|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2015

کوئٹہ (جنرل رپورٹر) نادرا بلوچستان نے جنوری سال 2012سے دسمبر2014کے دوران 88ہزار کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ بلاک کرکے کیسزکی تفتیش کیلئے صوبے کے مختلف ڈپٹی کمشنرز کے سپرد کردیئے ہیں جن میں بڑی اکثریت افغان مہاجرین اور تارکین وطن کی ہے‘ نادرا کے ایک سینئر اہلکار نے روزنامہ آزادی کو بتایاکہ تمام 88ہزار شناختی کارڈز بلاک کردیئے گئے ہیں جس میں زیادہ ترکیسز کوئٹہ اور قلعہ عبداللہ میں رپورٹ ہوئے ہیں ‘ نادرا نے اس سال بھی کئی کیسز نئے بننے والی تفتیشی کمیٹیوں کو ارسال کیئے ہیں ‘ تاہم ان کیسز میں سے اکثریت بلکہ 87ہزارسے زائد کیسزکی تفتیش مکمل نہیں ہوئی ہے اور نہ ہی نادرا کو مطلب دستاویزات دیئے گئے ہیں جس کے تحت ان کے شناختی کارڈزکو کلیئر قرار دیا جائے ‘ نادرا کے اہلکار نے مزید بتایا کہ 22ہزار شناختی کارڈ کوئٹہ میں گزشتہ سال بلاک کئے گئے تھے ‘ دوسری جانب روزنامہ آزادی سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر کوئٹہ طارق مینگل نے کہا کہ کوئٹہ میں صرف 40ہزار کے قریب شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیںیہ تمام کیسز نادرا نے انکی سربراہی میں بننے والی کمیٹی کوارسال کیئے تھے ۔حال ہی میں نیب نے نادرا کے دو افسران کو افغان باشندوں کو سینکڑوں کی تعداد میں شناختی کارڈ جاری کرنے کی پاداش میں سزا بھی سنائی ہے ‘ دونوں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو سات سات قید اور جرمانے بھی عائد کیے گئے ہیں ‘ کوئٹہ اور ارد گرد کے علاقوں میں بڑے پیمانے پر شناختی کارڈ کے اجرا پر کئی سیاسی جماعتیں ناراضگی کااظہارکرچکی ہیں جبکہ چند سیاسی جماعتیں احتجاج کے ذریعے نادرا اور کوئٹہ کے افسران پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں ‘ نادرا کے ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ سالوں کوئٹہ کے ضلعی انتظامیہ نے سات سو جعلی شناختی کارڈز کی تصدیق کی ہے تاہم ان تمام کو نادرا نے رد کرتے ہوئے شناختی کارڈز بلاک کئے ہیں ۔