|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2014

کراچی: وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ کراچی میں امن وامان کا مسئلہ ضیاءالحق کے دورسے ہے لیکن اپوزیشن نے 25 سے 30 سال کا ملبہ سندھ حکومت پر ڈال دیا ہے۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کو کئی چیلنجز درکار ہیں جن میں امن وامان کا مسئلہ اولین ترجیح ہے لیکن حکومت اس کے لیے اقدامات کررہی ہے، موجودہ حکومت کی کارکردگی پر تنقید کی جاتی ہے لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ اسی حکومت میں بڑی تعداد میں دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کو ختم کیا گیا،  طالبان اور دیگر کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا جس کے باعث ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں  میں بھی کمی آئی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ امن وامان کا مسئلہ حساس نوعیت کا ہے، پنجاب میں بھی امن وامان کے مسائل ہیں جب کہ کراچی میں یہ مسئلہ ضیاء الحق کے دور سے ہے، صوبے میں کلاشنکوف کلچر اور بوری بند لاشیں لائی گئیں، ہماری فورسز جان ہتھیلی پر رکھ کر دہشت گردوں سے مقابلہ کررہی ہیں لیکن امن وامان کے لیے حکومت کے ساتھ عدلیہ کی بھی ذمہ داریاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کیں لیکن پھر بھی کیسز نہ سنے جائیں تو کیا کریں،ججوں کی تنخواہیں اور سکیورٹی ارکان اسمبلی سے بھی زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود وہ ہمت نہیں کرتے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ سابق حکومت کے دور میں جب وزارت داخلہ ایم کیوایم کے پاس تھی تب 302 کے کیس میں ملوث 45 خطرناک ملزمان کو پے رول پر رہا کیا گیا تو فرار ہوگئے لیکن ہماری حکومت نے آکر تمام ملزمان کی دوبارہ گرفتاری کا حکم دیا۔