|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2015

مچھ : متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن اور شاہد حامد قتل کیس کے ملزم صولت مرزا کو تین روز بعد تختہ دار پر لٹکایا جائیگا تنہائی وارڈ میں قید صولت مرزاکا روزانہ میڈیکل اور وزن کو چیک کیا جاتا ہے جیل زرائع کے مطابق صولت مرزا کا وزن جیسے ہی پھانسی کی وقت قریب آتے جارہے ہیں وزن تیزی سے گٹھتا جارہا ہے آخری خواہش کا اظہار صولت مرزا نے ورثاء سے ملاقات کروائے جانے کا کیا ہے تاہم 18مارچ کو وصیت نامہ بھی تحریر کریگا تفصیلات کیمطابق سانحہ پشاور کے بعد پھانسی پر عملدر آمد سے فروری2014میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن صولت مرزا کو کراچی جیل سے کالا پانی کی نام سے مشہور سنٹرل جیل مچھ منتقل کردیا گیا 11مارچ 2015کو صولت مرزا کے بلیک ڈیتھ وارنٹ جاری کیے گیے زرائع کیمطابق جیل حکام کو جیسے ہی بلیک ڈیتھ وارنٹ موصول ہوئی صولت مرزا کو 11اور 12وارڈ سے تلاشی کے بعد تنہائی وارڈ میں منتقل کردیا گیا جیل زرائع نے بتایا ہے کہ صولت مرزا کا روزانہ میڈیکل چیک اپ کیا جاتا ہے اور وزن بھی چیک کیا جاتا ہے پھانسی کے دن قریب آتا جارہا ہے صولت مرزا کا وزن گھٹتا جارہا ہے اور تنہائی وارڈ میں صولت مرزا کے نگرانی کیلئے نفری بھی تعنیات کیا گیا ہے زرائع کے مطابق صولت مرزا تنہائی وارڈ میں خاموش رہتا ہے زرائع نے بتایا کہ صولت مرزا نے اپنی آخری خواہش کا اظہار ورثاء سے ملاقات کروائے جانے کا کیا جبکہ جلاد بھی مچھ پہنچ چکا ہے اور پھانسی کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کیا گیا ہے یاد رہیکہ مچھ جیل میں آخری پھانسی مشرف دور میں ہوئی ا علاوہ ازیں 11مارچ کو بلیک وارنٹ جاری ہوتے ہی جیل کے سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی واضح رہیکہ 1929میں برٹش حکومت کی قائم کردہ سنٹرل جیل مچھ کو اردگرد کے جغرافیائی ماحول کی وجہ سے کالا پانی سے تشبیہ دی جاتی رہی ہے 1947میں قیام پاکستان کے بعد مسٹر سی ڈی ینگ نامی انگریز کو پہلا سپرینڈنٹ تعنیات کیا گیا تھا ابتداء میں اس جیل میں 550قیدیوں کی گنجائش تھی جسے مختلف ادوار میں بڑھا کر800سو قیدیوں کیلئے مزید بنائی گئی اور موجودہ قیدیوں کی تعداد 1000قیدیوں کی لگ بھگ ہے جن میں تقریبا ساڑھے پانچ سو کے قریب ملک بھر سے لائے گئے خطرناک قیدی بھی شامل ہیں جبکہ اسوقت 50سے زاید قیدی پھانسی منتظر ہے جن کے اپیلیں بھی مسترد ہوچکے ہیں ۔