|

وقتِ اشاعت :   June 25 – 2021

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب ملک بھرمیں مزید38اموات اور ایک ہزار97 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ملک بھر میں مثبت کیسز کی شرح 2.37 فیصد رہی۔کورونا سے پاکستان میں اموات کی مجموعی تعداد 22 ہزار11 اور مثبت کیسز کی تعداد9لاکھ 51 ہزار865ہوگئی ہے۔ایکٹو کیسز کی تعداد 32 ہزار936 ہے اور8 لاکھ 96 ہزار821 افراد کورونا سے صحت یاب ہوچکے ہیں۔کورونا کے سبب سب سے زیادہ اموات پنجاب میں ہوئی ہیں جہاں 10 ہزار688 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں

جبکہ سندھ میں 5 ہزار368، خیبرپختونخوا 4 ہزار 289، اسلام آباد 775، گلگت بلتستان 111، بلوچستان میں 303 اور آزاد کشمیر میں 574 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔اسلام آباد میں کورونا کیسز کی تعداد 82 ہزار470، خیبرپختونخوا ایک لاکھ 37 ہزار 370، پنجاب 3 لاکھ 45 ہزار 499، سندھ 3 لاکھ 33 ہزار798، بلوچستان 26 ہزار845، آزاد کشمیر 20 ہزار64 اور گلگت بلتستان میں 5 ہزار 869 افراد کورونا سے متاثر ہوچکے ہیں۔پاکستان میں کورونا کی ویکسینیشن جاری ہے اور 19 سال سے زیادہ عمر والے افراد کو ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ملک بھر میں ایڈلٹ ویکسینیشن مراکز قائم کیے جا چکے ہیں اور ویکسینیشن کا تمام تر عمل ڈیجیٹل میکنزم سے کنٹرول کیا جارہا ہے۔ویکسینیشن کے لیے پنجاب میں 189 اور سندھ میں 14 مراکز قائم کیے گئے ہیں

جبکہ خیبر پختونخوا میں 280، بلوچستان میں 44 اور اسلام آباد میں 14 ویکسینیشن سینٹر قائم کیے جا چکے ہیں۔ آزاد کشمیر میں 25 اور گلگت بلتستان میں بھی 16 مراکز کے ذریعے ویکسینیشن کی جا رہی ہے۔ ملک میں کورونا کیسز کی شرح میں کمی آئی ہے اس وقت صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے البتہ بڑی عید کے موقع پر حکومتی سطح پر بکرامنڈیوں میں احتیاطی تدابیر اور ایس اوپیز پر عملدرآمدکیلئے پیشگی حکمت عملی اپنانی چاہئے اور مویشی منڈیوں کی بندش کی بجائے ایس اوپیز پر زیادہ توجہ مرکوز کیجائے کیونکہ یہ ملک کا وہ طبقہ ہے جو سال میں ایک بار بیوپار کرتا ہے اور اسی سیزن کا انتظار کرتا ہے جبکہ یہ سنت ابراہیمی بھی ہے اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد سنت ابراہیمی ادا کرنے کیلئے قربانی کرتے ہیں لہٰذا سختی اور پابندیوں کی بجائے رش کا دباؤ کم کرنے اور سماجی فاصلے برقرار رکھنے کیلئے مویشی منڈیوں کے لیے ضلعی سطح پر ٹیمیں تشکیل دی جائیں تاکہ کورونا وباء کی روک تھام بھی یقینی ہوسکے اور مویشی منڈی کا بیوپار متاثر نہ ہو اور عوام باآسانی قربانی کیلئے جانور خریدسکیں۔ امید ہے کہ حکومت کی تمام تر انتظامات اور توجہ اسی پر ہوگی جس سے کسی کو پریشانی کا سامنانہ کرناپڑے۔