کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں جو غیر قانونی افغان مہاجرین کافی عرصے سے رہائش پذیر ہے انہیں نکالنے کیلئے کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلہ کیا جائیگا اس کے علاوہ افغان مہاجرین جنہوں نے غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ بنائے ہیں ان کی منسوخی کے بارے میں وفاقی حکومت سے رابطہ قائم کررہے ہیں اور یہ مسئلہ نادرا کے ذریعے ہی حل کیا جائیگا بلوچ ناراض افرادکو میں ناراض نہیں کہتا بلکہ دہشتگرد ہے دہشتگردوں کیساتھ کسی صورت میں کوئی رعائیت نہیں بھرتی جائے گی جہاں پر بھی کوئی حکومت کی رٹ کو چیلنج کریگا چاہیے اس کا تعلق کسی بھی جماعت سے شخصیت سے ہوں اس کیساتھ کوئی رعائیت بھرتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا انہوں نے یہ بات پیر کو سول سیکرٹریٹ کے جمالی آڈیٹوریم میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پر ڈی آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان طاہر محمود ،ڈائریکٹر جنرل تعلقات عامہ کامران اسد بھی موجود تھے صوبائی وزیر داخلہ نے کہاکہ فرنٹیئر کور بلوچستان کا ضلع تربت اور پنجگور کے دور دراز اور دشوار گزار علاقے روہیلو ،دشت آزیان ،سیجی ،کناڑز ڑ ،گٹ خور،پھڑدان خور ،مرغی سن خو ر اور ماچھی خور میں وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن کا آغاز ،شرچ آپریشن اغواء4 برائے تاوان علاقے میں ٹارگٹ کلنگ ،بھتہ خوری ،تخریب کاری ،قومی شاہراہ پر لوٹ مارN۔85اور M۔8کی تعمیراتی ٹیم پر حملے اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ اور کوسٹل ہائی وے پر وارداتوں میں ملوث دہشتگرد گروپوں کیخلاف کیا گیا فرنٹیئر کور بلوچستان کی اسپیشل آپریشن ونگ اور مکران سکاؤٹس کے جوانوں نے دہشتگردوں کی نقل وحرکت پر نظر رکھتے ہوئے خصوصی طور پر تشکیل کردہ ٹیم کی مصدقہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے اغواء4 برائے تاوان بھتہ خوری ،قومی شاہراہوں پر بسوں میں راہزنی سیکورٹی فورسز پر حملے N۔85اور M۔8کی تعمیراتی ٹیم پر حملے بالخصوص اساتذہ ،تعلیمی اداروں کو دھمکیاں دینے ان کو بند کرنے اور کوسٹل ہائی وے پر وارداتوں میں ملوث کالعدم تنظیموں کے شرپسندوں کیخلاف ضلع تربت اور پنجگور کے دور دراز اور دشوار گزار علاقے روہیلو ،دشت آزیان ،سیجی ،کناڑز ڑ ،گٹ خور،پھڑدان خور ،مرغی سن خو ر اور ماچھی خورکو آج علیٰ الصبح گھیرے میں لیتے ہوئے سرچ آپریشن کیا پیچیدہ اور دشوار گزار خفیہ ٹھکانوں میں چھپے ہوئے مورچہ زن شرپسندوں نے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی نتیجتاً فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے شرپسندوں کیخلاف بروقت کارروائی کرتے ہوئے جوابی فائر کھول دیا دونوں جانب سے شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا آپریشن کے دوران شرپسند تسلسل کیساتھ خود کار جدید آتشی اسلحہ ،مارٹر گولے راکٹ لانچرز ،اور ہینڈ گرنیڈز فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کیخلاف استعمال کرتے رہے تاہم فرنٹیئر کور اور لیویز اہلکاروں نے مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے 15سے 20شرپسندوں کو گرفتار کیا گرفتار ہونے والے شرپسندوں کے قبضے سے برآمد کئے جانے والے اسلحہ میں خود کار ہتھیار ،راکٹ لانچر ،بارودی مواد ،آئی ای ڈیز ،بھاری مقدار میں اسلحہ اور ڈیٹو نیٹرز شامل ہیں واضح رہے کہ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے یہ شرپسند بالخصوص اساتذہ کو مارنے علاقے میں موجود تعلیمی اداروں کو دھمکیاں دینے اور نجی اسکولوں کو بند کرانے میں بھی ملوث تھے کیونکہ شرپسند اور بیرون ملک بیٹھے ان کے آقا جوکہ چند پیسوں کی خاطر بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں نہیں چاہتے کہ صوبہ بلوچستان اور مذکورہ علاقے کے لوگ ترقی کرکے باشعور بن جائیں۔اس کے علاوہ کالعدم تنظیم کے یہ شرپسند N۔85اور M۔8کی تعمیراتی ٹیم پر حملے اور علاقے میں جاری ترقیاتی پروجیکٹس میں رخنہ ڈالنے میں بھی ملوث تھے جس کے تناظر میں سرکاری حکام کے ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایف سی اور دیگر سیکورٹی ادارے تب تک مشترکہ سرچ آپریشن جاری رکھین گے جب تک علاقے میں کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے شرپسندوں اور تخریب کاروں کا قلع قمع نہ کیا جائے ایف سی قلات سکاؤٹس کا خفیہ اطلاع پر مشکے کے علاقے اڑ ناچ اور سنہڑی میں کی گئی کارروائیاں جس میں 06دہشتگرد ہلاک اور 03دہشتگرد زندہ گرفتار کئے گئے بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی جس میں ایف سی کے ایک صوبیدار نے بھی جام شہادت نوش کیا وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے فرنٹیئر کور بلوچستان کی کامیاب کارروائی کو سراہتے ہوئے کہاکہ بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا شدت پسند اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ صوبے میں بدامنی پھیلا کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرسکیں لیکن فرنٹیئر کور بلوچستان صوبائی حکومت اور عوام کے تعاون سے شدت پسندوں اور دہشتگردوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دے گی انہوں نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں پر زور دیتے ہوئے کہاکہ علاقے میں امن وامان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھیں اور ایک دوسرے کیساتھ موثر رابطہ رکھیں تاکہ شرپسندوں اور جرائم پیشہ افراد کے ساتھ موثر طریقے سے نمٹا جاسکیں۔صوبائی وزیر داخلہ نے کہاکہ اس وقت بلوچستان میں جو مدرسے رجسٹرڈ ہے ان کی تعداد 2000سے زیادہ ہے جبکہ غیر رجسٹرڈ مدرسوں کے بارے میں معلومات حاصل کی جارہی ہیں انہوں نے کہاکہ کسی بھی تنظیم کو پرائیوٹ ملیشیاء4 رکھنے کی اجازت نہیں دی جائیگی چاہیے وہ کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہوں اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائیگی۔اس موقع پر ڈی آئی جی فرنٹیئر کور بلوچستان طاہر محمود نے کہاکہ بلوچستان کیساتھ دو سرحدیں لگتی ہے جس میں افغانستان اور ایران شامل ہے افغانستان کی سرحد کیساتھ پانچ سو کلو میٹر کی خندق کھودی گئی ہے جبکہ ایران کیساتھ ہی جلد ہی خندق کھودی جائیگی اس طرح دونوں سرحدوں پر خندقیں مکمل ہونگی وہ 750کلو میٹر ہونگی۔
بلوچستان میں جو غیر قانونی افغان مہاجرین کافی عرصے سے رہائش پذیر ہے انہیں نکالنے کیلئے کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلہ کیا جائیگا،سرفراز بگٹی
وقتِ اشاعت : January 5 – 2015