|

وقتِ اشاعت :   October 13 – 2020

پاکستان کی موجودہ صورتحال میں بہت مسائل ہیں اور رہیں گے لیکن سب سے بڑا مسئلہ اور چیلنج حکومت، اپوزیشن اورعوام کیلئے مہنگائی ہے، مہنگائی کا جن بے شرمی سے ناچ رہاہے، مہنگائی کا براہ راست تعلق تو حکومت، اپوزیشن اور عوام سے ہے لیکن گزشتہ دو برسوں میں جس بے حسی سے حکومت اور اپوزیشن نے اس مہنگائی جیسے سنگین مسئلے کو نظرانداز کیا بلکہ یوں کہیں کہ نچلے طبقے کو، مڈل کلاس سفید پوش لوگوں کی ہر مرحلے پر تذلیل کی یہ بہت ہی انوکھا معاملہ ثابت ہورہاہے، حکومت کی ناتجربہ کاری کہیں،جدید طرزحکمرانی کہیں یا کچھ اور ایسے ایسے فیصلے اور طریقے استعمال کئے گئے کہ مہنگائی میں مسلسل پہلے سے زیادہ اضافہ ہوتا چلا گیا۔

اور ڈھٹائی کے ساتھ دلائل اور مفروضے پیش کئے جاتے رہے۔ ایک طرف تو حکومت کا یہ بے رحمانہ انداز حکومت جاری ہے تو دوسری طرف عوام سے لاتعلق اپوزیشن بھی حکومت کی غلط پالیسیوں اور طرزحکومت کو درست انداز میں گرفت میں لانے میں کامیاب نہیں ہو پا رہی، اپوزیشن کا مسئلہ توصرف اپنے مقدمات سے بچنا اور اپنے مال کو بچانا معلوم ہورہاہے، بدقسمتی کہیں یا جو بویا وہ ہی کاٹو کا فارمولہ یا پھر ان مہمان اداکاروں کی شکایت کی جائے اور چیخ جو عوام کی ہر روز کئی بارنکل رہی ہے وہ چیخیں بہت زوردار انداز میں نکالی جائیں تاکہ مقتدر حلقوں تک سنی جائیں اور کچھ ہو۔

عمران حکومت کے دور میں صرف ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہی ثابت کرتا ہے کہ انداز حکومت آخر ہے کیا؟ کس طرح مافیا کے بارے میں دھڑلے سے تقاریر کی گئیں، کیسے ملک کو مافیاز نے گھیر رکھا ہے کیسے کارٹلائزشن ہے، کیسے افسران کو ساتھ ملایا ہواہے، کیسے سارے سسٹم کو غلام بنا رکھا ہے، اور پتا نہیں کیا کیا کہاگیا، لیکن عملی طور پر جب بھی ان مافیاز کے خلاف ایکشن کا وقت آیا عمران حکومت نے سب سے پہلے سمجھوتا کیا اور اپنا حصہ لیا،سارا بوجھ عوام پر ڈال کر پچھلی حکومتوں پر الزام لگا کر آگے نکل پڑے، گزشتہ دو سال میں ادویات کی قیمتیں تقریبا ًچار سو فیصد تک بڑھ چکی ہیں۔

اور دنیا حیران رہ گئی جب کچھ اہم ادویات مارکیٹ سے مافیاز نے شاٹ کیں توحکومت کی طرف سے لمبی لمبی غصے والی تقریریں سننے کو ملیں اور عوام خوش ہو گئے کہ اب ان مافیاز کی خیر نہیں، لمبی تقریروں میں دھمکیاں بھی بہت تھیں لیکن ہوا کچھ یوں کہ عمران حکومت کے تیسرے صحت کے امور کے وزیر ڈاکٹرفیصل نے بھی مافیا کے سامنے لیٹنے کا اعلان کردیا، منطق یہ نکالی کہ جو ادویات نہیں مل رہیں ان کی قیمتیں بڑھا دی جائیں تاکہ ڈیمانڈ اور سپلائی کا معاملہ ختم ہو جائے اور اور ادویات ملنا شروع ہوجائیں، بالکل ایسا ہی ہوا، سو سو فیصد ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا اور کچھ ادویات کی قیمتوں میں تو دو دو فیصد اور تین تین سو فیصد اضافہ کروایا گیا۔

عوام کی چیخیں حکومت نے خود مافیاز کے سامنے ڈال کر نکالی اور سارے ادارے اور ہماری پرسکون اپوزیشن لاتعلق رہی،۔مہنگائی کروانے کی دوسری بڑی مثال پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حکومتی احکامات پر پیٹرولیم مصنوعات فراہم کرنے والی تمام کمپنیوں کا حکومت کو انکار دیکھنے میں آیا، کارٹیل نے جس طرح حکومت کو چیلنج کیا اور احکامات کی دھجیاں اڑائیں اس کی مثال نہیں ملتی، بین الااقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی پر حکومت نے فیصلہ کیاکی فائدہ عوام تک پہنچایا جائے اعلان ہوگیا، عوام خوش ہوگئے کہ کچھ تو ریلیف ملے گالیکن ہواکیا۔

کمپنیوں نے سپلائی ملک بھرمیں بند کردی، عوام چیخنے لگے، سستاپیٹرول سستا ڈیزل کیوں نہیں مل رہا جب حکومت نے قیمتیں جاری کردیں، لیکن کمپنیوں نے حکومت کی ایک نہ سنی، پیٹرولیم مافیا نے حکومت کو آنکھیں دکھائی، حکومت نے دھمکایا، تمام کمپنیوں کے سی ای اوز کی ایسی کی تیسی کرنے کی دھمکی دی لیکن ہوا کیا، خاموشی چھا گئی اور پھر اچانک پیٹرول مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھا کر سپلائی فراہم کی گئی، وزرا ء کی ساری ٹیم لیٹ گئی، مہنگائی کا سارا وزن عوام پر ڈال دیاگیا، اور عجیب عجیب منطقیں دینے والی عمران حکومت کے جگادری ٹی وی چینلز پر آگئے اور عوام حیران رہ گئے کہ اس میں اب مافیا کون ہے سمجھ نہیں پا رہے۔

صورتحال بہت آسانی سے سمجھ آرہی ہے مہنگائی غلطیوں، کوتائیوں اور نااہلی سے بڑھی ہے یا پھر ناتجربہ کاری سے لیکن عوام بری طرح پس رہے ہیں، حلال کی کمائی سے گھرچلانا ناممکن ہے، غریب اور مڈل کلاس سفید پوش کی انا اور غیرت بہت قیمتی ہوتی ہے وہ کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلا سکتا، بچوں کی تعلیم بھی مہنگی ہوگئی، بجلی مہنگی، گیس مہنگی، فون مہنگا، کھانے پینے کی اشیاء، دالیں، سبزیاں، دودھ، انڈے، آٹا، چینی سب مہنگے،پیٹرول مہنگا، مٹی کا تیل مہنگا، کہیں پر کوئی ریلیف نہیں۔ مہنگائی پر قابو پانے کی ذمہ داری وفاقی حکومت سے زیادہ صوبائی حکومتوں کی ہے۔

لیکن ہم سرکاری نرخناموں پر عمل کرواتے ہوئے صوبائی حکومتوں کو بھی بری طرح ناکام دیکھتے ہیں، اب یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ جب بھی کسی معاملے پر نوٹس لیا گیا، پریس کانفرنسز کی گئیں، صدارتی آرڈینسز نکالے گئے، کابینہ کے اجلاس کئے گئے، عوام کو خوش خبری سنائی گئی، ہوا اس کے بالکل برعکس ہے، اس شور شرابے اور اعلانات کا بل بھی عوام کو ہی بھرنا پڑا ہے، اب اس بار دیکھیں جو اعلانات ہوئے ہیں اور ہو رہے ہیں مہنگائی ختم کرنے کیلئے ایکشن لیا جارہاہے اس میں سب کچھ گھوم پھر کر ملبہ کس پر گرے گا؟

EMAIL:FAYSALAZIZKHAN@GMAIL.COM