|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2015

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا کہ جس طرح کا جوڈیشل کمیشن حکومت بنانا چاہتی ہے اس سے بہتر ہے کمیشن نہ بنایا جائے جبکہ ہماری کوشش ہے کہ اگر آرمی ایکٹ میں ہی ترمیم کرکے اسے مضبوط کردیا جائے تو آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کے لئے روانگی سے قبل بنی گالہ میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف قوم اکٹھی ہے اور ہم اے پی سی میں حکومت کو مضبوط کرنے اور سیاسی جماعتوں کا اتحاد دکھانے جارہے ہیں جب کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں رینجرز اہلکاروں کی شہادت پر بھی یکجہتی ضروری ہے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف آئین کے اندر رہنا چاہتی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ اگر آرمی ایکٹ میں ہی ترمیم کرکے اسے مضبوط کردیا جائے تو آئین میں ترمیم کی ضرورت نہیں ہے اور ہم اس حوالے سے اپنا مؤقف اے پی سی میں پیش کریں گے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم اسمبلیوں میں اس وقت تک نہیں جائیں گے جب تک جوڈیشل کمیشن نہیں بن جاتا، جوڈیشل کمیشن کا بننا بہت ضروری ہے، ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی تو اس کا فیصلہ بلآخر جوڈیشل کمیشن نے کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم نے حکومت سے بہت تعاون کیا لیکن مسلم لیگ (ن) نے اس حد تک تعاون نہیں کیا، جو جوڈیشل کمیشن حکومت بننا چاہتی ہے اس سے اگر یہ ثابت بھی ہوگیا کہ دھاندلی ہوئی تو کمیشن کچھ نہیں کر سکے گا لیکن جو کمیشن ہم بنانا چاہتے ہیں اگر اس میں دھاندلی ثابت نہ ہوئی حکومت کو کوئی فرق نہیں پڑے گا، اگر حکومت ایسا جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتی ہے جو سچائی سامنے نہ لاسکے تو اس سے بہتر ہے کمیشن نہ بنایا جائے۔