|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2014

کابل : پاکستان کے شدید احتجاج کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز نے پاکستانی طالبان کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔ خیال رہے کہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول میں پاکستانی تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گرد حملے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کابل جاکر افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کرتے ہوئے ٹی ٹی پی کو شکست دینے کے لیے تعاون کا مطالبہ کیا تھا۔ ٹی ٹی پی کے سربراہ ملا فضل اللہ کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ افغان صوبے کنٹر میں چھا ہوا ہے جو کہ پاکستانی قبائلی علاقوں سے ملحق افغان صوبہ ہے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ افغان فورسز نے صوبہ کنٹر کے ضلع دانگام کے مختلف حصوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف بڑا آپریشن شروع کیا ہے جہاں دس روز سے طالبان اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ افغان ترجمان کے مطابق اب تک آپریشن کے دوران 21 عسکریت پسندوں کو ہلاک جبکہ 33 کو زخمی کیا جاچکا ہے جبکہ سات سیکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔ کنٹر کے گورنر شجاع الملک نے بتایا کہ پندرہ سو کے لگ بھگ افغان طالبان نے دانگام کے نواحی دیہات پر حملہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی طالبان اور لشکر طیبہ کے عسکریت پسند بھی دانگام میں افغان فورسز سے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان افغانستان سے کئی بار ملا فضل اللہ کے خلاف کارروائی اور حوالگی کا مطالبہ کرچکا ہے۔