مدرسہ جامعہ دارالعلوم گرمکان, ضلع پنجگور بلوچستان کا ایک قدیم اور عظیم الشان مدرسہ ہے جس میں پڑھائی کا معیار اعلی ہے مدرسہ میں شعبہ حفظ، تجوید اور کتب کے درجات پڑھائے جاتے ہیں ،جامعہ ھذا نے جبال العلم عالم دین ، مفتیان کرام ، قراء و مشہور نعت خوان پیدا کیے جو آج پنجگور کے مختلف مدارس و مساجد میں دین اسلام کی نشر و اشاعت اور آبیاری میں مصروف عمل ہیں -جامعہ ھذا کے طلباء الحمداللہ وقتا فوقتا وفاق المدارس العربیہ باکستان کے امتحانات میں ضلعی سطح پر پوزیشن پر آئے ہیں اسی طرح پنجگور کے مختلف مسابقات میں بھی پوزیشن لینے میں کامیاب ہو گئے ہیں ۔
جامعہ ھذا کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ ضلع بھر کیلئے امتحانی سنٹر جامعہ دارالعلوم گرمکان میں قائم ہوتا ہے-اھل علاقہ اور طلباء کی خوش قسمتی ہے کہ جامعہ ھذا کو مرد مومن ، قائد عوام ، فخر علماء حضرت مولانا حافظ محمد اعظم بلوچ جیسا عظیم انسان بطور مدیر کے ملا ہے جس کی جد وجہد اور محنت سے جامعہ ھذا ہمیشہ ترقی کے منازل طے کر رہا ہے ، مولانا موصوف ایک بہترین مدیر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بے باک عالم دین حافظ القران اور لہوء انسانی کو گرمانے والے خطیب بھی ہیں ، جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی مجلس عمومی کے رکن،جمعیت علماء اسلام پنجگور کے امیر،آل شہری ایکشن کمیٹی پنجگور کے چیئرمین ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
جامعہ دارلعوم گرمکان کے طلباء کرام کے درمیان ایک مسابقہ قرات و تقاریر بروز بدھ 17 مارچ 2021 کو مرکزی جامع مسجد گرمکان میں منعقد ہوا جس میں تین احباب بطور منصف مقریرین کیے لئے مختص کئے گئے جن میں مولانا محمد الیاس ولی ، مولانا محمد حنیف ، قاری خدابخش لہڑی شامل تھے مسابقہ قرآت کیے لئے بھی تین احباب بطور منصف سلکٹ ہوئے جن میں استاد القراء قاری محمد صالح ، قاری منیر احمد ، قاری عبدالحکیم شامل تھے طلباء مقررین میں شفیق الرحمن ، نجیب اللہ ، زبیر احمد ، عبدالرحیم ، محمد رئیس ، الہی بخش ، منیر احمد ، مسلم بشیر شامل تھے ۔
جنہوں نے بالترتیب ختم نبوت ، مقام علم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی شوق شہادت ، اہمیت قرآن ، جزبہ جہاد ، علماء کا مقائم ، سیرت النبی صلی اللہ علیہ و سلم اور قتال فی سبیل اللہ کے موضوعات پر بہترین انداز میں تقاریر پیش کئے طلباء کا لب و لہجہ انداز بیان طرز تکلم میں ایک عجیب چاشنی تھی ان میں ایسے مقرر بھی تھے جن کی تقاریر سے انسان کا لہو گرم ہوجاتا ہے اور ایسے مقرر بھی تھے جنہوں نے دیمی آواز اور انداز میں بہترین خطبات پیش کئے،طلباء کے انداز بیان سے ایسا معلوم ہوا کہ اساتذہ کرام نے ان طلباء پر خوب محنت کی ہے۔
بلا خوف و خطر بغیر کسی جھجک کے وہ اپنے مافی الضمیر کو بہترین انداز میں پیش کر رہے تھے ان کی تقریر کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا ہے کہ سامعین انگشت بدنداں صرف ان کے مسکراتے ، بارعوب نورانی چہروں پر نظریں جمائے ان کے خطبات سے لطف اندوز ہو رہے تھے – تقریری مقابلہ میں ایک سے ایک طالب العلم نے بہترین انداز میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جن میں سے درجہ متوسطہ کے طالب العلم الہی بخش نے پہلی پوزیشن اپنے نام کیا دوسری پوزیشن لینے میں دو طالب العلم کامیاب ہو گئے جن میں درجہ اولی کے مسلم بشیر اور درجہ ثانیہ کے حافظ منیر احمد تھے جبکہ تیسری پوزیشن درجہ اعدادیہ کے عبدالرحیم نے اپنے نام کیا۔
اسی طرح محفل حسن قرات میں مندرجہ ذیل طلباء نے حصہ لیا حافظ محمد یونس ، حافظ محمد ارشاد ، حافظ غلام سرور ، حافظ مدثر ، حافظ مذمل ، حافظ شمس الدین ، حافظ محمد الفت ، حافظ محمد ایاز ، حافظ مقتصم اور حافظ محمد یحی- قرات پڑھنے والے تمام طلباء نے ماشاء اللہ بہترین انداز میں پرسوز قرات پڑھے پوزیشن لینے میں حافظ محمد یونس اول نمبر آئے دوئم نمبر ایاز احمد جبکہ سوئم نمبر حافظ مقتصم نے اپنے نام کیا-محفل کو اس وقت چار چاند لگے جب طالب علم محمد ارشاد نے اسی مبارک محفل میں استاد القراء قاری محمد صالح صاحب کو اپنا آخری سبق سنایا اور قران پاک کا مکمل حافظ ہونے کا اعزاز و شرف حاصل کیا۔
اس مبارک محفل میں دو ایسے قرانی بلبل پیش کئے گئے جن کے بارے میں قراء حضرات سے کہا گیا کہ آپ جہاں سے چائیں جس طرح چائیں ان طلباء کا امتحان لے سکتے ہیں یہ دو طالب العلم الحمدللہ اپنے امتحان میں کامیاب و کامران ہوئے ، ھذا من فضل ربی، اختتام پر راقم الحروف نے اپنے تاثرات پیش کئے اسی طرح مولانا عبدالحکیم صاحب نے اپنے تاثرات پیش کئے ، شرکاء محفل سے حاجی عبدالعزیز ، مولانا عبدالحی ، حاجی عطاء اللہ اور مولانا عبدالحلیم نے خطاب کئے انہوں نے کہا کہ یہی طلباء جو آج اپنے مدارس کے پلیٹ فارم پر تقریری مقابلہ کر رہے ہیں۔
کل کو فارغ ہو کر دین اسلام کی خدمت کریں گے ، کفری طاقتوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جائیں گے اور دین اسلام کی سربلندی کیلئے جد وجہد کریں گے ، مدارس اسلامیہ دین اسلام کے سرچشمے اور قلعے ہیں دین اسلام کی نشرواشاعت میں مدارس نے بڑا کردار ادا کیا آج بھی مدارس سے لاکھوں علماء فارغ ہو کر دین اسلام کی خدمت کر رہے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین نے دین اسلام کے لیے بے شمار قربانیاں دی جو سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم کے مدرسہ دارالصفہ کے تعلیم یافتہ تھے اسی طرح جہاد،تبلیغ،تصوف اور اسلامی سیاست کے شہسوار بھی مدارس میں طالب رہے ہیں۔
آخر میں مدیر جامعہ حضرت مولانا حافظ محمد اعظم صاحب نے شرکاء اور مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور پوزیش لینے والے طلباء کو انعامات تقسیم ہوئے مسابقہ میں حصہ لینے والے طلباء میں شیلڈ اور دیگر انعامات تقسیم ہوئے منصفین اور انتظامیہ کو شیلڈ عطاء کئے گئے ، سیاسی و سماجی رہنماء جناب الحاج عطاء اللہ بلوچ نے حصہ لینے والے طلباء کیلئے بیس ہزار روپے کا اعلان کیا جو انہیں دیئے گئے آخر میں مولانا نعمت اللہ گچکی نے دعا کی اور یوں یہ عظیم الشان اجتماع کا اختتام ہوا۔