|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2015

کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ نیشنل پارٹی قوم پرست اورجمہوری جماعت ہے اورسیاست میں تدبر اوراخلاقیات کوبڑی اہمیت دیتاہے اس لئے پارٹی نے اپنے قیام کے دنوں سے لیکرتاحال کسی بھی سیاسی جماعت وقیادت کیخلاف کبھی بھی کوئی غیرپارلیمانی زبان نہ استعمال کیااورنہ یہ اجازت کسی کودیگی کہ وہ بے ہودہ اخلاقیات سے ہمارے الفاظ کااستعمال کرے ترجمان نے کہاکہ بی این پی مینگل گروپ کے قیادت کیخلاف کوئی نازیباالفاظ کااستعمال کیااورنہ اس کواپنے شایان شان سمجھتے ہیں رہی سیاسی تنقیدوہ اپنی پوزیشن کوواضح کرنے کے بعد تویہ ہرپارٹی کاجمہوری وسیاسی حق بنتاہے کہ وہ اپنی پوزیشن واضح طورپرپیش کرے ترجمان نے کہاکہ اگرمینگل گروپ کو2006کے معاہدات وواقعات یادنہیں تویہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ یادہانی کرائیں انہوں نے کہاکہ ہم نے صرف یہ کہاتھاکہ سرداراخترمینگل ہمارے لئے قابل احترام ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ان کواس وقت جمہوریت نظرنہیںآرہی ہے اس کی شاہدوجہ یہ ہے کہ چونکہ وہ خود نہیں ہے اس لئے اس کافقدان انہیں محسوس ہورہاہے باقی رہی بات سینٹ 2006کے انتخابات کی اس پراس قدرسیخ پاہ ہونے کی ضرورت نہیں ہیں ہم نے حقائق بیان کئے تھے اورآج بھی ہم واضح کرتے ہیں کہ 2006میں نیشنل پارٹی کے امیدوارسینٹ میں پارٹی کے مرکزی رہنماء اورحالیہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ تھے اورنیشنل پارٹی کا اسمبلی میں5ارکان اسمبلی تھے جن میں نواب ثناء اللہ زہری،کچکول علی ایڈووکیٹ،جان محمدبلیدی،رحمت بلوچ اورڈاکٹرشمع اسحاق جبکہ نیشنل پارٹی کوپی پی کے رہنماء نواب اسلم رئیسانی اوراس وقت کے ڈپٹی اسپیکراسلم بھوتانی نے ووٹ کیاجبکہ آخری اور8واں ووٹ سیدہاشمی کے کہنے پرنسرین کھیتران نے ووٹ کیاجبکہ جمہوری وطن پارٹی کے امیدوارآغاشاہدبگٹی کوان کے پارٹی کے 4ارکان پی پی کے شہیدشفیق احمدخان ،بختیارخان ڈومکی،اوربی این پی کے اخترحسین لانگواوراکبرمینگل نے ووٹ دیاجمہوری وطن پارٹی کے ایم پی ایز نے اپنے ووٹوں کے بدلے بی این پی مینگل گروپ کے نامزدخواتین نائلہ قادری کوووٹ کیانیشنل پارٹی نے نواب اسلم رئیسانی کے ووٹ کے بدلے پی پی کے نامزدامیدوارسیف اللہ پراچہ کووٹ کیایہ بات واضح کرناضروری سمجھتے ہیں کہ ناہمارااس وقت خواتین پربھی بی این پی سے کوئی معاہدہ نہیں تھااس لئے خواتین پرنیشنل پارٹی نے روزنامہ انتخاب کے ایڈیٹرنرگس بلوچ کوووٹ دیاانہوں نے کہاکہ جہاں تک نیشنل پارٹی کے بزرگ رہنماء ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ کی بات ہے نہ انہیں اس وقت معلوم تھاکہ پارٹی کوکون ووٹ کررہاہے اورنہ وہ شریف النفس ان معاملات کودیکھتے تھے نیشنل پارٹی کے مرکزی ترجمان نے کہاکہ اس صورتحال میں کوئی بھی زی شعورآسانی سے فیصلہ کرسکتاہے کہ ووٹ بی این پی کانیشنل پارٹی کے ذمہ کیلئے آیاہاں اگرجمہوری وطن پارٹی آج اسمبلی میں موجود ہوتی تووہ ضروران سے اپناحساب لینے کاحق بجانب تھے اگرتاہم وہ وصولی کرناچاہتے ہیں توجمہوری وطن پارٹی کی قیادت سے بات کرنے کاشوق پوراکرے انہوں نے کہاکہ جہاں تک نیشنل پارٹی سے ووٹ مانگنے کاہے اس کابھی شائستہ طریقہ اوراندازموجود ہے کہ اخباری بیان دینے کی بجائے بی این پی کامرکزی صدرسرداراخترمینگل باقاعدہ نیشنل پارٹی کے مرکزی صدرمیرحاصل خان بزنجوسے رابطہ کرکے یہ بات کرسکتے تھے جس سے ہم سیاسی وجمہوری انداز کہتے ہیں نیشنل پارٹی کے ترجمان نے کہاکہ نیشنل پارٹی کی قیادت آج بھی ہرفورم پربات کرنے کوتیارہے بلوچستان میں بہت سے ادارے موجود ہیں بیان بازی کی بجائے صحافیوں،وکلاء تنظیموں اوردیگرسیاسی تنظیموں کوان معاملات میں لایاجاسکتاتھالیکن ہمیں بے حدافسوس ہواکہ بی این پی کی قیادت نے اخباری بیان میں انتہائی تضحیک آمیزجملوں کااستعمال کیاجس کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اوراپنی دفاع کاحق محفوظ رکھتے ہیں۔