کوئٹہ: بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے فورسز کی جانب سے بلوچوں کی اغواء ، تشدد اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز سندھ رینجرز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے کراچی کے علاقے ڈالمیا سے شہید فراز کریم کے گھر پر حملہ کر کے انکے والد کو زخمی اور چھوٹے بھائی فیاض کریم کو اغوا کیا اور آج حب میں انکی تشدد زدہ لاش پھینکی گئی،جو نام نہاد پارلیمنٹیرینز کی بلوچ نسل کشی اور اس سے انکاری کے دعوئے داروں کا حقیقی چہرہ عیاں کرتا ہے۔ مرکزی ترجمان نے فیاض کریم کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچ سرزمین پر اپنی آخری ہچکیاں لے رہی ہے جس سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر آزادی پسند جہدکاروں کے رشتہ داروں اور شہیدوں کے ورثاء ، گھروں و مقبروں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ یہ بلوچستان میں اس طرح کی ریاستی بربریت کا پہلا واقعہ نہیں ہے،شہید کچکول بہار، شہید جمیل یعقوب سمیت کئی شہداء کی گھر و مقبروں کو مسمار کرنے جیسے واقعات روزانہ رو نما ہو رہے ہیں۔ اسی طرح بی این ایم کے رہنما کچکول علی ایڈوکیٹ کے فرزند کو کراچی سے اغوا کیا گیا جو تاحال فورسز کی تحویل میں ہے۔ریاستی فورسز نے آج گیشکور میں ایک دفعہ پھر یلغار کرکے کئی گھروں میں لوٹ مار اور کئی بلوچ فرزندوں کو اغواء کر لیا۔گیشکور کے علاقوں شم مرہ ، یار محمد بازار اور اقبال بازار پر یلغار کرکے گھروں سے قیمتی سامان ، اشیاء خوراک وغیرہ لوٹ کر ایک درجن سے زائد بلوچ فرزندوں کو اغواء کرکے فورسز کیمپ منتقل کیا ہے ۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے چودہ فروری کو گیشکور سنڈم پر یلغار کے دوران اغواء کئے گئے فرزندان کا ابھی تک کوئی احوال نہیں ہے ، جبکہ اُن میں سے ڈاکٹر ثناء اللہ کی مسخ شدہ لاش گزشتہ دنوں گیشکور بازار میں پھینکی گئی تھی جو ریاستی بربریت کی غیر انسانی اعمال کی بد ترین مثالیں ہیں مگر اقوامِ متحدہ ، انسانی حقوق و مہذب دُنیا کی خاموشی اس گھناؤنے کھیل و بلوچ نسل کشی کو ایک غیر اہم موضوع سمجھ کر پاکستان کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہے ہیں ۔
فیاض کریم کی مسخ شدہ لاش نسل کشی ہے، حکمرانوں نے بلوچستان میں آپریشن کا عمل تیز کردیا ہے، بی این ایم
وقتِ اشاعت : February 27 – 2015