کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ مٹی کا یہ اسٹیڈیم ایک دن دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن جائے گا۔ لیکن حالیہ دنوں میں اپنے خوبصورت جغر افیائی محل و وقوع اور سبزہ کی وجہ سے گوادر کرکٹ اسٹیڈ یم کی جلوہ نمائی نے سوشل میڈ یا پر بڑی دھوم مچائی ہوئی ہے۔
گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر 1989 میں کی گئی تھی جس کے لئے گوادر سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماء مرحوم سنیٹر محمد اسحاق بلوچ نے اہم کردار ادا کیا تھا جس کے اعتراف میں گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کو ان کے نام سے منسوب کیا گیاہے جو اب سنیٹر محمد اسحاق بلوچ کرکٹ اسٹیڈیم کہلاتاہے۔
گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی جلوہ نمائی کے بعد اب تک بلوچستان یا ملک کے کسی بھی حصے سے خوبصورت اسٹیڈیم کی تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی تزئین و آرائش کے لئے جی ڈی اے گوادر نے معاونت کی ہے۔ اسٹیڈیم پر جو گھاس اگائی گئی ہے اسے جی ڈی اے کی ٹرینٹمنٹ پلانٹ سے پانی دیا جاتا ہے۔ یہ پلانٹ اسٹیڈیم کے بغل میں واقع ہے۔ اسٹیڈیم کی مینٹینس کے لئے پاک آرمی نے افرادی قوت فراہم کی ہے۔کرکٹ ذرائع کے مطابق اسٹیڈیم کی دیکھ بھال کے لئے گوادر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سابق صدر عارف آسکانی کی بھی کاوشیں شامل رہی ہیں۔لیکن یہاں پر بین الاقوامی کرکٹ مقابلوں کے انعقاد کے لئے فی الحال مطلوبہ معیاری سہولیات میسر نہیں۔ تاہم ڈومیسٹک کرکٹ کے انعقاد کے لئے اسٹیڈیم کو استعمال میں لایا جاسکتا ہے اور دوسری طرف مقامی سطح کے کرکٹ مقابلوں کے تسلسل کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔
سیاحوں کو گوادر کے چمکتے ساحلوں کی پانیوں اور سحر انگیز کرکٹ اسٹیڈیم کی طرف متوجہ کرنے کے ساتھ ساتھ گوادر کا قدیم ثقافتی ورثہ بھی بحالی کے اقدامات کا تقاضا کرتا ہے۔ خوبصورت مقامات کی جلوہ نمائی نے گوادر کی نئی پہچان اجاگر کی ہے۔کیا اچھا ہو کہ یہاں کی تاریخی ثقافتی ورثہ کو محفوظ بنانے کے اقدامات پر توجہ دی جائے۔ خوبصورت اور تاریخی مقامات کی جلوہ نمائی کا امتزاج گوادر شہر کی شہرت کو مزید چار چاند لگا سکتا ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ گوادر کرکٹ اسٹیڈیم کی جلوہ نمائی نے گوادر کو شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا ہے ۔ کوہ باتیل نے کرکٹ اسٹیڈیم کو اپنی قدموں میں جگہ دے کر اس کی جلوہ نمائی کو جلا بخشی ہے لیکن ازل سے ایک شہر بھی کوہ باتیل کے دامن میں واقع ہے اور وہاں کی بستیاں، دھول اڑاتی گلیاں اور خستہ حال سڑکیں بھی اپنی جلوہ نمائی کے چرچے کی خواہش رکھتے ہیں۔ جلوہ نمائی کا یہ چلن ہر شعبہ میں سرایت کا تقاضا کرتا ہے۔