|

وقتِ اشاعت :   May 13 – 2021

حماس نے جمعرات کو یروشلم اور تل ابیب کی جانب راکٹ داغے جبکہ اسرائیل نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کو کچلنے کا عہد کیا ہے۔ البتہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی ہے کہ غزہ میں جاری جھڑپوں کی شدت میں جلد کمی آئے گی۔

الصبح ہونے والے حملوں میں ہلاکتوں کے حوالے سے اب کوئی اطلاعات نہیں موصول ہوئیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر سے غزہ میں جاری جھڑپوں اور بمباری سے اب تک 67 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل میں سات اموات ہوئی ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں 17 فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 400 سے زائد افراد زخمی اور ہزاروں بےگھر بھی ہوئے ہیں۔

دنیا کی بڑی طاقتیں اس وقت خطے میں جنگ بندی پر زور دے رہی ہیں اور واشنگٹن نے کہا ہے کہ وہ اپنا فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان بات چیت کروانے کے لیے اپنا خصوصی نمائندہ بھی بھیجیں گے۔

صدر بائیڈن نے بدھ کو اسرائیلی صدر بنیامن نتنیاہو سے گفتگو کے بعد کہا ‘مجھے امید ہے کہ یہ معاملہ جلد از جلد ختم ہو جائے گا تاہم اسرائیل کو اپنا دفاع کرنے کا حق ہے۔’

 

اگرچہ صدر بائیڈن نے یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ بات کس بنا پر کہہ رہے ہیں لیکن اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا تھا کہ نتنیاہو نے ان سے کہا تھا کہ اسرائیل ‘حماس اور غزہ میں متحرک تمام دہشت گرد تنظیموں کی صلاحیتوں پر حملے جاری رکھے گا۔’

 

بدھ کو اسرائیل کی جانب سے فضائی حملے میں حماس کے ایک سینیئر کمانڈر کی ہلاکت اور غزہ میں کئی منزلہ عمارت کی تباہی کے بعد حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر درجنوں راکٹ حملے کیے۔

اطلاعات کے مطابق جنوبی اسرائیل کے متعدد مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایک کم عمر بچہ بھی شدید زخمی ہوا ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے اس سے قبل غزہ میں مکمل جنگ کا خطرہ ظاہر کیا ہے اور سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ انھیں غزہ میں جاری تشدد پر گہری تشویش ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ گذشتہ 2 دنوں میں فلسطینی عسکریت پسندوں کی طرف سے 1000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے ہیں۔

جواب میں اسرائیل نے غزہ میں سینکڑوں فضائی حملے کیے ہیں اور منگل اور بدھ کے روز کئی منزلہ عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے۔