|

وقتِ اشاعت :   December 10 – 2014

واشنگٹن: پاکستان ، افغانستان اور تھائی لینڈ میں موجود امریکی سفارت خانوں نے امریکا مخالف مظاہروں اور پرتشدد واقعات کی وارننگ جاری کی ہے۔ منگل کو امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے اپنی جاری رپورٹ میں دہشت گردی کے ملزمان پر سنگین تحقیقاتی حربے استعمال کرنے پر سی آئی اے پر برستے ہوئے سخت تنقید کی تھی۔ پاکستان، افغانستان اور تھائی لینڈ میں موجود امریکیوں کو سفار خانوں نے ملتے جلتے نوٹس جاری کئے ہیں، جن کے مطابق سینیٹ رپورٹ میں سی آئی اے پر سخت تنقید کے بعد ان ملکوں میں امریکی مفادات اور شہریوں پر حملے ہو سکتے ہیں۔ سینیٹ رپورٹ کے مطابق افغانستان اور تھائی لینڈ میں دو ایسے خفیہ مراکز ہیں جہاں سی آئی اے قیدیوں سے تحقیقات کرتی ہے۔ نوٹس میں امریکیوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اردگرد ماحول میں محتاط رہیں اور مناسب احتیاطی تدابیر اختیار کریں، بالخصوص وہ ایسے مقامات پر نہ جائیں جہاں مظاہرے یا احتجاج ہو رہا ہو۔ منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سی آئی اے نے القاعدہ ارکان پر جو تحقیقاتی حربے استعمال کیے وہ کہیں زیادہ ظالمانہ ہیں اور ان سے مفید انٹیلی جنس بھی نہیں ملی۔ سی آئی اے کے موجودہ سربراہ جان برینن نے ستمبر، 2001 میں امریکی شہروں میں القاعدہ حملوں کے بعد سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں اختیار کیے جانے والے سخت حربوں کا دفاع کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا ماضی میں کچھ غلطیاں ضرور سرزد ہوئیں لیکن واٹر بورڈنگ جیسے ظالمانہ حربے استعمال کرنے سے جو معلومات ملیں ‘ان سے حملوں کے منصوبے ناکام بنانے، دہشت گردوں کو پکڑنے اور زندگیاں بچانے میں مدد ملی’۔