|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2015

کراچی: جمعرات کو متحدہ قومی موومنٹ کی ہڑتال سےکراچی میں صنعتی سرگرمیاں اور برآمداد بری طرح متاثر ہوئیں۔ عوامی ٹرانسپورٹ کی غیر موجودگی میں ملازمین کام پر نہ پہنچ سکے جس کی وجہ سے بندرگاہ پر مصنوعات کی ترسیل اور مقامی مارکیٹیں بند رہیں۔ اسی طرح ، سی این جی سٹیشن اور پیٹرول پمپ بند رہنے سے نجی ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوئی۔شہر کے ہول سیل اور ریٹیل بازاربھی جمعرات کو نہ کھل سکے۔ سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹریز کے صدر جاوید بلاول کے مطابق ،اگر پورے شہر کے 20 سے 25 ہزار صنعتی یونٹس کا 50 فیصد بھی بند ہو جائے تو چار ارب کا معاشی نقصان ہوتا ہے۔ جمعرات کو سائٹ علاقے کے پانچ ہزار میں سے تین ہزار بند رہنے سے پیداوار میں 50 فیصد کمی رہی۔ شہر کے 80 فیصد کاروبار کے مالکان نے بھی شٹر گرائے رکھنے کا فیصلہ کیا۔تاہم، روزانہ اجرت کمانے والوں کی حاضری نسبتاً بہتر رہی۔ کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر راشد احمد صدیقی نے بتایا کہ کُل 4000 یونٹس کے 90 فیصد یونٹ ملازموں کی غیر حاضری کی وجہ سےبند رہے ،جس سے 1.5 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایف بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید علی غوری کے مطابق، 40 فیصد ورکر غیر حاضر ہونے کی وجہ سےعلاقہ میں 30 فیصد پیداواری نقصان اٹھانا پڑا۔ نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے صدر رشید فوڈر والا نے دعوی کیا کہ 20-15 فیصد حاضری کی وجہ سے80 فیصد پیداوار گر گئی۔انہوں نے بتایا کہ 1700 میں سے 50 فیصد یونٹ بند نظر آئے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاقہ میں ایک دن کی پیداوار اور برآمداد 300-250 ملین روپے ہے۔ بند دکانیں سندھ تاجر اتحاد چیئرمین جمیل احمد پراچہ کے مطابق شہر میں 20 لاکھ سے زائد دکانیں ایک دن بند ہونے سے 3.5 ارب روپے کا معاشی نقصان ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چار بجے ہڑتال ختم ہونے کے بعدکھانے پینے سے متعلق 15-10 فیصد دکانیں کھل گئی تھیں۔