|

وقتِ اشاعت :   August 1 – 2021

مستقبل قریب میں ملک کا معاشی حب گیم چینجر گوادر ان دنوں تاریخ کے شدید ترین بحرانوں کی زد میں ہے۔یہاں کے رہنے والوں کو پانی، بجلی، صحت عامہ اور دیگر بیشمار بنیادی مسائل کا سامنا ہے جس کے باعث اس شہر میں بسنے والے لاکھوں کی آبادی کو آئے روز اذیت ناک مسائل برداشت کرنے پڑرہے ہیں۔ مرد، خواتین اور بچے دل نا چاہتے ہوئے بھی اس شدید گرمی میں پانی اور بجلی کی بنیادی ضروریات کے لئے احتجاج کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

کیا بنیادی اور شہری حقوق کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری نہیں؟۔
لیکن صد افسوس کہ ملک کے حکمران بین الاقوامی سطح پر گوادر کی ترقی کو آسمان پر ایک درخشاں ستارے کی ماننددکھانیکے لئے شب و روز مصروف نظر آتے ہیں اور دنیا کو اس جانب متوجہ اور راغب کرانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔سی پیک کو ماتھے کا جھومر، خطے کا گیم چینجر اور عوام کا معیار زندگی تبدیل کرنے کے دعوے ابھی تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے ہیں۔ گوادر کی ترقی کے لیے اربوں روپے کے فنڈز ریلیز کرنے والے حکمران بتائیں کہ اب تک عوام کا کون سا دیرینہ مسئلہ حل کیا گیاہے؟۔لیکن اس خطے کے باسیوں کے زندگی کی مشکلات ،ان کے مسائل کا کسی کو احساس و ادراک تک نہیں۔ایسا لگتا ہے کہ حکمرانوں کو اس سرزمین پر بود و باش رکھنے والوں کی نہیں بلکہ اس دھرتی سے لگاؤ ہے۔عوام یہاں چائے کیڑے مکوڑوں کی طرح زندگی بسر کریں اس سے انھیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا۔
اس وقت گوادر اپنی تاریخ کے شدید ترین بحرانوں میں سے گزررہا ہے۔

آنکارہ کور ڈیم کے پانی کا آخری قطرہ سوکھ جانے کے بعد اس سرزمین کے عوام گزشتہ ایک ماہ سے زائدعرصہ سے پینے کے پانی کی نایابی، بجلی کی طویل ترین لوڈشیڈنگ، علاج و معالجے کی سہولتوں سے محروم ہیں۔ شہری مرد و زن اور بچے اس شدید گرمی اور حبس زدہ موسم میں سڑکوں پر نکل کر پانی و بجلی اور بنیادی شہری حقوق کے لیے احتجاج پر مجبور ہیں۔ سی پیک کے دل گوادر میں خواتین اور بچے برتن سر پر اٹھائے پانی کی تلاش میں دکھائی دیتے ہیں مگرحکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے۔ لاچار عوام کا کوئی پرسان حال نہیں۔ الیکشن کے وقت سادہ لوح عوام کو سبز باغ دکھا کر ان کی زندگی بہتر بنانے،انھیں سنہرے خواب دکھانے ،ان کے جملہ مسائل حل کرانے کے بلند وبانگ دعوی کرنے اور ان سے ووٹ بٹورنے والے خودساختہ عوامی نمائندگان عوام کو مشکل اور مصیبت کی چکی میں پھنسا کر خود اسلام آباد، کراچی اور کوئٹہ کی ٹھنڈے موسموں سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔اور عوام کو بے یار و مددگار چھوڑ دیا گیا ہے۔
حکمرانوں کو ہوش کب آئے گا۔ کیا وہ ایک مرتبہ پھر جیوانی جیسا سانحہ دہرانا چاہتے ہیں جہاں پانی کے ایک بوند کے لئے تین معصوم جانیں شہید کی گئیں۔ گوادر کے عوام کہتے ہیں کہ انھیں سی پیک ماتھے کا جھومر، مستقبل کا معاشی حب وغیرو سے کوئی سروکار نہیں انہیں تو بس انسانی بنیادی حقوق پانی۔بجلی، صحت عامہ کی سہولتیں اور ضرورتیں چاہئیں۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ملک کے حکمران مستقبل کے معاشی حب اور گیم چینجر کے رہنے والوں کو درپیش بنیادی شہری مسائل کے حل کے لئے ہنگامی بنیادوں پرکوئی اقدام اٹھائیں گے؟یا شہری اسی طرح احتجاج کرتے رہیں گے؟

کیا انسانی بنیادی ضروریات پانی،بجلی،صحت عامہ اور انفرااسٹرکچر کے بغیر سی پیک کامیاب ہوپائے گا؟کیا جملہ ضروریات زندگی کی عدم فراہمی پر حکومت ملک اور بیرون ملک کے سرمایہ کاروں کو مستقبل کے معاشی حب میں سرمایہ کاری پر راغب کرپائے گی؟

اگر ایسا نہیں ہوتا تو سی پیک کا مستقبل کیا ہوگا؟سب سے بڑھ کر حکمران دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے؟
گوادر کے لوگ انتہائی پرامن اور محب وطن ہیں وہ مستقبل میں گوادر کو ترقی کرتا ہوا ضرور دیکھنا چاہیئں گے۔لیکن اس علاقے کے عوام کو ترقی کے سفر میں شامل کیئے بغیر اس وقت تک ترقی کے ثمرات بے معنی ہوگیں۔ لہذا ملک کے حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ فورا ًسے پیشتر گوادر سمیت مکران ڈویژن کے عوام کو درییش بنیادی شہری ضروریات فراہم کریں۔