم ہوئی اور اس سے ایران کے معاشی اصلاحات کو نقصان پہنچا ہے۔ ایران نے اس کا الزام مغربی طاقتوں پر لگایا ہے اور کہا ہے کہ جان بوجھ کر تیل کی قیمتوں میں بین الاقوامی سطح پر کمی لائی جارہی ہے۔ ایران تو اس کا عادی بن چکا ہے آئے دن اس کو ان مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور آئے دن تیل کی قیمتوں میں واضح کمی ہوتی ہے اس لئے ایران نے اپنی دوسری برآمدات 60ار ب ڈالر تک بڑھادی ہیں۔
ایران کا بحران ٹل گیا
وقتِ اشاعت : December 5 – 2014