ژوب: جمعیت علمااسلام کے مرکزی رہنما سابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے قاضی احمد خوستی کے رہائش گاہ پر کارکنوں کے منعقدہ تربیتی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اور اسٹبلشمنٹ دونوں چکی کے دو پل کی طرح ملک توڑنے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
بلکہ ملک توڑنے کا بین الاقوامی منصوبہ ہے 1923میں ایک معاہدہ ہوا خلاف ختم ہوا مسلمانوں کے تمام خطے انگریز اور فرانس نے تقسیم کئے 1939میں دوسری جنگ شروع ہوئی 1945تک جنگ جاری رہا اس جنگ میں انگریز نے جرمنی کو شکست دی جرمنی ٹوٹ گئی مغربی اور مشرقی جرمنی بنا جاپان نے فوج ختم کیا اس کے بعد دنیا میں پانچ طاقتور ممالک امریکہ فرانس برطانیہ روس چین رہ گئے۔
ان تمام ممالک نے امریکہ میں یہ فیصلہ کیا کہ دنیا پر ہم پانچ ممالک شراکت سے حکمرانی کرینگے اس سے پہلے لیگ اف نیشن تھی 1945کو لیگ اف نیشن ختم ہوا کیونکہ اس میں مشرقی طاقتور ممالک بھی شریک ہوئے لیگ اف نیشن کا نام تبدیل کرکے اقوام متحدہ کا نام رکھ لیا یواین اف چارٹ یعنی اقوام متحدہ آئین ودستور کہتے ہیں اقوام متحدہ کی دو اسمبلی جنرل اور سلامتی کونسل ہے جنرل اسمبلی قومی اسمبلی کی حیثیت رکھتی ہے۔
اور سلامتی کونسل سینٹ اسمبلی کی طرح ہے جنرل اسمبلی میں تمام ممالک کے ممبرز ہیں اور سلامتی کونسل میں صرف پانچ طاقتور ممالک ہیں جنرل سمبلی کا جو فیصلہ بغیر سلامتی کونسل منظور نہیں ہوتا ہے ایک ممبر کے اعتراض پر فیصلہ قابل قبول نہیں ہوگا موجود حکومت عوام کی فلاح کیلئے نہیں بلکہ انگریزوں کے مفادات کے تحفظ کیلئے کام کررہی ہے ہمارے اسٹبلیشمنٹ حاکم نہیں بلکہ بازگیر ہے فیصلے دوسروں کے ہاتھ میں ہے۔
ایران گیس پائپ لائن کا منصوبہ امریکہ کو پسند نہیں حکومت کچھ کرنے سے قاصر ہے انہوں نے کہا کہ اسامہ امریکہ کا قاتل سمجھا جاتا تھا امریکہ نے اسامہ کوپاکستان کے علاقے ایپٹ آباد میں مارا گیا امل کاسی امریکہ کے مجرم پاکستان سے اٹھالیا گیا انہوں نے کہا کہ دنیا میں دو طرح کی حکومتیں ہیں ایک ویلفیئر اسٹیٹ دوسرا سیکورٹی سٹیٹ ہوتے ہیں ویلفیئر اسٹیٹ عوام کی جان ومال کی حفاظت سہولیات اور خدمت اپنا فریضہ سمجھتی ہے۔
ایک سیکورٹی اسٹیٹ ایک ایف سی چھاونی کی مانیند اس طرح حکومت سے تقاضا رکھنا فضول ہے امریکہ بین الاقوامی چوہدری ہے یہ جنگ امریکہ کی ہے جنگ امریکہ کی بقا اور وجود کی ضرورت ہے امریکہ کی خواہش ہے کہ وہ دنیا پر حکمرانی کریں اور جنگ امریکہ کی بقا اسکی حاکمیت کیلئے نقشوں کو بدلنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ دونوں چکی کے دو پل کی طرح ملک توڑنے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
بلکہ ملک توڑنے کا بین الاقوامی منصوبہ ہے اسٹیبلشمنٹ بین الاقوامی کا حصہ ہے انکے تمام مفادات ان سے وابستہ ہے انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن مزاکرات جاری ہے افغانستان کے آئین میں صدارت کے علاوہ دوسرا عہدہ اس کے برابر نہیں جبکہ موجود اشرف غنی اور عبداللہ عباللہ دونوں صدارت کے عہدے پر فائر ہیں یعنی پشتو اور فارسی کے درمیان نفرت پیدا کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ کا ٹھیکہ صرف علما کرام اور قوم پرستوں نے لیا ہے علما جہاد کے نام پر قتل عام کررہے ہیں اور قوم پرست آزادی کے نام پر قتل عام کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ کورونا نیو ورلڈ ارڈر کا ریسل تھا پہلے حکومت کورونا کے خلاف سخت پاپندی کی مخالفت اور اپوزیشن سخت پاپندی کی حمایت کررہے تھے جبکہ آج اپوزیشن سخت پاپندی کی مخالف ہیں۔