واشنگٹن: پاکستانی نژاد امریکی شہری نے 2009 میں لاہور میں انٹر سروسزانٹیلی جنس (آئی ایس آئی) دفتر پر حملے میں دہشت گردوں کی معاونت کا قرار کرلیا۔
پورٹ لینڈ میں قائم امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 51 سالہ ریاض قادر خان نے دوران تفتیش اقرار کرلیا ہے کہ اس نے لاہور میں آئی ایس آئی حملے میں ملوث حملہ آواروں کو آلات اور مالی مدد فراہم کی تھی۔
مذکورہ حملے میں آئی ایس آئی کے ملازمیں سمیت 30 افراد ہلاک اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جبکہ ریاض قادر سے رابطے میں موجود اہم حملہ آور ابو جلیل بھی اس خود کش حملے کے دوران ہلاک ہوگیا تھا۔
ریاض قادر نے این ای ڈی سے گریجویشن اور امریکی یونیورسٹی سے انجینئیرنگ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ہے، وہ پورٹ لینڈ میں پانی کو صفائی کرنے والے پلانٹ پر کام کرتے ہیں۔
عدالت کی دستاویزات کے مطابق قادر خان نے ابو جلیل اور دو دیگر لوگوں کو جنھوں نے 27 مئی 2009 کو لاہور میں واقع آئی ایس آئی کے دفتر پر ایک ٹرک کے ذریعے حملہ کیا تھا، حملے کیلئے رقم بھجوائی تھی۔
حملے کے فوری بعد القائدہ کی جانب سے ابو جلیل کے بیان کی ویڈیو جاری کی گئی جس میں وہ حملے کی ذمہ داری قبول کررہا ہے۔ مذکورہ ویڈیو میں ابو جلیل کو فاٹا کے علا قے میں حملے کی تیاری کرتے ہوئے بھی دیکھایا گیا تھا۔
ریاض قادر نے ای میل اور دیگر ذرائع سے جلیل سے رابطہ کیا اور اس کو اور اس کے خاندان کو رقم فراہم کی جبکہ قادر خان کی جانب سے پاکستان میں سفر کرنے کے حوالے سے ابو جلیل کو تفصیلات بھی فراہم کی تھی۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آئی) کی جانب سے قادر خان کو دہشت گردی کے الزامات میں گرفتار کیا گیا تھا تام بعد ازاں ان کو جرم کے قرار کرنے پر دہشت گردی کا ہمدرد قرار دیدیا گیا۔
حملے میں دہشت گردوں کو معاونت فراہم کرنے کے قرار پر قادر خان کو 87 ماہ کی قید سنائی جاسکتی ہے اور سزا مکمل ہونے کے بعد ان کو پاکستان کیلئے بے دخل کیا جاسکتا ہے۔
آئی ایس آئی دفترحملہ،امریکی شہری ملوث
وقتِ اشاعت : February 15 – 2015