|

وقتِ اشاعت :   February 20 – 2021

بلوچستان ‘‘کے نام سے ہی صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بلوچوں کی سرزمین ہے۔ مگر بلوچستان میں صرف بلوچ ہی نہیں بلکہ بڑی تعداد میں دوسرے اقوام بھی آباد ہیں اگر کسی مباحثے کا موضوع خالصتاً بلوچستان اور نیند ہو تو پھر بھی ہم ضرور سوچتے ہیں کہ نیند کیا ہے کیسے ہوتا ہے اور کیسے نیند سے سکون ملتا ہے۔ بلوچستان میں نیند بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ بلوچستان میں نیند ہی سکون ہوتا ہے جو کسی کسی کو نصیب ہوتا ہے جب پورے بلوچستان میں ہمارے نظروں کے سامنے کابلی لمبے لمبے گاڑیوں والے گزرتے ہیں تو ہم سوچتے ہیکہ یہ لوگ بڑے پر سکون زندگی گزارتے ہوں گے ۔

اور نیند ٹائم پر کرتے ہوں گے مگر ایسا کچھ بھی نہیں ان کی جتنی لمبی گاڑیاں ہوتی ہے ان سے سکون اور نیند اتنا ہی دور ہوتا ہے سچ تو یہ ہے کہ بلوچستان کے سردار جاگیردار نیند کے لئے ترستے ہیں۔ یہ لوگ نیند کے ساتھ ساتھ سکون قلب کی تلاش میں در بدر پھرتے رہتے ہیں اور کرپشن کی ندیاں بہا دیتے ہیں تاکہ سکون ملے نیند ملے اور آرام سے زندگی گزر جائے مگر پھر بھی دور دور تک سکون ان لوگوں کو نہیں ملتا ہے بلوچستان کے غریب لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کامیابی چمک دمک سے ملتی ہے سکون اور نیند بھی چمک دمک سے ملتا ہے۔

مگر ایسا کچھ نہیں اگر دنیا میں کامیابی دولت سے ہوتی تو دنیا کا کامیاب ترین شخص قارون ہوتا جس کے پاس دولت کی کوئی بھی کمی نہیں تھی مگر نیند ان سے دور تھا۔ اگر کامیابی حکومت سے ہوتی تو فرعون اور نمرود دنیا کے کامیاب ترین حکمران ہوتے مگر ان لوگوں سے نیند بہت دور تھا۔ اصل کامیابی یہ نہیں کہ پیسے ملے اصل کامیابی تو دلی سکون اور نیند ہے۔ دنیا میں اصل کامیابی اقتدار اور دولت سے بالکل نہیں ہے بلکہ اصل کامیابی ایمان سے ہے سکون سے ہے اور نیند سے ہے اور عمل صالح سے ملتی ہے۔

آج کل کے دور میں ہمارے ذہنوں میں جو بات بیٹھ گئی کہ کامیابی دولت سے ہے۔ کامیابی شہرت سے ہے۔ کامیابی کاروبار سے ہے۔کامیابی اقتدار سے ہے۔ مگر افسوس کا مقام ہے ایسا کچھ بھی نہیں کامیابی صرف اور صرف دلی سکون سے ہے کامیابی نیند سے ہی انسان کو ملتی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ دولت پیسہ زندگی کے لئے اہم ہے بلوچستان کے اکثر لوگ کہتے ہیکہ دولت آ جائے گی پیسا آ جائے گا بڑی گاڑی آ جائے گی عیش و عشرت ہوگا تو بڑا مزا آجائے گا بڑا سکون آجائے گا۔ بچے اچھی جگہ پڑھائی کریں گے ان کی زندگی اچھی گزرے گی ساری عمر انسان یہی سوچتا رہتا ہے۔

سچ تو یہ ہے کہ غریب پیسے کی تلاش میں اور امیر نیند کی تلاش میں پوری زندگی گزار دیتا ہے۔ ہمارا دین ہمیں سکھاتا ہے کہ پیسے سے سکون نہیں ملتا ہے بلکہ سکون ایمان اور عمل صالح اور نیند سے ملتا ہیں۔ جبکہ امیر سکون کو پیسوں اور عیش و عشرت میں ڈھونڈھتا رہتا ہے اور غریب سکون کو گرم بستر پہ ڈھونڈھ لیتا ہے خوشی ہمیشہ پیسے سے نہیں خریدی جاتی ہے سب مانتے ہیں اور سب جانتے ہیں حتاکہ انسانی نفسیات ہمیشہ ضروریات کی طرف چلتا ہے تو انسان یہ بھول جاتا ہیکہ وہ ایک محدود سا وقت لیکر اس دنیا میں آیا ہے اسے ایک دن یہ دنیا چھوڑنی بھی ہے۔

ہر انسان کو موت کا ذائقہ چکھنا پڑھتا ہے اسلیئے بہتر ہے کہ ہم کوئی ایسا کام کر کے چلے جائیں تاکہ دنیا میں نام رہ سکیں کہ فلاح بندہ سکون کی نیند سو سکا ہے اور سکون کو اپنے اندر سماءچکا ہے۔افسوس کا مقام ہے کہ بلوچستان کا ہر شخص ہمیشہ پیسے کی حوس کا شکار ہوتا ہے وہ سوچتا ہے کہ سب کچھ پیسے سے ہے سکون پیسے سے ہیں نیند پیسے سے ہیں مگر سچ تو یہ ہے کہ پیسہ کچھ بھی نہیں وہ بائیں ہاتھ کا میل ہے میں اکثر بلوچستان کے لوگوں سے سنتا ہو کہ جب بائیں ہاتھ میں خارش ہوتو پیسے ملیں گے اور دائیں ہاتھ میں خارش ہو تو پیسے آپکی جیب سے نکلیں گے۔

سچ تو یہ ہیکہ ایسا کچھ بھی نہیں یہ صرف ایک وہم اور آرام اور نیند سے دوری کا سبب ہے۔ میرے خیال میں دنیا کی تمام سہولیات آپکے پاس ہے مگر سکون قلب اور نیند نہیں تو آپ سے زیادہ کوئی غریب اس دنیا میں نہیں ہے اگر آپ کے پاس دولت کی کمی نہیں ہے اور ساتھ میں اس دولت کے استعمال کرنے کیلئے کوئی جگہ نہیں تو وہ پیسے بھی بینکوں کے کام کا ہے۔ جس شخص کو نیند نہیں آتی ہیں ایسے سمجھیں کہ وہ بندہ ایک پنجرے میں بند ہے جس سے نکلنے کیلئے اس کو سکون قلب اور نیند کی ضرورت ہے اگر آپ کے پاس بڑی گاڑی ہے۔

مگر اس گاڑی میں پٹرول نہیں تو وہ گاڑی بھی کسی کام کا نہیں صرف چمک دمک کیلئے ہے نیند بھی اسی طرح ہے۔ افسوس کا مقام ہے کہ دنیا میں لوگ پیسے کو اہمیت دیتے ہے اور سکون قلب اور نیند کو بالکل اہمیت ہی نہیں دیتے اسلیئے وہ دنیا کے ناکام ترین لوگوں میں شامل ہے۔ دوستوں جو پیسے کی کامیابی کا تصور آپ کے ذہن میں ہوگا وہ کامیابی نہیں ناکامی ہے کامیابی کو دولت میں نہیں کامیابی کو گاڑیوں میں نہیں کامیابی کو حکمرانی میں نہیں کامیابی کو اگر تلاش کرنا ہے تو سکون قلب اور نیند میں تلاش کرو تاکہ آپ کا دنیا اور آخرت سنور جائیں۔