|

وقتِ اشاعت :   January 29 – 2015

لاہور: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی اتحادی مذہبی جماعت مرکزی جماعت اہلِ حدیث نے الزام لگایا ہے کہ 21 ویں ترمیم کے معاملے پر انھیں اور دیگر مذہبی جماعتوں کو ‘دھوکہ’ دیا گیا۔ جماعت کے صدر پروفیسر ساجد میر نے بدھ کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے صرف مذہب یا فرقے سے متعلق دہشت گردی کی وضاحت کرکے مذہبی حلقوں کے ساتھ ایک سنگین ظلم کیا ہے بلکہ حقیقتاً انھیں دھوکہ دیا ہے۔ انھوں نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن کے اس دعویٰ کو بھی مسترد کردیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مذہبی جماعتوں نے ابتداء میں تمام قانون سازی کی حمایت کی تھی۔ ساجد میر نے کہا کہ اعتزاز احسن جان بوجھ کر قوم کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے بیانات دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں نے شروع سے ہی فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کی تھی اور یہ پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف تھی، جنھوں نے اس کی مخالفت کی تھی۔ ساجد میر نے واضح کیا کہ آل پارٹیز کانفرنس میں پیش کیے گئے ابتدائی ڈرافٹ میں یہ واضح نہیں تھا کہ صرف مذہبی و فرقہ وارانہ دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہی فوجی عدالتوں میں ہوگی، جبکہ یہ بات آخری وقت میں اس وقت سامنے آئی جب ڈرافٹ کا حتمی مسودہ پیش کیا جارہا تھا۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ‘سیکولر جماعتوں’ (پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور اے این پی) نے حکومت کو مجبور کیا کہ ان کے عسکریت پسند گروپوں کو فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے استثنیٰ دے دیا جائے اور صرف مذہبی و فرقہ وارانہ دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت ان عدالتوں میں کی جائے۔ جب ان سے اس ‘دھوکے’ پر 21 ویں ترمیم کے خلاف کوئی مہم شروع کرنے کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ساجد میر کا کہنا تھا کہ اب اس مرحلے پر زیادہ کچھ نہیں کیا جا سکتا۔ جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگرچہ انھیں اس جماعت کے ساتھ کچھ ذاتی اور سیاسی مسائل ہیں تاہم وہ کسی بھی پاکستانی ملزم کو کسی غیر ملک کے حوالے کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ ‘ایک خود مختار قوم کی حیثیت سے ہمارے ملک کے شہریوں کا ٹرائل صرف ہمارے ملک میں ہی ہونا چاہیے’۔ ٓسینیٹر ساجد میر نے سعودی عرب کے خلاف کیے جانے والے پروپیگنڈے کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات اور قومی مفاد کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ ملک کو بحرانوں سے نکلنے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ اس وقت سعودی عرب کے خلاف بدنیتی پر مبنی بے بنیاد میڈیا مہم وفاقی کابینہ کے ایک رکن کی جانب سے چلائی جارہی ہے، جنھیں ہمسایہ ملک سے فنڈز اورامداد ملتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی عرب پر تنقید کرنے والوں میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہیے کہ وہ ایران کی جانب سے اپنے خیالات و نظریات کے فروغ کے لیے پاکستان کے مدرسوں میں پیسہ اور نفرت انگیز مواد بھیجنے کی مذمت کرسکیں۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر بین الصوبائی امور ریاض حسین پیرزادہ نے مسلم دنیا میں عدم استحکام کا ذمہ دار سعودی عرب کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسلم دنیا کے ممالک میں اپنے نظریئے کے فروغ کے لیے رقم کی تقسیم سے عدم استحکام پیدا ہوا ہے۔ ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ساجد میر نے کہا کہ پاکستان کو نئی دہلی کے ساتھ معمول کے تعلقات برقرار رکھنے چاہئیں تاہم خارجہ پالیسی پر امریکا سے ڈکٹیشن نہیں لینا چاہیے۔ ساجد میر، مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ہیں جو جلد ہی اس مسئلے کو وزیراعظم نواز شریف کے سامنے اٹھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔