|

وقتِ اشاعت :   June 15 – 2021

عرب خطے میں موجود ایک چھوٹا سا ملک جو رقبے کے لحاظ سے اپنے قریبی ممالک میں سب سے چھوٹا ہے مگر طاقت کے لحاظ سے کئی گناہ زیادہ طاقتور ہے 1917ء میں پہلی جنگ عظیم کے اواخر میں برطانیہ نے بالفور ڈیکلریشن نامی ایک اعلامیہ جاری کیا اس علامیہ میں دنیا بھر میں پھیلے یہودیوں کے لئے ایک الگ ملک قائم کرنے کا وعدہ کیا گیا ۔اس اعلان نے فلسطین میں یہودی ریاست کے صہیونی مقصد کو حقیقت میں بدل دیا اس دوران دنیا بھر سے یہودی فلسطین آ کر آباد ہوتے گئے آگے چل کر اقوام متحدہ نے 1947ء میں فلسطین کو یہودی اور مسلمان ریاستوں میں تقسیم کرنے کی منظوری دی بالآخر 14مئی 1948ء کو اسرایل کو باضابطہ طورپر ایک آزاد ریاست کا درجہ دے دیا گیا ۔
اسرائیل کو اپنے قیام سے امریکا کی حمایت حاصل رہی ہے امریکا کے اس بے جا حمایت کے پیچھے چند مخصوص وجوہات ہیں امریکا کے نزدیک جغرافیہ اور سیاسی لحاظ سے اسرئیئل ہی وہ ملک ہے جو عرب خطے میں امریکی مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے ۔
اسرائیل کی کل آبادی 92لاکھ ہے دنیا کے کسی بھی حصے میں پیدا ہو نے والے یہودی بچے کو عملی طورپر اسرائیلی شہریت مل جاتی ہے اٹھارہ سال کی عمر کے بعد ہر اسرائیلی مرد وں کے لئے اسرائیلی ڈفینس فورسز کے ساتھ جڑنا لازمی ہے جہاں نوجوان لڑکوں کو تین سال اور لڑکیوں کو دو سال کی فوجی ٹریننگ دی جاتی ہے اسرائیل کی ایکٹو آرمی کی تعداد ایک لاکھ ستر ہزار ہے اور ریزرو آرمی کی تعداد چار لاکھ چون ہزار ہے جبکہ اٹھارہ سے انچاس سال کے پندرہ لاکھ چودہ ہزار مرد اور پندرہ لاکھ چودہ ہزار خواتین فوجی خدمات پیش کرنے کے لئے ہمیشہ دستیاب رہتے ہیں حکومتی حکم نامہ کے پیش نظر عام اسرائیلی شہری مرد وزن ہمیشہ مسلح رہتے ہیں اسرائیل نے اپنے قیام سے لے کر آج تک کئی جنگیں لڑی ہے اور ہر جنگ کے بعد مزید طاقتور بنتا گیا ہے بلاشبہ موجودہ دور میں جنگیں جدید ٹیکنالوجی کے بھر وسے ہی لڑی جاتی ہیں اسرائیل اس حقیقت سے بخوبی وقت ہے کہ چاروں طرف سے دشمنوں میں گرے اسرائیل کو اپنے وجود کو بر قرار رکھنے کے لئے خود کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا ہوگا۔ اسرائیل میں درجنوں ڈفینس کمپنیز ہیں فوجی اخراجات‘ اسلحے کی تجارت کا اعدادو شمار جمع کرنے والی ‘ اسٹاک ہوم انٹر نیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے 2017میں جاری ہونے والے ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے 100ٹاپ ڈیفنس کمپنیز میں اسرائیل کے تین کمپنیز شامل ہیں ان کمپنیز میں Elbit system 2 Isreal Aeispace industriesاور فرانس سے محدود پیمانے پر ہتھیار خریدتا ہے اسرائیل کے پاس F-15 F-16اور نیو جنریشن کے F-35طیارے موجود ہیں F-35کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ دشمن کے ریڈار میں آئے بغیر اپنے ہدف تک پہنچنے اور اس کا صفایا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔
اسرائیل میزائل ٹیکنالوجی ۔
اسرائیل کے پاس زمین سے زمین پر مار کرنے والے اور ہوا سے ہوا میں مار کرنے والے اور A-1 M-7جیسے دور حاضر کے جدید میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے اسرائیل کا میزائل ڈیفینس سسٹم انتہائی مضبوط ہے اسرائیلی کمپنی میں تیار کیا جانے والے میزائل و راکٹ شکن نظام اسرائیل کے دفاع کو نا قابل تسخیر بناتا ہے اینٹی میزائل ڈیفنس سسٹم دشمن کی جانب سے داغے گئے میزائلوں اور راکٹوں کو ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہوا میں ہی تباہ کر دیتا ہے جس کا نمونہ ہم حالیہ اسرائیل حماس جنگ میں دیکھ چکے ہیں حماس کی جانب سے داغے گئے 90% میزائلوں اور راکٹوں کو Iron Domeکی مدد سے ہوا میں ہی تباہ کر لیا گیا اسرائیل دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے پورے ملک کو اینٹی بلیسٹک میزائل سسٹم سے کور کیا ہوا ہے ۔
ڈرون ٹیکنالوجی ۔
ڈرون بنانا اور اسے جنگی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی اسرائیلی سوچ نے دنیا میں ہونے والے جنگوں کا رخ بدل دیا کیونکہ اسرائیل ہی وہ پہلا ملک ہے جس نے ڈرون کو جنگی مقاصد کے لئے استعمال کیا تھا۔ اسرائیل نے اپنا پہلا ڈرون 1962ء میں بنایا تھا ڈرون کو شروع شروع میں جاسوسی کے حصول کیل ئے استعمال کیا جاتا تھا جسے بعد میں اپ گریڈ کرکے اسے میزائلوں اور راکٹوں سے لیس کرکے دشمنوں کے خلاف استعمال کیا جانے لگا۔ 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ میں اسرائیلی ائیر فورس نے ڈرون کے جاسوسی کے بدولت ایک ہی دن میں مصر کے لگ بھگ تین سو جنگی جہازوں کو اڑنے سے پہلے تباہ کر دیا تھا ۔مصر ،شام اور اردن کے اتحاد کو اسرائیل نے محض چھ دن میں شکست دے دی تھی اسرائیل نے اسی جنگ کے بعد مغربی کنارے مشرقی یروشلم غزہ کی پٹی اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ اسرائیل ڈرون حماس کے اہم رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لئے بھی استعمال کرتا رہا ہے ۔ 2004ء میں حماس کے اہم رہنماؤں شیخ یاسین اور عبدالعزیز کو اسرائیل نے ڈرون کے ذریعے نشانہ بنا کر شہید کردیا تھا ۔
روبوٹ آرمی۔
چونکہ زمانہ ڈیجیٹل ہو چکا ہے پہلے روبوٹ ایک مشین ہوا کرتا تھا مگر آج اس کا کام بدل چکا ہے اسرائیل نے روبوٹ کو اپنی فوج کا اہم حصہ بنا دیا ہے جو جنگ میں ایک سپاہی کا کام کرتا ہے ۔اسرائیل نے جدید طرز کا ایک ایسا روبوٹ بنایا ہے جس میں کئی بندوقیں اور کیمرے لگے ہوئے ہیں اور دور بیٹھا اسرائیلی سپاہی اس ایک روبوٹ کی مدد سے کئی سپاہیوں کا کام لے سکتا ہے اسرائیل کے پاس دیوار کے پار دیکھنے والے سنسرز بھی موجود ہیں ۔
موساد۔
امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے ایک رپورٹ کے مطابق موساد دنیا کی وہ خطر ناک اور تیز ترین خفیہ ایجنسی ہے جس سے موساد کے دوست اس کے عقل کو حیران کر دینے والے چیزیں ہیں جبکہ اس کے دشمن موساد سے خوف کھاتے ہیں
میونخ جرمنی آپریشن ۔
ستمبر1972جرمنی کے شہر میونخ میں ہونے والے اور اولمپکس کے دوران فلسطینی مسلح تنظیم و فلسطین لبریشن آرگنائزیشن پی ایل او نے گیارہ اسرائیلی اولمپکس کو اغواء کرکے یرگمال بنا لیا اور اسرائیلی حکومت کے سامنے یہ مطالبہ رکھا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید ان کے تنظیم کے کارکنوں سمیت 234فلسطینی قیدوں کو رہا کیا جائے ورنہ ان گیارہ اسرائیلی اولمپئن کو قتل کردیا جائے گا مطالبات نہ ماننے کی صورت میں پی ایل او نے گیارہ اولمپئن کو قتل کردیا۔ اسرائیل کے تب کے وزیراعظم نے اسرائیلی اولمپین کے لواحقین کے ساتھ یہ وعدہ کیا کہ ان کے قتل کا بدلہ لیا جائے گا۔ 1972ء سے 1988ء کے دوران ان سولہ سالوں میں موساد نے اسرائیلی اولپمیئن کے اغواء و قتل کے ماسٹر مائنڈ اور اس واردات میں ملوث تمام کرداروں کو دنیا کے کونے کونے سے ڈھونڈ کر ایک ایک کرکے قتل کردیا ۔
آپریشن اینٹی یوکنڈا
27جون1976ء ائیر فرانس کے مسافر طیارہ اسرائیل کے شہر تل ابیب سے 248مسافروں اور عملے کے 12اراکین کولے کر براستہ ایتھنز یونان فرانس کے شہر پیرس کے لیے روانہ ہوا اینتھنز ائیر پورٹ پر کچھ دیر قیام کے بعد طیارہ جیسے ہی اپنے منزل کی جانب اڑان بھری پستول اور دستی بموں سے لیس فلسطینی مسلح تنظیم پاپولر فرنٹ فور لبریشن آف فلسطین پی ایف ایل پی اور انقلابی نظریات رکھنے والی تنظیم ریولو مشری لیلز جو پی ایف ایل پی کی اتحادی تنظیم مانی جاتی تھی کے چار ہائی جیکرز نے طیارے کے کاک پٹ میں داخل ہو کر طیارے کا رخ افریقی ملک یوگنڈا کی جانب موڑنے کا کہا۔ طیارے میں اس وقت ان چار ہائی جیکر ز کے علاوہ مزید تین ہائی جیکرز اور بھی موجود تھے طیارے کو اینٹی انٹر نیشنل ائیر پورٹ پر اترنے کے بعد ہائی جیکرز نے اسرائیلی مسافروں اور عملے کے 12اراکین کو باقی مسافروں سے الگ کرکے ائر پورٹ کے پرانے ٹرمینل میں رکھا بعد ازاں دیگر 148غیر اسرائیلی مسافروں کو رہا کردیا گیا ۔
پس پشت ان ہائی جیکرز کو یوگنڈا کے صدر کی حمایت بھی حاصل تھی ۔پی ایف ایل پی اور ریولوشری نے اسرائیلی حکومت کے سامنے مطالبہ رکھا کہ اسرائیلی جیلوں میں قید پی ایف ایل پی کے پچاس کارکنوں کو رہا کیا جائے ورنہ ان کے قید میں موجود تمام مغیوں کو قتل کردیا جائے گا۔ اسرائیلی حکومت نے ہائی جیکرز کو مذاکرات میں الجھا کر اسرائیل سے چار ہزار کلو میٹر دور دنیا کا مشکل ترین اور ایک طرح سے نا ممکن آپریشن کو سر انجام دینے کی تیاریوںمیں مصروف ہوگیا ائیر فرانس کے طیارے کے اغواء کے ایک ہفتے بعد یعنی 4جولائی1976ء کی رات کو اسرائیل کے دو کارگو طیارے اینٹی ائیر پورٹ پر اترے اس آپریشن میں موساد اور اسرائیلی ڈیفنس فورس کے سو کمانڈوز نے حصہ لیا یوگنڈا کی فوج کے وردی میں ملبوس موساد اور IDFکے خاموش پستولوں اور دھواں دار دس بموں سے ہائی جیکرز کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا چند گھنٹے جاری رہنے والے اس آپریشن میں سات ہائی جیکرز اپریشن میں مداخلت کرنے والے 45یوگنڈا سپاہی ہلاک ہوئے دوسری جانب دو مغوری ہلاک اور پانچ اسرائیلی کمانڈوز زخمی ہوئے جبکہ آپریشن کی قیادت کرنے والے لیفٹینٹ کرنل ہلاک ہوئے جو موجودہ اسرائیلی وزیراعظم کے بڑے بھائی تھے ۔
ایلی کوہن ۔1961سے 1965ء تک ایلی کوہن شام کے وزیردفاع کے معاون خصوصی رہے راز فاش ہوجانے کی صورت میں اسے بعد میں پھانسی دے دی گئی کسی ملک کے خفیہ ایجنسی کے جاسوس کا دشمن ملک کے وزارت دفاع تک رسائی حاصل کرکے معاون خصوصی کا عہدہ پانا وہاں ہونے والے فیصلوں پر اثر انداز ہونا دفاع سے متعلق معلومات فراہم کرنا واقعی میں ایک حیرت انگیز کارنامہ ہے .
آپریشن اوپیرا۔
7جون1981ء ساٹھ کی دہائی سے عراق میں نیو کلئیر پروگرام پر کام جاری تھا عراق نے فرانسیسی سائنس دانوں کے مدد سے دارالحکومت بغداد سے ستر کلو میٹر دور دیالہ شہر میں جوہری ری ایکڑز بنانے تھے ۔اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے اسرائیلی حکومت کو خفیہ معلومات فراہم کیں کہ عراق ایٹمی طاقت بننے کی جانب بڑھ رہا ہے اور عین ممکن ہے عراق بہت جلد ایٹمی طاقت بن جائے ۔ چونکہ عراق کا ایٹمی طاقت بن جانا اسرائیلی کے اپنے وجود کے لیے بہت بڑا خطرہ تھا اسرائیل نے عراقی ایٹمی پروگرام کوختم کرنے کے لئے ایک خفیہ آپریشن سر انجام دینے کا فیصلہ کیا۔ اس آپریشن کو سرانجام دینے کے لئے آٹھ F-16جہاز عراق میں داخل ہوئے اور عراقی جوہری ری ایکڑز کو تباہ کردیا آپریشن کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے بعد حیرت انگیز طورپر اسرائیل کے جہاز صحیح و سلامت واپس اسرائیل پہنچ گئے ۔
بم پروف ہوٹل۔
آپ نے بم پروف گاڑیوں کے بارے میں تو سنا ہوگا مگر یروشلم میں king Davidنامی ایک ایسا ہوٹل موجود ہے جو بم پروف گیس پروف اور ربٹ پروف ہے جب امریکی وزیراعظم ڈونلڈ ٹرمپ اور ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے اسرائیل کا دورہ کیا تھا تب دونوں وزراعظم نے اسی ہوٹل میں قیام کیا تھا۔جنگی صورت حال سے نمٹنے کے لئے اسرائیل نے پورے ملک میں بنکرس بنا رکھے ہیں ۔
تحقیق اور ایجادات۔
1965ء میں اسرائیل آف اسرائیل کا قیام عمل میں لایا گیا اس ادارے کے قیام کا مقصد اسرائیل میں ریسرچ اور ڈویلپمنٹ کو فروغ دینا ہے اسرائیل اپنے مجموعی پیدا وار کا GDPکا پانچ فیصد حصہ تحقیق اور ایجادات پر خرچ کرتا ہے مائیکرو سافٹ ونڈوز ’ یو ایس بی ’ وائس میل ٹیکنالوجی ’ کمپیوٹر کا پہلا اینٹی وائرس یہ سب اسرائیل ہی کے ایجادات ہیں ۔اسرائیل میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے تین سو سے زائد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹرز قائم ہیں دنیا کے صف اول کی کمپنیز گوگل ایپل‘ توشیبا اور موٹو رولا کے اسرائیل میں R and D سنٹرز قائم کیے گئے ہیں ملٹی کارپوریشن کے ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ سینٹر بھی اسرائیل میں قائم ہیں دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس اور وابغت نے اسرائیل کو سرمایہ کاروں کی جنت قرار دیا ہے اسرائیل میں شرح خواندگی کا تناسب 97 فیصد ہے اسرائیل میں بے روزگاری کی شرح فیصد 8فیصد یہودیوں کی زبان جو لگ بھگ دنیا سے ختم ہو چکی تھی اسے دوبارہ زندہ کیا گیا اسرائیل میں دو سو سے زائد عجائب گھر ہیں جن کے قیام کا مقصد اپنے نوجوان نسل کو اپنی گمشدہ تاریخ سے روشناس کرانا ہے وژنری لیڈرشپ ٹیکنالوجی میں مہارت عالمی سرمایہ کاروں کی سرمایہ کاری اور امریکا و یورپ کی سرپرستی کی بدولت اسرائیل دنیا کی ایک بہت بڑی طاقت بن چکا ہے ۔