|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2014

اسلام آباد: آئی ایم ایف  نے قرضے کی اگلی قسط کے حصول کیلیے پاکستان  پر بجلی اورگیس قیمتیں بڑھانے سمیت 5 نئی شرائط عائد کردیں جبکہ حکومت نے جنوری 2015 سے عوام پر بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھانے کا بم گرانے کا فیصلہ کرلیا۔ جس سے عالمی سطح پر تیل کی انتہائی گرتی ہوئی قیمتوں کا عوام کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں 5.4 فیصد جبکہ گیس کی قیمت میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے گزشتہ مہینے آئی ایم ایف کو تحریری طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ جنوری 2015 سے بجلی اور گیس کی قیمتیں بڑھائی جائینگی۔ یہ یقین دہانی حکومت کے میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسز کے تحت کرائی گئی جس پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا کے دستخط ہیں۔ آئی ایم ایف اور وزارت خزانہ کی دستاویزات کے مطابق اگلے ماہ بجلی کی قیمت میں 5.34 فیصد کے حساب سے 61 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا اور یہ سرچارج کی مد میں ہوگا۔ اس مد میں حکومت کو 58ا رب روپے کی آمدنی ہوگی۔ فروری میں بھی صارفین پر سرچارج بڑھایا جائے گا تا کہ سرکلر ڈیٹ کی ادائیگی کی جا سکے۔ حکومت نے گیس کی قیمت بڑھانے کی یقین دہانی بھی کرائی ہوئی ہے۔ دستاویزات کے مطابق یکم جنوری سے گیس صارفین کیلئے نئی قیمتوں کا اعلان کیا جائے گا۔ صارفین سے 78ارب وصول کرنے کیلئے گیس 30 فیصد مہنگی کی جائیگی ۔ حکومت کو مجموعی طور پر 145 ارب کی اضافی آمدنی ہوگی۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ آئی ایم ایف نے پی آئی اے کے 26 فیصد حصص کی نجکاری کیلیے ڈیڈ لائن میں ایک سال کی توسیع کردی ہے اور اب دسمبر 2014 کی بجائے دسمبر 2015 تک نجکاری کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹیکسوں میں چھوٹ اور رعایت دینے کیلیے ایف بی آرکے ایس آر او جاری کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔ اکتوبر 2015 تک آئیسکواور لیسکو جبکہ اگست 2015 تک فیسکوکی نجکاری کرنا ہوگی۔ ٹیکس ڈیفالٹرز پر وہی قانون لاگو کرنے کا کہا گیا ہے جو منی لانڈرنگ کے جرائم میں ملوث عناصر پر لاگو کیا جاتا ہے۔