|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2015

روز نامہ آزادی کی آج کی سپر لیڈ یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات بلوچستان کے نئے ریکوڈک تانبہ اور سونے کے منصوبے پر 260ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ ایک نیا منصوبہ ہے اس کا پرانے ریکوڈک منصوبے سے کوئی تعلق نہیں ہے ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے ذخائر سینکڑوں مربع میل کے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں ۔ ایک چھوٹے سے علاقے میں جہاں تانبے اور سونے کے ذخائر پائے گئے ان کو آسٹریلوی کمپنی کو لیز پر دیا گیا تھا تاکہ وہ اس کا سروے کرے اور پتہ لگائے کہ تانبے ’ سونے اور دوسری معدنیات کی مالیت اور حجم کتناہے ۔ آسٹریلوی کمپنی نے اپنے حقوق امریکیوں کے ہاتھ فروخت کردئیے اور انہوں نے ایک نئی کمپنی ٹی سی سی TCCکے نام سے بنائی۔ بعد میں صوبائی حکومت سے ان کا تنازعہ ہوا اور اس نے حکومت بلوچستان (پاکستان ) کے خلاف بین الاقوامی عدالت میں ہرجانہ طلب کیا ۔ اب وفاقی حکومت صوبے پر دباؤ ڈال رہی ہے کہ ٹی سی سی سے عدالت سے باہر کوئی سمجھوتہ جلد از جلد کرے تاکہ منصوبے پر کام جلد شروع ہوسکے کیونکہ ریکوڈک پاکستان کی معیشت کیلئے آخری امید ہے کہ وہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکال سکتا ہے۔ وفاق کی طرف سے بلوچستان کو یہ بھی دھمکی دی گئی ہے کہ اگر معاملات منصوبہ کے مطابق نہ حل ہوئے تو بلوچستان کے تمام فنڈز روک دئیے جائیں گے اور این ایف سی ایوارڈ کے تمام فنڈز ان جرمانوں کی ادائیگی میں استعمال ہوں گے، اور سالوں تک بلوچستان کو فاق کی جانب سے دھیلہ بھی نہیں ملے گا ۔ وفاقی وزراء نے براہ راست یہ دھمکی پیرس مذاکرات کے دوران دی تھی ۔ن لیگ اور اس کے رہنما اس کوشش میں تھے کہ سندھک کی طرح ریکوڈک کے منصوبے کو بھی چین کے حوالے کیاجائے۔ بلوچ عوام کا اعتراض ہے کہ بلوچستان کو سندھک منصوبے سے صرف دو فیصد رائلٹی مل رہی ہے اور ریکوڈک چین کو دینے کی صورت میں بلوچستان کے ساتھ یہی سلوک ہوگا ۔ لہذا ریکوڈک کیلئے دنیا بھر سے سرمایہ کار تلاش کیا جائے ۔ چین کی مخالفت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آج تک بلوچستان کے عوام کو یہ نہیں بتایا گیا کہ سندھک سے کتنا سونا حاصل کیاجارہا ہے ۔ چین نے ایک اور وعدہ خلافی بھی کی تھی اور اس نے بلوچستان میں ریفائنری تعمیر کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا کہ جس کے ذریعے سونے کو تانبے سے الگ کرنے کا پلانٹ لگنا تھا۔ حالانکہ چین کی کمپنی نے اس مقصد کیلئے دو کروڑ ڈالر قرضہ فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا جس پر آج تک عمل نہیں کیا۔ اس لئے بلوچ عوام اس بات کے سخت مخالف ہیں کہ ریکوڈک کو بھی چین کے حوالے کیاجائے۔ دوسری جانب یہ ایک خوش آئند خبر ہے کہ بردار ملک متحدہ عرب امارات ریکوڈک منصوبے پر 260ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا ۔ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے ذخائر کی مالیت ابتدائی معلومات کے مطابق چھ ٹریلین ڈالر ہے جو دنیا کے بڑے منصوبوں میں شمار ہوگا ۔ بلوچ عوام اس سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے اور برادر ملک متحدہ عرب امارات سے مکمل تعاون کریں گے کہ یہ منصوبہ کامیاب ہو اور یہ خطے کی خوشحالی کا ضامن بنے۔ اس کے لئے متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے سفیر آصف درانی کا اہم ترین کردار ہے، ان کا تعلق بلوچستان سے ہے اور سیکرٹری داخلہ اختر حسین درانی کے بڑے بھائی ہیں ۔آصف درانی کی بطور صحافی اور سفارت کار پاکستان اور بلوچستان کے لئے زبردست خدمات ہیں ۔ مبصرین یہ امید کرتے ہیں کہ ان ہی کے دور میں عرب امارات سے ریکوڈک کا معاہدہ ہوجائے گا اور جلد نئی کمپنی سروے کا کام سرانجام دے گی ،اس کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ملیں گے اور بلوچستان معاشی طورپر خوشحال ہوگا۔ ہم یہ امید کرتے ہیں وفاق اپنے تمام کارپوریٹ ٹیکس حکومت بلوچستان کے حوالے کرے گا اور ان کے ساتھ سندھک والا سلوک نہ ہوگا۔ عرب امارات تمام پلانٹ بلوچستان میں لگائے گا اور سونا اور تانبہ الگ کرنے کا پلانٹ بلوچستان میں موجود ہوگا اور عوام الناس کو اس کی براہ راست معلومات حاصل ہوں گی کہ یہاں کتنا سونا ’ تانبہ اور دوسری معدنیات پیدا ہو رہی ہیں اور اس میں بلوچ عوام کا حصہ کتنا ہے ۔