|

وقتِ اشاعت :   March 1 – 2015

واشنگٹن سے اطلاعات ہیں کہ امریکہ کے جاسوس اداروں نے اس خطرے کا اظہار کیا ہے کہ بھارت اور پاکستان میں بڑے پیمانے پر جنگ کی صورت میں دونوں ممالک ایٹمی اسلحہ کا استعمال کرسکتے ہیں امریکی جاسوس ادارے نے کانگریس کو یہ بریفنگ دی ہے کہ اگر کسی دہشت گردانہ کارروائی کے ردعمل میں بھارت پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کرے گا تو پاکستان مکمل شکست سے بچنے کے لئے بھارت کے خلاف ایٹمی اسلحہ استعمال کرسکتا ہے۔ روز اول سے یہ حکومت پاکستان کی پالیسی رہی ہے کہ ایٹمی اسلحہ کو صرف اور صرف بھارت کو جنگ سے باز رکھنے کے لیے استعمال کیا جائے دوسرے الفاظ میں Deterentکے طور پر تاکہ بھارت اپنی بڑی فوج کو پوری قوت کے ساتھ پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش نہ کرے۔ البتہ مقامی طور پر جنگی جھڑپیں یا مقامی جنگ کی صورت میں پاکستان کبھی بھی ایٹمی اسلحہ استعمال نہیں کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے بھارت سے معاہدہ کرنے سے انکار کردیا کہ وہ پہلے ایٹمی اسلحہ استعمال نہیں کرے گا۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے دورہ بھارت کے دوران ایک بیان میں یہ غلط اشارہ دے دیا تھا کہ پاکستان ایٹمی اسلحہ کے استعمال میں پہل نہیں کرے گا اور اس کے لئے بھارت سے معاہدہ ہوسکتا ہے۔ آصف علی زرداری کے اس بیان کے بعد پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے درمیان ان کے تعلقات خراب ہوگئے اور آج دن تک آصف علی زرداری کو یہ بیان دینے پر معاف نہیں کیا گیا بلکہ ان کو پاکستان کے لئے ایک سیکورٹی رسک تصور کیا گیا۔پاکستان اپنے دفاع کو یقینی بنانے کے لئے ایٹمی اسلحہ کو صرف بڑی جنگ کو روکنے کے لئے استعمال میں لانا چاہتا ہے۔ اس سے قبل دوبار بھارت نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ پاکستان کے خلاف بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی جائے۔ پہلے تو 7نومبر 1986میں جب سابق وزیراعظم اندرا گاندھی نے فوجی حملہ کا فیصلہ کرلیا تھا۔ امریکی سیٹلائٹ کے ذریعے یہ پتہ چلا کہ بھارت کی افواج پاکستان کے سرحد کی جانب رواں ہیں اور پاکستان پر چند دنوں میں حملہ کردیا جائے گا۔ 31اکتوبر کو یعنی حملہ کے دن سے سات دن پہلے اندرا گاندھی کو سکھوں نے قتل کردیا۔ دوسری بار 2002میں جب امریکہ نے دونوں ممالک کے درمیان صلح کروائی اور پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ نہ ہونے دی۔ وجہ یہ تھی کہ پاکستان نے بڑے پیمانے پر بھارتی حملہ کے پیش نظر ایٹمی اسلحہ استعمال کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا ۔دوبار ایٹمی جنگ کو روکا گیا تھا۔ اب ایٹمی جنگ کے بادل دوبارہ آسمان پر نظر آرہے ہیں۔ اس لئے اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتیں دونوں ممالک کے درمیان تمام معاملات پر تصفیہ کروائیں اور ایٹمی تباہ کاریوں سے پورے خطے کو پاک رکھیں۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ بڑے ممالک اور اقوام متحدہ کشمیر اور دوسرے تمام مسائل کو حل کرانے میں مدد دے اور پاکستان کو یہ یقین دلایا جائے کہ بھارت بڑے پیمانے پر پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرے گا۔