|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2020

دالبندین; چاغی میں چیف آف چاغی سردار حاکم علی خان سنجرانی کا بطور چیف سردار دستار بندی کردی گئی۔ دستار بندی کی تقریب میں ضلع چاغی، نوشکی، واشک،کوئٹہ سمیت صوبہ سندھ، پنجاب ہمسایہ ممالک ایران اورافغانستان سے مختلف مکتبہ فکر کے افراد نے شرکت کی۔ تفصیلات کے مطابق چاغی میں چیف آف چاغی سردار حاکم علی خان سنجرانی کا قبائلی رسم و روایات کے مطابق۔

سنجرانی قبائل کے ذیلی شاخوں کے سربراہان اور چاغی میں آباد 72 قبائل کے معتبرین خان ابراہیم خان سنجرانی، میر اعجاز خان سنجرانی، خان آصف خان سنجرانی،سردار عطا محمد خان سنجرانی، سردار داود خان سنجرانی، سردار عبداللہ خان سنجرانی، سردار حامد خان سنجرانی، سردار شبیر احمد سنجرانی نے نومنتخب سردار چیف آف چاغی سردار حاکم علی خان سنجرانی کی دستار بندی کرکے باقاعدہ چیف آف چاغی سردار منتخب کیا۔

دریں اثناء قبائلی روایات کے مطابق دیگر قبائلی شخصیت آغا مرید شاہ، سابق صوبائی وزیر عبدالکریم نوشیروانی، سابق سینیٹر اسماعیل بلیدی، سردار آصف شیر جمالدینی، سردار نادر خان بادینی، سابق وفاقی وزیر سردار محمد عمر گورگیج، سردار آصف زگر مینگل، سردار نادر خان لانگو،سردار جمعہ میرانزئی، ملک کریم داد محمد حسنی، میر قادر جان محمد حسنی،،سردار شوکت ایجباڑی،سردار محمد شریف لیوارزئی، سردار زادہ مصطفےٰ خان لیوارزئی۔

سردار اکبر جان محمد حسنی، سردار محی ایدین محمدزئی،حاجی علی اکبر زیرکاڑی، سردار اسحاق محمد زئی،چیرمین علی بیگ محمد حسنی، حاجی ناصر خان ساسولی، سردار سمال خان ساسولی، سردار مولاداد خان بڑیچ، حاجی آغا ہاشم جان سردار عبدالغیاث درانی، حاجی محمد گل درانی سردار نادر خان نوتانی، صدر الدین عینی،سردار سخی داد بلانوشی، آزاد خان سمالانی، حاجی علی آحمد سمالانی، سونا خان رند،مولانا عبیداللہ بوبگزئی، حاجی محمد سرور بوگزئی،حاجی لیاقت بڑیچ، میر اکبر خان سنجرانی، میر عبدالباری بوگزئی، میراللہ بخش محمد حسنی، گل جان صابر، آغا سید تاجل شاہ، ملک منور کشانی سردار زادہ نثار آحمد درانی اور دیگر نے نومنتخب چیف سردار کو اعزازی دستار پہنائے۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نومنتخب چیف آف چاغی سردار حاکم علی خان سنجرانی نے کہا کہ دستار محض چند گز کپڑے یا رسم کا نام نہیں بلکہ ہمارے صدیوں پر محیط قبائلی معاشرے میں اس کی بہت بڑی اہمیت اور زمہ داری ہے۔اس میں ہمارے تمام قبائلی رسم و رواج پروئے ہوئے ہیں اور یہ ہمارے قبائلی رسم و روایات صدیوں پر محیط ہے جو نسل در نسل آرہے ہیں اور یہ سلسلہ نسل در نسل چلتا رہے گا۔

کیسویں صدی قوموں کی شعور کا صدی ہے اور بلوچ قبائل کے رسم و رواج دنیا کی نایاب رسم و رواج ہے اس کو برقرار رکھنے کے لیے سنجرانی قبائل سمیت تمام قبائل کو کردار ادا کرنا ہوگا اور اس صدی میں قبائلی تنازعہ کا کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی بلوچ قوم کسی تنازعہ کا متحمل ہوسکتے ہیں انھوں نے کہا کہ آج ہمارے قبائل اور دوسرے اقوام نے ہمارے کاندھوں پر جو ذمہ داریاں ڈال دی ہے ہم اپنے بزرگوں کی نقش قدم پر چل کر اپنے آباو اجداد کی قبائلی رسم و رواج کی ہر صورت پاسداری ممکن بنانے کیلئے اپنے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔

رسم دستار بندی کے تقریب سے میر اعجاز خان سنجرانی، سردار نجیب سنجرانی،سردار آصف زرگر مینگل، سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی، سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی، مولانا نجیب اللہ محمد حسنی، سردار نادر خان بادینی، سردار اکبر جان محمد حسنی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ نامساعد حالات اور قبائل کے آپس میں نا اتفاقی کی وجہ سے آج قبائلی رسم و رواجات کو مسخ کرنے کے مزموم سازشیں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وقت و حالات کاتقاضا بھی یہی ہے کہ سنجرانی قبائل سمیت تمام قبائل اپنے صفوں میں اتحاد و اتفاق پیدا کرے بلکہ دیگر اقوام کے ساتھ بھی بہترین قبائلی خطوط استوار و تعلقات رکھیں اور آنے والے ہر چیلنجز کے مقابلے کے لیے تیار رہے کیونکہ اقوام قبائلی تنازعات سے زوال پذیری کاشکار ہوجاتے ہیں جسکی واضح مثال نوشکی میں جمالدینی قبائل کے دو زیلی شاخوں میں جو خونی تنازعات چل رہے ہیں۔

اس میں چیف آف چاغی اور بلوچستان بھر کے قبائلی سرداران، علمااکرام کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صدی تنازعات کے خاتمے اور تعلیم و شعور کی صدی ہے۔ہمارے کلچرل، رسم و رواج صرف بلوچ ہیں اور قبائلی تنازعات کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے تقریب کے آخر میں خان ابراھیم خان سنجرانی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔