کوئٹہ: صوبائی محتسب بلوچستان محمد واسع ترین نے کہا ہے کہ گزشتہ سال ادارے کو 1018درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ 2240 بقیہ کیس بھی موجود تھے جن پر کاروائی کرتے ہوئے 2052 درخواستوں پر فیصلے کئے گئے اور میڈیا میں شائع ہونیوالی رپورٹس اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونیوالی معلومات پر 74 از خود سوموٹوایکشن لئے گئے صوبے میں 7 ریجنل آفس کام کررہے ہیں عوام کی سہولت کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں شکایات سیل قائم کرنے کے ساتھ ساتھ بہت جلد لوگوں کی شکایات موصول کرنے سمیت محکمہ کا تمام ریکارڈ کمپیوٹرئزاڈ کردیا جائے گا تاکہ لوگوں کو انکی درخواست پر ہونیوالی کاروائی کے بارے میں بذریعہ ایس ایم ایس اور ای میل کے ذریعے آگاہ کرسکیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں میڈیاکے نمائندوں کو محکمہ کی گزشتہ کاروائیوں کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری محتسب ریاض احمد صوبائی کوآرڈینٹر جی ایس پی زمان کاکڑ سمیت محکمہ کے دیگر افسران بھی موجود تھے واسع ترین نے کہا کہ بلوچستان وسیع اور عریض رقبے پر پھیلا ہوا ہے لوگوں کو مختلف محکموں کی جانب سے درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کیلئے محتسب کا محکمہ ملکی سطح پر کام کررہا ہے ملک بھر میں 1993 میں وجود میں آنے کے بعد بلوچستان میں 2001 میں اس محکمہ کی بنیاد رکھی گئی ہے اور اسوقت صوبے میں 7 علاقائی دفتر نصیر آباد ، سبی ، تربت ، خضدار ، حب ، لورالائی، ژوب میں کام کررہے ہیں جہاں پر ضلعی ڈائریکٹر اور عملہ تعینات ہیں عوام کی شکایات پر فوری کاروائی کرکے انہیں حقوق حصول کو یقینی بنا رہے ہیں اور محتسب کے فیصلے کے خلاف شکایت کنندہ یا صوبائی محکمہ گورنر کے پاس اپیل کرسکتے ہیں کیونکہ ان مشکلات کے حل کیلئے گورنر بلوچستان خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ عوام میں محکمہ کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کیلئے جس انداز میں اقدامات اٹھانے کی ضرورت تھی وہ نہیں اٹھائے گئے اور لوگوں میں وہ شعور نہیں کہ انہیں درپیش مسائل سے چھٹکارے کیلئے انکی جانب سے دی جانیوالی ایک سادہ کاغذ پر درخواست کے ذریعے کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے جس پر کوئی اخراجات نہیں آتے فوری انصاف کی فراہمی کویقینی بنایا جاتا ہے اور قانون کے مطابق کاروائی کی جاتی ہے گزشتہ برس سبی ، لورالائی، ژوب، پشین، نصیرآباد، جعفرآباداضلاع کے دورے کئے اور کھلی کچہری میں لوگوں کے مسائل سنے درخواستیں وصول کی جن پر احکامات جاری کئے