|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2020

کراچی: مختلف سیاسی,دینی جماعتوں مختلف مزدورتنظیموں اورمذہبی رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری نظام کی بالادستی،آئین کی حکمرانی اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے مشترکہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔میر حاصل بزنجو نے ہمیشہ حق وسچ کے لیے آواز بلند کی زندگی کے آخری ایام تک آئین وقانون کی حکمرانی کے لیے کوشش کرتے رہے۔جمہوریت کی بحالی کے سفر میں حاصل بزنجو کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر وسابق وزیراعلی ڈاکٹر عبد المالک،سیکریٹری جنرل سینیٹر طاہر بزنجو، مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمد شاہ.سینئر صحافی انور ساجدی،جے یوآئی ف کے اسلم غوری،عوامی ورکرز پارٹی کے صدر یوسف مستی خان،لیاقت ساہی دیگر نے ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں نیشنل پارٹی سندھ کے تحت میرحاصل بزنجو کی یاد میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ان رہنماؤں نے میر حاصل بزنجو کی خدمات پر ان کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی و مضبوطی کے لیے میر حاصل بزنجونے بہت جدوجہد کی۔ان کی کوشش رہی کہ سب جمہوریت پسند جماعتیں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے مشترکہ کوشش کریں۔انہوں نے کہا کہ جب تک شفاف الیکشن نہیں ہوں گے جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی۔

ملک کے مسائل جمہوری و عوامی حکومتیں حل کرتی ہیں۔ دو نمبر اور دس نمبر کے الیکشن سے کوئی فائدہ نہیں۔2018 کے الیکشن منحوس تھے۔پاکستان کی تمام جمہوری قوتوں کو عوامی۔سیاسی نظام کی مضبوطی۔صوبائی خود مختاری اور قانونی وآئینی حقوق کے حصول کی مشترکہ جنگ لڑنی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی ساحلی پٹی کے خلاف سازش ہورہی ہے۔ہم نے چیخنا چلانا شروع کیا ہے۔

اگر پی ڈی ایم ہماری جدوجہد کے ساتھ ہے تو ہم ان کے ساتھ ہیں۔اب آرڈیننس کے زریعے سندھ اور بلوچستان کے آئی لینڈ پر قبضہ کیا گیا ہے۔ اگر اس کو ناکام نہ بنایا تو یہ سارے سندھ اور بلوچستان پر قبضہ کریں گے۔ہماری کوشش ہے کہ ہماری جدوجہد کامیاب ہو۔ملک میں ایک ناامیدی کی فضاء ہے۔ہم اس مایوسی کی فضا کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ہم حاصل بزنجو کے جمہوری سفر کو جاری رکھیں گے۔

مسلم لیگ ن سندھ کے صدر شاہ محمو شاہ نے کہا کہ میر حاصل بزنجو میرا بہت گہرادوست تھا۔کاش آج وہ ہمارے ساتھ ہوتا۔آج جمہوری تحریک چل پڑی ہے۔اس سفر کو کامیاب بنائیں گے۔ پی ڈی ایم ملک میں امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف نے کہا میں میر حاصل بزنجو کو سینٹ الیکشن میں کھڑا کرنا چاہتا ہوں،میاں نواز شریف کی خواہش تھی میر حاصل بزنجو سینٹ کا چیئرمین بنیلیکن ان کو منتخب نہیں ہونے دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئین کی بالادستی کو بحال کرائیں گے،حاصل بزنجو کی خدمات رہتی دنیا تک ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ طاہر بزنجو نے کہا کہ میر حاصل بزنجو مختلف مراحل اورتجربوں سے گزرے۔

ملکی سیاست میں بلند مقام پیدا کیا،18 ویں ترمیم کی منظوری میں کلیدی کردار ادا کیا۔یہ ترمیم ملک کو جمہوری ریاست بنانے کے لیے سنجیدہ کوشش ہیدیگر مقررین نے کہا کہ میر حاصل بزنجو ایک سادہ طعبیت انسان تھے۔انہوں نے بلوچستان سمیت اہم عوامی مسائل ومعاملات کو پارلیمنٹ میں بھرپور انداز میں اجاگر کیا۔حاصل بزنجو کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔