گزشتہ دنوں اخبارات میں ایک خبر چھپی تھی کہ ایران نے حکومت پاکستان کو دوبارہ پیشکش کی ہے کہ وہ مزید تین ہزار میگاواٹ بجلی پاکستان کو فروخت کرنے کو تیار ہے اس سے قبل ایران بلوچستان کے بعض علاقوں میں بجلی 8روپے فی یونٹ فروخت کررہا ہے۔ اب ایران نے اس اپنے اس پیشکش کو دہرایا ہے کہ وہ چھ روپے فی یونٹ پر تین ہزار میگاواٹ بجلی فروخت کرنے کوتیار ہے۔ یہ بجلی ’’جکی گور‘‘ سے ٹرانسمیشن لائن کے ذریعے مکران کو فراہم کی جاسکتی ہے۔ اس لائن پر بلوچستان کا قریب ترین شہر مند ہے جو ایرانی بلوچستان کے سرحد پر واقع ہے اسی ٹرانسمیشن لائن سے تقریباً 70میگاواٹ بجلی پورے مکران کو فراہم کی جارہی ہے۔ اسی روٹ سے مزید تین ہزار میگاواٹ سپلائی کرکے کراچی اور اس کے گرد و نواح کو بجلی کی فراہمی کو نہ صرف یقینی بنائی جائے گی بلکہ سندھ میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ مکمل طور پر ختم کیا جاسکتا ہے۔ تین ہزار میگاواٹ بجلی سندھ کی ضروریات کو پوری کرسکتا ہے۔ بلکہ کے الیکٹرک کی ضروریات بھی اسی ٹرانسمیشن لائن سے پوری ہوسکتی ہیں۔ واپڈا اور کے الیکٹرک کے درمیان نئے معاہدے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔ یہ بجلی ہر لحاظ سے سستی ہوگی اور ایران اس بجلی کو 6روپے فی یونٹ فروخت کرنے کو تیار ہے۔ اگر ہم خود بجلی فرنس آئل سے تیار کریں تو ہم کو اس پر 12روپے فی یونٹ لاگت آئے گی جبکہ ایران اس کو آدھی قیمت پر فروخت کرنے کو تیار ہے۔اس نئی ٹرانسمیشن لائن سے لسبیلہ ،اس کے انڈسٹریل ایریا، مکران کے باقی ماندہ علاقے بلکہ خاران کے منسلک علاقوں، کراچی اور بقیہ سندھ کی ضروریات پوری کی جاسکتیں ہیں۔ ایران کی یہ پیشکش بروقت ہے جبکہ سندھ، بلوچستان بشمول کراچی طویل درانیہ کے لوڈشیڈنگ کے شکار ہیں۔بلوچستان کے بعض علاقوں کوکئی دنوں بعد ایک آدھ گھنٹہ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ کاشتکاروں کو یہ شکایت ہے کہ ان کی کروڑوں روپے کی فصل تیار ہے اور عین وقت پر کیسکو نے بجلی کی زبردست لوڈشیڈنگ شروع کی ہے۔ لوگوں کا دعویٰ ہے کہ دو دنوں بعد صرف ایک آدھ گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے سرحد پار موجود وافر مقدار میں بجلی موجود ہے اس کو خریدا جائے نہ کہ لوگوں کو بے وقوف بنایا جائے کہ حکومت آسمان سے بجلی درآمد کررہی ہے۔ ایران میں بجلی کی پیداوار ایک لاکھ چوبیس ہزار میگاواٹ ہے۔ ایران پڑوس کے آٹھ ملکوں کو بجلی فراہم کررہا ہے اور وہ بھی مناسب قیمت پر۔ ایران سے بجلی کی درآمد دو روٹس سے ہوسکتی ہے۔ 1000میگاواٹ زاہدان۔ کوئٹہ ٹرانسمیشن لائن سے اور تین ہزار میگاواٹ ’’جکی گور‘‘ سے مند کے راستے کراچی کوجس سے پاکستان توانائی کے بحران سے نکل آئے گا۔ یہ بجلی 6روپے یونٹ ہوگی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت پاکستان زاہدان۔ کوئٹہ اور سندھ۔ کراچی ٹرانسمیشن لائن فوری طور پر تعمیر کرے تاکہ پاکستان ایران سے سستی بجلی خریدسکے ۔ اور یہ معاہدہ بر وقت ہو گا کیونکہ اس وقت تیل کی قیمتیں کم ترین سطح پر ہیں۔
ایران سے بجلی کی خریداری۔۔۔ کیاامر مانع ہے؟
وقتِ اشاعت : February 19 – 2015