پشاور: شمالی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیاروں کے 2 ڈرون حملوں میں7 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہو گئے۔
دونوں حملے شمالی وزیر ستان میں کیے گئے جن میں ایک حملہ شوال کے علاقے کنڈ اور دوسرا منگروتی کے علاقے میں کیا گیا۔
دونوں حملوں میں پنجابی طالبان کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تباہ ہونے والے دونوں ٹھکانے پنجابی طالبان کے رہنما قاری عمران کے ہیں۔
قاری عمران کے ٹھکانوں پر حملوں میں ایک مقام پر 4 مبینہ عسکریت پسند اور دوسری جگہ 3 مبینہ شدت پسند ہلاک ہوئے۔
عینی شاہدین کے مطابق ڈرون حملوں کے بعد بھی امریکی جاسوس طیارے کافی دیر تک فضاء میں موجود رہے اور علاقے پر پرواز کرتے رہے۔
ہلاک ہونے والے افراد حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی لاشوں کو مقامی طالبان نے تباہ ہونے والے مقام سے نکالا ہے۔
دوسرے حملے میں ہلاک ہونے والے تین افراد کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ وہ ازب نژاد تھے۔
ان حملوں میں قاری عمران کی ہلاکت ہا زخمی ہونے کی تصدیق نہ ہو سکی۔
زخمی ہونے والے افراد کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہ مل سکیں البتہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ پشاور میں 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے بعد آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغانستان کا دورہ کیا تھا جس میں افغان حکام کے ساتھ عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
پاکستان کی جانب سے ڈرون حملوں کو ہمیشہ خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے اور امریکا سے یہ حملے بند کرنے کا بھی مطالبہ کیا جاتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کو 2004 سےقبائلی علاقوں میں شدت پسند اسلامی گروپوں کی مزاحمت کا سامنا ہے۔
وفاق کے زیرِ انتظام پاک افغان سرحد پر واقع شمالی وزیرستان، خیبر ایجنسی اوراورکزئی ایجنسی سمیت سات ایجنسیوں کو عسکریت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔
حکومت اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان امن مذاکرات کی ناکامی اور کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد پاک فوج نے رواں برس 15 جون کو شمالی وزیرستان میں آپریشن ضربِ عضب شروع کیا تھا۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل میرعلی کو دہشت گردوں سے خالی کروانے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کا دائرہ کار شمالی وزیرستان کے دوردراز علاقوں تک بڑھا دیا ہے۔
جبکہ خیبر ایجنسی اور ملحقہ علاقوں میں بھی ’آپریشن خیبر ون‘ کے تحت سیکیورٹی فورسز نے اپنی کارروائیاں تیز کردی ہیں۔