2017 کے مردم شماری کے مطابق ضلع پنجگورکی آبادی 3لاکھ16ہزار نفوس پر مشتمل ہے،،،،، دیگر شعبوں کی طرح طبی سہولیات کے حوالے سے بھی صوبے کی پسماندہ ترین اضلاع میں شمار ہوتا ہے،،،،محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق عالمی وباء کوروناوائرس کے دوران پورے ضلع میں اب تک صرف 719افراد کا ٹیسٹ ہوسکا ہے اور ان میں سے 235افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے،اس حساب سے کورونا کے پھیلاو کی شرح33فیصدہے۔۔۔۔۔
پنجگور میں ڈاکٹروں کی 60 میں سے 43 پوسٹیں خالی،ذرائع
کیچ میں کورونا وائرس کے پھیلاو کی شرح میں اضافہ اور ڈیلٹا ویرئینٹ کی موجودگی کے بعد قریبی ضلع پنجگور میں موجود کورونا کے مزید پھیلنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے،،،،،،پنجگور میں کورونا ٹیسٹنگ کے لئے پی سی آر مشین تو فراہم کیا گیا لیکن تاحال فعال ہے،،،،اسے انسٹال کرنے اور چلانے کے لئے نہ مائیکرو بائیولو جسٹ موجود ہے، نہ ہی تربیت یافتہ اسٹاف کو تعینات کیاگیا،،،،،،،، یہی وجہ ہے کہ پبجگور سے کورونا کے ٹیسٹ تجزیئے کے لئے ضلع کیچ بھیجوائے جاتے ہیں کہ جہاں پہلے سے کورونا۔ کے کیسز میں اضافے کے باعث لیبارٹری کے کام کابوجھ بڑھ گیاہے،،،، اور پنجگور سے بھجوائے گئے ٹیسٹ کے نتائج کے آنے میں یا تو دن یا پھر ہفتے لگتے ہیں جبکہ ایک خدشہ یہ بھی ہے کہ کیچ اور گوادر کی طرح پنجگور میں کورونا کے مشتبہ کیسز موجود ہیں اور مصدقہ کیسز میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے چونکہ ٹیسٹ کی شرح کم ہے تو ضلع میں کورونا کی صورتحال ان دو اضلاع کی نسبت واضح نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجگور میں ڈاکٹروں کی 60 میں سے 43 پوسٹیں خالی،ذرائع
مقامی ذرائع کے مطابق پنجگور کے مختلف علاقوں میں کھانسی،بخار،گلہ خراب یا سانس لینے میں تکلیف اور کورونا کی دیگر علامات جیسے شکایات میں اضافہ ہور ہا ہے ،،،، اور زیادہ تکلیف میں مبتلا مریضوں کو بہتر علاج کے لئے یا تو تربت یا پھر کوئٹہ اور کراچی لیجایا جاتا ہے،،،،،بیشتر شہری تیماردار اسپتال میں طبی سہولیات کے فقدان اور رات کے وقت ڈاکٹروں اور طبی عملے کی عدم موجودگی کا گلہ کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
ذرائع کے مطابق پنجگور کے سرکاری اسپتال میں ڈاکٹر وں کی 43 پوسٹ خالی ہیں ،،،،،،،،ان میں میڈیکل آفیسر،سینئر میڈیکل آفیسر اور چیف میڈیکل آفیسر وغیرہ شامل ہیں ،،،، ضلع میں 60 میں سے صرف17 ڈاکٹرز تعینات ہیں ان میں اسپیشلسٹ اورلیڈی میڈیکل آفیسر بھی شامل ہیں جو طبی سروسز دے رہے ہیں ،،،،اور یہی دیگر مریضوں کے ساتھ ساتھ کورونا کے مشتبہ مریضوں کو بھی دیکھ رہے ہوتے ہیں ،،،،ایمرجنسی ڈیوٹی بھی دیتے ہیں ،اس لحاظ سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے۔۔۔۔
پنجگور میں اب تک صرف 719افراد کاکورونا ٹیسٹ ہوسکاہے،رپورٹ
دوسری جانب محکمہ صحت کے ضلعی حکام کا دعوی ہے کہ کورونا وائرس سے نمٹنے کے لئے محدود وسائل میں رہتے ہوئے طبی سہولیات کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں ،، ڈی ایچ کیو اسپتال پنجگور میں 5بستروں پر مشتمل وارڈ قائم ہے جہاں آکسیجن اور دیگر ضروری دوا موجود ہے،،، شہر کے سات مقامات پر شہریو ں کی سہولت کے لئے کورونا ٹیسٹ کے کلکشن پوائنٹ موجود ہیں ،،،،،،، اس کے علاوہ اب تک تقریبا 7ہزار کے قریب افراد کی انسداد کورونا کی ویکسی نیشن کی گئی ہے،،،،،،،،طبی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ضلع میں شہریوں کی جانب سے کورونا کے ٹیسٹ کرانے اور انسداد کورونا کی ویکسین لگانے کا رجحان انتہائی کم ہے،،، اس کی بڑی وجہ لوگوں میں آگہی کی کمی ہے۔۔۔۔۔
شہریوں میں کوروناٹیسٹ کرانے،ویکسین لگانے کارجحان کم،حکام کا موقف
پنجگور میں سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد میں ضلع بھر میں معیاری اور بہتر طبی سہولیات کے فقدان پر شدید رد عمل پایا جاتا ہے کہ مکران ڈویژن میں کورونا کی شدت کے باوجود ان کے ضلع میں طبی سہولیات کی صورتحال افسوسناک ہے، شہری صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اور نہ سہی کم از کم اس عالمی جان لیوا وباء کے دوران ضلع میں طبی نظام کو ہنگامی بنیادوں پر بہترکیا جائے،پی سی آر لیب کو فوری فعال اور کورونا ٹیسٹنگ کے استعداد کار میں اضافہ کیا جائے ،،خالی پوسٹوں پر تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں جبکہ شہری وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد کریں۔