|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2021

خضدار: بی این پی (عوامی) کے سینٹرل کمیٹی کے رکن بی ایس او کے سابق چیئرمین محی الدین بلوچ نے اپنی جماعت بی این پی(عوامی) سے علیحدگی اختیار کرلیئے۔ انہوں نے پارٹی فیصلوں پر اثر انداز ہونے پارٹی کو بلاوجہ جمود کا شکار بناکر محدود سوچ کو پروان چڑھانے اور وسعت پذیر پالیسیوں کی حوصلہ شکنی کرنے کو اپنے استعفے کی بنیادی وجہ قرار دیدیا۔ اس سلسلے میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ تحریری استعفیٰ لکھ کر بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکریٹری جنرل کو ارسال کردیا ہے۔

استعفیٰ عہدہ ممبر مرکزی کمیٹی و بنیادی رکنیت بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی جناب میں 2006 سے 2014 تک بی ایس او جیسے عظیم تنظیم کے چیئرمین کی حیثیت سے بلوچستان و بلوچ قومی تحریک میں تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے فرائض احسن طریقے سے نبھاتا رہا بلوچ قومی جدوجہد روزِ اوّل ہی سے میری جدوجہد کا محور رہا اس لیئے تنظیمی زمہ داریوں سے فراغت سے طویل خاموشی اور سوچ و بچار کے بعد میں نے آپ کی قیادت میں اس لیئے بی این پی عوامی میں شمولیت اختیار کی تا کہ ایک منظم اور مستحکم بلند خیال کے سایہ تلے بلوچ و بلوچ قومی تحریک میں اپنا حصہ اور عملی طور پر جدوجہد کی علامت بن کر اپنا سیاسی حصہ ڈال سکوں لیکن پارٹی میں شمولیت کے بعد جلد ہی مجھے اندازہ ہو گیا کہ بی این پی عوامی ایک سیاسیی جمہوری قوم پرست جماعت سے زیادہ شخصی آمریت کے سائے تلے پھل پول رہا ہے جہاں نہ اظہار رائے کی کوئی اہمیت ہے نہ اداروں کے فیصلوں کو ترجیح دی جا رہی ہے بلخصوص مرکزی صدر کی غیر سیاسی آمرانہ فیصلوں اور پارٹی پر شخصی آمریت کو دیکھ کر مجھے اندازہ ہو گیاکہ آپ جیسے سیاسی کارکن اور بلوچ نیشنلزم کے بانی و رہنمائوں کا نام استعمال کر کے زہری برادران اپنے ذاتی مفادات سرداری رعب دبدبے سیاسی منظر پر قائم رہنے کے لیئے آپ سمیت بلوچ قومی تحریک کے پیروکاروں کے نام کو اپنی علاقائی حاکمیت کیلیئے استعمال کر رہیہیں بلخصوص معروضی حالات کے تناظر میں جہاں بلوچ قوم کو ایک قومی پارٹی کی ضرورت ہے جو سیاسی جمہوری اور پارلیمانی طرز سیاست کے ذریعے بلوچ قوم کی صحیح طریقے سے رہنمائی کر سکیں۔