|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2021

اگر منشیات کی بات کی جائے تو پورے بلوچستان میں تیزی سے بڑتی جارہی ہے وڈھ بلوچستان کے پسماندہ ترین تحصیلوں میں شمار ہوتا ہے وڈھ میں پانچ سال پہلے منشیات کے عادی افراد کی تعداد چند ایک تھی اب اگر دیکھا جائے تو وڈھ جیسے پسماندہ علاقہ میں عادی افراد کی تعداد 500سوتک پہنچ گئی ہے تو پورے بلوچستان کی حالت کیاہوگی۔ منشیات کے عادی افراد کو گھر کا پتا چلتا ہے اور نہ ہی بھائی بہن اور بیوی بچوں کا وہ گھر کے ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی کام کے اگر ان کو ایک دن نشہ نہیں ملے تو وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہوتے ہیں اگر وڈھ کو دیکھا جائے تو وڈھ میں ہر قسم کی منشیات ا?رام سے مل جاتی ہے۔

کون سپلائی کرتا ہے کہاں سے ملتی ہے ؟چمن سے لیکر کراچی تک روڈپر ہزاروں کے قریب ہمارے فورسز کی چوکیاں موجود ہیں کیا وہ ا ن کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہیں اگر ناکام نہیں ہیں تو منشیات اتنی تیزی سے کیوں پھیل رہی ہیگزشتہ سال 2020 میں خضدار کے ا?ٹھ نوجوان منشیات کے خلاف خضدار سے کوء￿ ٹہ تک 350کلومیٹر پیدل لانگ مارچ کرکے تین دن تک کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کیمپ بھی لگائے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت بلوچستان کی طرف سے ان سے کوئی ملنے تک نہیں آئے اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ ان سب کے ذمہ دار حکومت تو نہیں؟

بلوچستان میں سال میں اتنے بچے سکول میں داخل نہیں ہوتے جتنے بچے منشیات کی عادی بن رہے ہیں۔ کیا حکومت بلوچستان بری طرح ناکام ہے ؟ یا یہ ایک بہت بڑا مافیا ہے جو حکومت ان کے سامنے بے بس ہے اگر بے بس نہیں تو کارروائی کیوں نہیں کرتی۔ منشیات کے روک تھام کیلئے ایک فورس اینٹی نارکوٹیکس بنائی گئی ہے جو کہ حکومت کی جانب سے ان کو ہر ماہ لاکھوں روپے تنخواہ دی جاتی ہے تنخواہ کیوں دی جاتی جب تک کوئی اپنی ذمہ داری پوری نہ کرتاہو۔ مزدوری ان مزدوروں کو مل جاتی ہے جنہوں نے کام کیا ہو یہ نہ کہ گھر بیٹھے اور پاکستانی عوام کے ٹیکسوں سے کھائیں۔

آج کل ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات سپلائی ہورہی ہے ہمارے معاشرے میں بارہ سال کے بچے بھی منشیات کے عادی بن چکے ہیں جوکہ منشیات گٹکہ اور جیم کی شکل میں تیزی سے پھیل رہی اہم ذرائع سے معلو،م ہوا ہے کہ وڈھ میں بھی گٹکہ جیسے مضر صحت اور گندی چیزیں بن رہی ہیں کیا وڈھ پولیس اور لیویز ان پر کارروائی نہیں کرسکتے اتنی چھوٹی سے شہر میں اگر وہ کارروائی کریں تو یہ وڈھ جیسے علاقہ ایک ماہ سے پہلے ہی منشیات سے پاک ہوگا لیکن بدقسمتی ہے کہ ہماری لوکل انتظامیہ اس حوالے سے مکمل خاموش نظر آرہی ہے۔