لاہور: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ بلدیہ ٹاؤن ایک سنگین معاملہ ہے ،ہم نے اللہ تعالیٰ کو جواب دینا ہے ،انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے ،اس واقعہ میں ملوث افراد کا تعلق چاہیے کسی بھی سیاسی جماعت یا گروہ سے ہو انصاف ضرور کیا جائیگا،کسی کو میرا وزیر اعظم بننا پسند نہیں تو اس کی سزا ملک کو نہ دی جائے ،افغان صدر کے ساتھ تعلقات بہتر ہیں، ان کے ساتھ ملکر افغان بارڈر پر دہشت گردوں کا صفایا کریں گے،بھارت کے سیکرٹری خارجہ پاکستان آئیں گے ان سے مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ مسائل پر بات چیت کی جائے گی ،میڈیا پر کسی کی پگڑی نہ اچھالی جائے ،میڈیا 2 سال میں اپنی ریٹنگ اور کاروبار کوبھول کر قومی ایکشن پلان پر حکومت کا ساتھ دے،آئین و قانون کی پاسداری کرنے والے صحافیوں کی دل سے احترام کرتا ہوں،ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے سی پی این ای کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم نے کہا کہ قومی ایکشن پلان پر سب جماعتیں اکٹھی ہوئیں ،افواج پاکستان بھی شامل ہوئی ہے میڈیا کو بھی اس میں شامل ہونا چاہیے ،میڈیا پاکستانی بن کر دو سال اپنی ریٹنگ اورکاروبار کو بھول جائے ،نیشنل پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے اپنا کردار ادا کرے اور حکومت کا ساتھ دے،اس وقت ہر ادارے کا فرض ہے وہ قوم کو اس گرداب سے نکالے ،جموریت کا ساتھ دینے والے کالم نگاروں کا احترام کرتا ہوں،میڈیا کو اکٹھا ہونا چاہیے ،مشرف کو سپورٹ کرنے والے یہاں پر موجود ہیں جن کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے ،ملک کی تعمیر وترقی میں صحافی برادری کا کردار بہت اہم ہے ،صحافیوں نے مشکل وقت میں آئین و قانون کا ساتھ دیا ہے ایسے صحافیوں کا دل سے احترام کرتا ہوں ،وزیر اعظم نے کہا کہ قومی لائحہ عمل میں بھی میڈیا کا کردار بہت اہم ہے ،مجھ میڈیا کی آزادی سے پیار ہے ،انہوں نے کہا کہ میڈیا اپنا ضابطہ اخلاق خود بنائے ،وزیر اعظم نے کہا کہ جتنا ملک میرا ہے اتنا ہی میڈیا والوں کا ہے ،میڈیا کو ملک میں اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے ،ہم نے بھی میڈیا کو نہیں جھکڑا بلکہ ہم خود جکڑے گئے ہیں،میڈیا سچ کا دامن نہ چھوڑے،وزیر اعظم نے کہا کہ غیبت ایسی ہے جیسے مرے ہوئے اپنے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے ۔اگر کسی شخص کے اندر برائی ہے تو دوسرے لوگ اس کی پیٹھ پر وہ برائی بیان کرتے ہیں تو اس کی معافی نہیں بلکہ اس انسان کی اصلاح کی جائے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگر حکومت پر کسی کو شک و شبہ ہے یا کسی معالات میں کرپشن یا چوری پکڑی جاتی ہے تو اس سے قبل حکومت کے پاس آئیں اور ساتھ بیٹھ کر تحقیق کریں اگر ہماری چوری پکڑی جائے تو سزا ضرور ملنی چاہیے لیکن ویسے شک و شہبات پر الزام نہیں لگنے چاہئیں ،کسی کی پکڑی کو نہ اچھالا جائے ،میڈیا کو مثبت کردار ادا کرنا چاہیے ۔ملک کو برسوں کے مسائل کا سامنا ہے،ہمیں بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے،ملکی مسائل کو حل کرنے میں وقت لگے گا،ملک کو مشکلات سے نکالنا کیلئے تمام اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،پاکستان کو دہشت گردی اور تاریکوں کا سامنا ہے، میں نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ 2 سال،3 ،4 سال میں لوڈشیڈنگ ختم کردوں گا بلکہ میں نے یہ ضرور کہا ہے کہ اپنے دوران حکومت میں پاکستان کو اندھیروں سے پاک کردوں گا اس حوالے سے ملک میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے پاکستان لوڈشیڈنگ کا مقابلہ کررہا ہے ،پاکستان ہمسائے ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر کرہا ہے ،پاکستان دنیا میں اپنا امیج بہتر کررہا ہے ۔وزیر اعظم نواز شریف نے نام لئے بغیر کہا کہ ایک صاحب دھرنے ورنے کر کے ملک سے باہر چلے گئے ہیں ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی کی نسبت افغانستان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہو گئے ہیں ،افغان صدر کے ساتھ میرے قریبی تعلقات ہیں ،انشاء اللہ افغانستان کے ساتھ ملکر افغان بارڈر کو دہشت گردوں سے پاک کریں گے اور افغانستان سے ملکر دونوں ملکوں میں امن قائم کریں گے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ گیس کا بھی بحران ہے جس کے حل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کررہے ہیں اور اس کے لئے ایران کے ساتھ پائپ لائن منصوبے کے تحت گیس خریدی جائے گی ۔وزیر اعظم نے آخر میں جرنلسٹس انڈومنٹ کے فنڈز کے لئے 5 کروڑ روپے کا اعلان کیا ۔خطاب کے بعد صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے رپورٹ حاصل کی ہیں ،یہ ایک سنگین معاملہ ہے اس کو نظر انداز نہیں کر سکتا،متاثرین کے ساتھ انصاف کے تمام تقاضے پورے کئے جائیں گے ،چاہیے اس کا تعلق کسی بھی گروہ یا کسی بھی سیاسی جماعت سے ہو ہم نے انصاف کرنا ہے ،اگر انصاف نہ ملا تو اس کے ذمہ دار ہم خود ہوں گے اور اس کا جواب اللہ تعالیٰ کو دینا ہے ،سانحہ بلدیہ ٹاؤن واقعہ بہت افسوسناک واقعہ ہے 250 مزدوروں کو جلا دیاگیا ہے ،وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پیر کے روز کراچی جارہا ہوں ،بلدیہ ٹاؤن کے حوالے سے مزید شواہد حاصل کروں گا۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے سیکرٹری خارجہ پاکستان آئیں گے ،ان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ مسائل پر بات چیت کی جائے گی ،ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ مدارس کے نصاب پر کام ہو رہا ہے ،ملک میں جاری دہشت گردی میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہونے کے شواہد سامنے ہیں ۔دریں اثناء وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان میں مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان ہونے والے مری معاہدے کی تصدیق کردی ۔ وزیرا علیٰ کا منصب ڈھائی سال نیشنل پارٹی اور ڈھائی سال مسلم لیگ (ن)کے پاس رہیگایہ بات انہوں نے ہفتے کے روز لاہور میں میڈیا کے نمائندوں کے جواب دیتے ہوئے کیا ۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے بلوچستان میں شامل مخلوط جماعتوں کے درمیان معاہدے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ بلوچستان حکومتوں کے درمیان معاہدہ طے پاچکا ہے ۔مری معاہد ہ کے تحت بلوچستان میں اقتدار ڈھائی سال نیشنل پارٹی اور ڈھائی سال مسلم لیگ (ن)سے ہوگا ۔ یہ معاہدہ طے ہوچکا ہے اور اس میں دونوں جماعتوں کے اکابرین کے دستخط بھی موجود ہیں ۔جہاں تک بلوچستان میں مخلوط حکومت کی بات ہے تواس میں مسلم لیگ (ن)حکومت کے ساتھ بھر پور تعاون کررہاہے ۔رہی بات وزارت اعلیٰ کے منصب کا تو اس پر معاہدہ ہوچکاہے دونوں جماعتوں یعنی نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ (ن)برابر وقت ملیگا۔ اس بات میں کوئی ابہام نہیں رہنا چاہئے۔
وزیراعظم نے بلوچستان حکومت بارے مری معاہدے کی تصدیق کردی
وقتِ اشاعت : February 14 – 2015