|

وقتِ اشاعت :   April 14 – 2021

کوئٹہ:سی ای او پی پی ایچ آئی عزیزاحمدجمالی کاکہنا ہے کہ جدیدٹیکنالوجی کوبروئے کارلاکربلوچستان کے عوام کو بہترطبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنارہے ہیں، بلوچستان کے پیرامیڈیکس کی تعلیم وتربیت اوران کے استعدادکارمیں اضافے کے لئیپی پی ایچ آئی نے ٹریننگ اکیڈمی قائم کی ہے جہاں جلدہی تعلیمی نصاب اورریفریشرکورس کاآغازکرکے خصوصی تربیت کاانتظام کیاجائے گا۔

گزشتہ روزمیڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے بتایاکہ پی پی ایچ آئی بلوچستان کے زیرانتظام صوبے بھر میں 761 مراکز صحت فعال ہیں جہاں لوگوں کو ہمہ وقت طبی سہولیات اور مفت ادویات دستیاب ہیں۔ سال 2020ء میں وزیر اعلی بلوچستان کی خصوصی منظوری سے 108 بیسک ہیلتھ یونٹس کا اضافہ کیا گیا جو صوبے کی تاریخ میں ریکارڈ ہے۔ گزشتہ سال 70789 بچوں کو مہلک امراض پولیو، کالی کھانسی، خناق، تشنج، گردن توڑ بخار، اسہال، خسرہ، کالایرقان، نمونیا اور تپ دق سے بچائو کے ٹیکے لگائے گئے۔ اس دوران غذائیت کی کمی کے شکار 57964 بچوں کی اسکریننگ بھی کی گئی۔انہوں نے کہاکہ خاندانی منصوبہ بندی کے پیش نظر 127789 افراد کو مشورے، ٹیکہ جات اور مفت ادویات دی گئیں۔

اور مائوں بچوں سے متعلق صحت کی سہولیات پر اضافی توجہ دی جارہی ہے ۔BHU کی سطح پر 150 لیبر روم قائم کئے گئے ہیںجبکہ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال خانوزئی میں حب اینڈ سپوک ماڈل کے تحت خصوصی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ دوردرازعلاقوںکے بنیادی مراکزصحت بشمول دکی، گوادراورضلع واشک میںفاصلاتی نظام (Telehealth System)کے ذریعے عوام کو علاج معالجہ کی سہولیات دی جارہی ہیں۔

پی پی ایچ آئی بلوچستان کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2020ء سے اب تک ٹیلی ہیلتھ سینٹرز میں 5968 مریضوں کو ماہر معالجین نے معائنہ کرکے بیماری کی تشخیص کی اور ادویات بھی تجویز کی۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال مزید ٹیلی ہیلتھ سروس قائم کئے جائیںگے جن میں موسیٰ خیل، شیرانی، سوراب، کچھی، پنجگورودیگراضلاع شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹریفک حادثات میں زخمیوں کی فوری امداد کے لئے صوبائی کابینہ نے MERC پروجیکٹ کی منظوری دی۔ اکتوبر 2019 سے اب تک MERC ایمبولینس اور ریسکیو سٹاف نے 14 ہزار لوگوں کی جانیں بچائیں۔