|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2015

کوئٹہ: سینٹرل جیل مچھ میں قیدسزائے موت کے منتظر قیدی اور ایم کیو ایم کے سابق کارکن صولت مرزا نے جے آئی ٹی کے سامنے اپنے ویڈیو بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ویڈیو بیان ریکارڈ کرانا ان کی ذاتی خواہش تھی جس پر وہ مرتے دم تک قائم رہیں گے۔ انہوں نے جے آئی ٹی کو جیل میں ملنے والی سہولیات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کردیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کراچی کے پولیس افسران اور خفیہ اداروں پر مشتمل جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے ارکان بدھ کی رات کو مچھ سے دوبارہ کوئٹہ پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے جمعرات کو بھی کوئٹہ میں قیام کیا اور نجی ہوٹل میں میٹنگ بھی کی۔ جے آئی ٹی کے ارکان نے کوئٹہ میں پولیس کے سینئر افسران سے بھی ملاقاتیں کیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق بدھ کو صولت مرزا نے جے آئی ٹی کے سامنے مختلف وارداتوں سے متعلق اعتراف کیا۔ انہوں نے اپنے ویڈیو بیان سے متعلق بتایا کہ یہ ان کی ذاتی خواہش تھی اور اس میں کئے گئے انکشافات پر وہ اب بھی قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی قیادت کی جانب سے لاتعلقی کے اظہار کے بعد تائب ہوکر انہوں نے بیان ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا ۔ صولت مرزا نے کراچی کی جیل میں ملنے والی سہولیات سے متعلق بھی انکشافات کئے اور بتایا کہ انہیں علیحدہ بیرک اور موبائل فون کے ساتھ ساتھ بیرک کے اندر ہی ملاقات کی سہولت دستیاب تھی ۔جیل حکام صرف ملاقاتیون کے ہاتھ پر ٹھپہ لگادیتے تھے۔ تمام تنظیمی کارکنوں کو ایک بیرک میں رکھا جاتا تھا ۔ سہولیات فراہم کرنے میں پولیس کے اعلیٰ افسران بھی ملوث تھے۔ کھانا اور ضرور کا سامان پہنچانے کی ذمہ داری ایم کیو ایم کے مقامی سیکٹر کی تھی ۔صولت مرزا نے اعتراف کیاکہ وہ کراچی جیل سے کارکنوں کو ہدایات دیتا تھا۔ جے آئی ٹی نے صولت مرزا کو فراہم کئے گئے نمبروں کو بھی رپورٹ کا حصہ بنادیا۔