جھنگ: تحصیل اٹھارہ ہزاری تھانے کی حدود میں پچپن سال قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو ان کے رشتے داروں نے ایک بیٹے اور تین بیٹیوں سمیت کلہاڑی کے وار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا، جبکہ واقعے میں پانچ بہن بھائی شدید زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق صوابی سے تعلق رکھنے والی بیوہ غلام فاطمہ اور راولپنڈی کے فضل رزاق نے پچپن سال قبل خاتون کے قبیلے کی اجازت کے بغیر پسند کی شادی کرلی تھی۔
مذکورہ جوڑا شادی کے بعد جھنگ کے علاقے ملکانہ موڑ منتقل ہوگیا، جہاں رزاق نے مزدوری شروع کی۔ اس دوران اُن کے ہاں 9 بچے ہوئے۔
کچھ عرصہ قبل فاطمہ کے پہلے شوہر سے بیٹا فضل اُن کے گھر آیا اور یہاں رہنا شروع کردیا۔
پولیس کے مطابق پیر کے دن فضل نے گھر والوں کے کھانے میں کوئی نشہ آور چیز ملادی، جسے کھانے کے بعد سب بے ہوش ہوگئے۔
جس کے بعد فضل نے اپنے پانچ ساتھیوں کے ہمراہ غلام فاطمہ، فضل رزاق اور ان کے چار بچوں 23 سالہ رابعہ، 20 سالہ یاسمین، 5 سالہ کائنات اور 11 سالہ عثمان کو کلہاڑی کے وار کر کے قتل کردیا۔
مزمان نے 20 سالہ شازیہ، 6 سالہ ابراہیم، 4 سال اسماعیل اور 3 سالہ محمد حسین کو شدید زخمی کردیا جبکہ 18 سالہ عائشہ کے ہاتھ ، پاؤں کاٹ دیئے۔
واقعے کے بعد ملزمان جائے وقوعہ سے فرارہوگئے، جبکہ واقعے کا علم ہونے کے بعد مقامی افراد نے صبح پولیس کو اطلاع دی۔
ہلاک شدگان کی لاشیں پولیس نے تحویل میں لے لیں جبکہ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
پولیس خاندان کے سربراہ رزاق کے راولپنڈی میں مقیم لواحقین سے رابطہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ واقعے کی ایف آئی آر درج کروانے کے ساتھ ساتھ ہلاک شدگان کی تدفین کے انتظامات بھی کیے جا سکیں۔
ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم او) ڈاکٹر ممتاز نے ڈان کو بتایا کہ ایمرجنسی وارڈ کے ایم او نے زخمیوں کو طبی امداد دی کیو نکہ کوئی خاتون ڈاکٹر موجود نہیں تھیں۔
جبکہ ہسپتال کے ٹراما سینٹر کے ایم او زخمیوں کو ایمر جنسی وارڈ میں طبی امداد دینے کے بجائے الائیڈ ہسپتال فیصل آباد منتقل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ذرائع کے مطاق ہسپتال کے سرجن نے زخمیوں کا علاج نہیں کیا کیونکہ وہ اپنے ذاتی کلینک پر مصروف تھے۔