|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2015

بلوچستان میں سینٹ کے انتخابات مکمل ہوگئے ۔ 12نشستوں میں سے 11نشستوں پر سیاسی پارٹیوں نے کامیابی حاصل کی ۔ آزاد امیدوار جو سابق سینٹر رہ چکا ہے اس نے اپنی نشست دوبارہ جیت لی۔ اس طرح سے حکومت میں شامل تین اتحادی پارٹیوں نے تین تین نشستیں حاصل کیں جبکہ بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو ایک ایک نشست ملی ۔ اس طرح سے صرف ایک ہی نشست آزاد امید وار کو ملی ۔ سینٹ کے یہ نتائج امید افزا ہیں کہ پارٹیوں نے اپنے سیاسی ساکھ کو بحال رکھا اور اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دی ۔ یہ سیاسی اورجمہوری قوتوں کی بہت بڑی فتح ہے ۔ سب سے زیادہ خوشی لوگوں کو اس بات پر ہوئی کہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے ایوان میں صرف دو رکن تھے ۔ انہوں نے اپنے ہم خیال پارٹیوں اور دوستوں سے اتحاد کے بعد اپنی ایک نشست جیت لی ۔ عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) نے تعاون کیا جس سے بی این پی ایک نشست جیت گئی ۔ ایوان میں جمعیت علمائے اسلام کی زبردست موجودگی کا کوئی بڑا فائدہ پارٹی کو نہیں ملا ۔ البتہ ان کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے دوبارہ سینٹ کی نشست جیت لی ۔ سیاسی مبصرین جے یو آئی سے زیادہ بہتر کارکردگی کی توقع کررہے تھے۔ اس کے باقی نمائندے کامیاب نہ ہو سکے ۔ البتہ مسلم لیگ ن، پی ایم اے پی اور نیشنل پارٹی نے تین تین نشستیں حاصل کرکے وفاق میں اتحاد کو زیادہ مضبوط بنا دیا ہے ۔ پی پی پی اور اس کے اتحادیوں کی سینٹ میں یہ کوشش ہوگی کہ وہ ہر قیمت پر سینٹ کے چئیرمین کی نشست اپنے پاس رکھیں اور کسی طرح سے یہ ن لیگ کو نہ ملے مگر بلوچستان میں اتحادیوں کی اتنی بڑی کامیابی کے بعد یہ امکانات زیادہ ہوگئے ہیں کہ ن لیگ سینٹ کے چئیرمین کی نشست مسلم لیگ کے لئے حاصل کر سکتی ہے ۔ بہر حال سینٹ کے حالیہ سالوں کے انتخابات میں ایک تسلسل نظر آرہا ہے ۔ اس سے قبل فوجی حکومتوں نے اپنے من پسند نمائندے عوام پر مسلط کر دئیے تھے۔ صوبائی اسمبلی کے اراکین کو احکامات دئیے جارہے تھے کہ ان کی تعمیل کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کارروائی ہوسکتی ہے ۔ 1985ء کے سینٹ کے انتخابات غیر جماعتی عام انتخابات کے ہم پلہ تھے ۔ اس میں بھی اتنی ہی دھاندلی ہوئی تھی اور یہ کوشش کی گئی تھی کہ سیاسی پارٹیوں کا نام و نشان غائب کیا جائے ۔ آج کل پاکستان کے قومی رہنما 1985ء کی سیاست کے نشانیاں ہیں ۔ وہ ابھی تک پاکستان کی سیاست پر قابض ہیں بہر حال بلوچستان 1985کی سیاست سے باہر نکل آیا ہے لوگوں کا اعتماد پارٹیوں پر بحال رہا ہے ۔ اس میں زیادہ مثبت تبدیلی کی توقع کی جارہی ہے ۔ سیاسی پارٹیاں زیادہ طاقتور ہورہی ہیں اور جمہوریت کے حق میں زیادہ مضبوط اتحاد قائم کرسکتی ہیں ۔ بہر حال سینٹ کے انتخابات خوش آئند ہیں اور بلوچستان میں جمہوریت کو عوام الناس کی جانب سے کوئی خطرہ نہیں ہے ۔