|

وقتِ اشاعت :   February 8 – 2015

کوئٹہ (خ ن)بلوچستان ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد کامران ملا خیل پر مشتمل بنچ نے سریاب لوکل بس ایسوسی ایشن کی جانب سے ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی و دیگر کے خلاف دائر آئینی پٹیشن نمبر1040/2014 کی سماعت کرتے ہوئے ایس ایس پی ٹریفک کوئٹہ کو کوئٹہ شہر کی حدود میں چلنے والی تمام لوکل بسوں کی موٹر وہیکل ایگزامنیشن قواعد کے تحت معائنہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جبکہ سیکرٹری آر ٹی اے کے اہلکاران پر مشتمل ٹیم کو بھی اس دوران روٹ پرمنٹس کی جانچ پڑتال کیلئے موجود رہنے کو کہاگیا ہے ، عدالت نے اس سلسلے میں ایک جامع رپورٹ جس میں بس اسٹاپوں کیلئے مخصوص جگہوں پرو سائن بورڈز اور ٹریفک قوانین کی پابندی کو یقینی بنانے کیلئے ہدایات کے ساتھ ٹریفک انجینئرنگ بیورو سے متعلق اب تک اگر کوئی تجاویز پیش یا ان پر غور کیاگیا ہو سے متعلق ورکنگ پیپر عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ سماعت کے دوران اسسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ صوبہ میں کوئی ٹریفک انجینئر بیورو موجود نہیں جس کی باقاعدہ ہدایات کے بغیرٹریفک پولیس اپنی ذمہ د اریاں اداکرنے سے قاصر ہے انہوں نے مزید بتایا کہ شہر میں چلنے ولی لوکل بسوں میں اکثر 50سال پرانی ہیں جنہیں تبدیل کئے جانے کی ضرورت ہے اگر ایسا ممکن نہ ہو تو ان بسوں کے باقاعدہ معائنہ کہ یہ عوام کی صحت کیلئے مضر نہیں ہیں کے بعد انہیں شہر میں داخلہ کی جازت دی جائے جبکہ انہوں نے متبادل کے طور پر روز مرہ ٹریفک کو رواں رکھنے کیلئے لوکل بسوں کے روٹ کے از سر نو جائزہ کی تجویز بھی پیش کی۔ عدالت نے سیکرٹری آر ٹی اے کو لوکل بسوں کے روٹ کے از سر نو جائزہ کے علاوہ لوکل بسوں کو روٹ پرمٹ کے اجراء لوکل بسوں و دیگر گاڑیوں کے باقاعدہ معائنہ کیلئے باقاعدہ میکنزم سے متعلق آراء و تجاویز پر مشتمل ورکنگ پیپر پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر کوئٹہ جن کا کوئی نمائندہ عدالت میں حاضر نہیں تھا کو ٹریفک پولیس اور آر ٹی اے کے درمیان رابطہ کو یقینی بنانے اور آئندہ تاریخ سماعت پر عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت کیلئے 17فروری 2015 کی تاریخ مقرر کی ہے۔