|

وقتِ اشاعت :   February 10 – 2015

کوئٹہ: صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاہے کہ دویاتین اضلاع کے علاوہ صوبہ بھرمیں امن وامان کی صورتحال بہترہے حکومت صوبے میں کام کرنے والے سرمایہ کاروں اورڈونرایجنسیوں کوسیکورٹی کی ضمانت فراہم کرتی ہے بلوچستان قدرتی وسائل کے حوالے سے امیرترین صوبہ ہے اگر ڈونرایجنسیاں ان وسائل کوبروئے کارلانے کیلئے ہماری مدد کریں تو ہم بھی اپنے وسائل سے فائدہ اٹھانے کے قابل ہوسکتے ہیں،ان خیالات کااظہارانہوں نے یونائیٹڈ نیشن انفارمیشن سینٹر کے زیراہتمام محکمہ تعلقات عامہ کے تعاون سے منعقدہ ایک روزہ آگہی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا،ورکشاپ کے انعقاد کامقصد بلوچستان میں مختلف شعبوں میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کی کارکردگی اورحکمت عملی کے حوالے سے آگاہی فراہم کرناتھا،ورکشاپ میں سیکرٹری اطلاعات عبداللہ جان،صحافیوں ،کالم نگاروں،یونیورسٹیوں کے اساتذہ اورطلباء کی بڑی تعداد نے شرکت کی،جبکہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے نمائندوں نے اپنے اپنے ادارے کے حوالے سے بریفنگ دی۔صوبائی وزیر نے کہاکہ بلوچستان میں معدنیات ،ماہی گیری،لائیواسٹاک ،جنگلات،ماحولیات اورزراعت کے شعبوں میں ترقی کی بے پناہ گنجائش موجود ہے تاہم وسائل نہ ہونے کے باعث ابھی تک ان شعبوں میں قدیم طریقوں سے کام کیاجارہاہے جس سے بہت سے قدرتی وسائل ضائع ہوجاتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے میں سالانہ 13 ملین ایکڑ فٹ سے 30ملین ایکڑ فٹ تک سیلابی پانی ڈیموں کے نہ ہونے کی وجہ سے ضائع ہوجاتاہے اگر صوبے کے مختلف علاقوں میں چیک ڈیم اوراسٹوریج ڈیم تعمیرکئے جائیں تو اس پانی کو ضائع ہونے سے بچایا اوراسے زراعت کے لئے بروئے کارلایاجاسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آبادمیں بلوچستان ڈویلپمنٹ فورم کے انعقاد کامقصد دوست ممالک مالیاتی اداروں اورڈونرزایجنسیوں کو بلوچستان کے وسائل کی ترقی کے امکانات سے آگاہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس ضمن میں انکاعملی تعاون حاصل کرناتھا۔صوبائی وزیر نے کہاکہ افغان مہاجرین کی وجہ سے ہمارے قدرتی وسائل جنگلات اوربنیادی ڈھانچہ کو بے پناہ نقصان پہنچاہے افغان مہاجرین کوہم نے نہیں بلایابلکہ انہیں یہاں بھیجاگیا۔لہٰذاضرورت اس امر کی ہے کہ صوبے کے ان علاقوں جہاں افغان مہاجرین آباد ہیں میں تباہ ہونے والے بنیادی ڈھانچے جنگلات اورپانی کے وسائل کودوبارہ سے بحال کرنے کیلئے اقوام متحدہ اورڈونرزادارے فنڈفراہم کریں ،انہوں نے کہا کہ صوبے میں روزگار،صحت،خوراک،ماحولیات اورلوگوں کے معیار زندگی کی صورتحال تشویشناک ہے اٹھارسال سے کم عمر کے لاکھوں بچوں کو تعلیم کی ضرورت ہے اگر ہمیں اقوام متحدہ کا بھرپورتعاون حاصل ہو تو صورتحال میں نمایاں بہتری رونماہوسکتی ہے۔قبل ازیں یونائیڈنیشن انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹرویٹوریوکاماروٹانے ورکشاپ کے اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی انہوں نے ورکشاپ کے انعقاد کیلئے صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال اورمحکمہ اطلاعات کے تعاون کو سراہا۔ورکشاپ کے آخری سیشن کے دوران شرکاء کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات بھی دیئے گئے ۔