کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی رہنماء میر خورشید جمالدینی نے وفاقی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے تحت بلوچستان اور سندھ کے جزائر کو وفاقی تحویل میں لیتے ہوئے آئی لینڈ اتھارٹی قائم کرنے کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی آرڈنینس سراسر بد نیتی پر مبنی ہے جس میں بلوچستان اور سندھ کے صوبوں کے حقوق پر شب خون مارا گیا۔
اور وسائل ہتھیانے کے لیے ڈاکہ مارا گیا بلوچستان کے جزائر پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں یہ بلوچستان کی ملکیت تھے اور رہیں گے ان جزائر پر بسنے والے غریب ماہی گیر ہی ان کے مالک ہیں وفاق نے آئین سے تجاوز کیا جس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔اپنے جاری کردہ بیان میں میرخورشید جمالدینی نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے جزائر سے متعلق صدارتی آرڈنینس اٹھارویں ترمیم کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی وفاق نے غیر قانونی و غیر آئینی طور پر بلوچستان و سندھ کی سمندری حدود میں ایک ملک کو ماہی گیری کے لائسنس جاری کرکے دونوں صوبوں کے غریب ماہی گیروں سے دو وقت کی روٹی اور ان کے منہ کا نوالہ تک چھین لیا ہے۔
اور ان کا معاشی قتل کرکے نسل در نسل ماہی گیری سے وابستہ خاندانوں کو بیروزگار کردیا ہے ایسے تمام تر غریب کش اقدامات پر صوبائی حکومت کی مجرمانہ خاموشی وفاق کی غیر آئینی و غیر قانونی اقدام میں معاونت کی عکاس ہے اور اس اقدام میں ملوث تمام کرداروں کو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی۔