|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2021

تربت:  نیشنل پارٹی کے زیراہتمام میر حاصل خان بزنجو کی پہلی برسی کے موقع پر تربت میں تعزیتی ریفرنس منعقد کرکے میر حاصل خان بزنجو کی سیاسی جدوجہد اور جمہوریت کے لیے دی گئی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر مشکور انور ایڈوکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر حاصل خان قومی پائے ایک بڑے اور مدبر لیڈر تھے، ملک گیر سطح پر ان کا احترام کیا جاتا تھا، نیشنل پارٹی نے بلوچستان کو سیاسی طور پر تحفظ دینے کا بیڑا اٹھایا ہے، آج کی صورت حال یہ ہے کہ لوگ اپنے بچوں کو وصیت کرتے ہیں۔

کہ وہ غیر سیاسی گروہوں کو قیمتی ووٹ دینے کی ہر گز غلطی نہ کریں، انہوں نے کہا کہ مکران کو جان بوجھ کر نالائق اور نااہل سٹ آپ کے حوالے کردیا گیا، مکران ڈویڑن کے مسائل مشترکہ ہیں، تینوں اضلاع میں عوام سراپا احتجاج ہیں، بجلی کے بحران سے عوام پریش؛ ن جبکہ بارڈر جو زریعہ معاش رہا ہے بند کردیا گیا جس سے مکران کے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہیں، گوادر میں جمہوری جدوجہد کی پاداش میں بزرگ سیاسی رہنماؤں کو بے عزت کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار کے کارکنوں یہ زمہ داری اٹھائیں کہ وہ جہاں کہیں سیاسی جماعتوں کے خلاف سازش یا سیاسی رہنماؤں کو مقتدرہ یا ان کے گماشتوں کے ہاتھوں بے عزت ہوتے دیکھیں تو اس کے خلاف آواز اٹھائیں۔ نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما نثار احمد بزنجو نے کہا کہ سیاست میر حاصل خان بزنجو کے خون میں شامل تھی، ان کا ہر عمل سیاست سے منسلک تھا، وہ ایک تحریک کا نام تھے، کراچی میں وہ طلبہ قوت کی نمائندگی سے لے کر دم مرگ سیاست کرتے رہے۔

اسٹیبلشمنٹ کی ہیداگیر طلبہ قوتوں کے خلاف انہوں نے جمہوریت پسند طلبہ تنظیموں کو جمع کرکے ان کے خلاف مزاحمت کی اور اس زمانے میں تشدد سے زخمی ہونے کے ساتھ کئی دفعہ گرفتار بھی کیے گئے، وہ سیاسی عمل سے کبھی پسپا نہیں ہوئے، بلوچ اور تمام مظلوم طبقات کے حقوق اور ان کے وسائل پر ان کی اپنی دسترس کے لیے اس نے ساری عمر جدوجہد کی، ہماری زمہ داری ہے کہ ہم بہ طور سیاسی ورکر میر حاصل خان کے فکر و فلسفے کو آگے بڑھائیں، سامراجی قوتوں کے تمام سازشوں کو ناکام بنانے اور اپنے قومی وجود اور شناخت کے تحفظ کے لیے اتحاد اور منظم انداز میں جدوجہد کی ضرورت کو سمجھیں، اس وقت بلوچستان کو صرف نیشنل پارٹی ہی سیاسی گرداب سے نکال سکتی ہے۔

نیشنل پارٹی کے علاوہ کوئی اور سیاسی جماعت نہیں کچھ سیاسی پروفیشنل اور پیداگیر بلوچستان کے نام سے سیاسی دکان چمکا رہے ہیں لیکن باشعور بلوچ کو جان لینا چاہیے کہ قومی نجات، قومی تشخص، قومی شناخت اور ساحل وسائل کے تحفظ کے لیے صرف نیشنل پارٹی ہی ایک قومی. جماعت ہے۔

ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل پارٹی کیچ کے نائب صدر طارق بابل، بلخ شیر قاضی، رحیم بخش چیف، اقبال بلوچ، انور اسلم، بی ایس او پجار کے رہنما نوید تاج نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میر حاصل خان بزنجو کی پائے کا لیڈر پاکستان کی جمہوری سیاسی جدوجہد میں اب ناپید ہے، ملک میں جمہوریت کی بحالی، آزاد عدلیہ اور اظہار رائے کے لیے میر حاصل خان بزنجو کی قربانیاں لازوال ہیں۔ میر حاصل خان بزنجو نے آمریت کے اس سیاہ دور میں جمہوریت کی بحالی کے لیے آواز اٹھائی جب بڑی سیاسی جماعتیں اور ان کی لیڈرشپ خوف کا شکار تھے۔

انہوں نے کہا کہ قومی محکومیت اور جمہوریت کی بالادستی کے لیے وہ ایک سمبل بن گئے، قومی حقوق کے لیے وہ ایک مزاحمت نام ہیں، نیشنل پارٹی ایک کارواں کا نام ہے اس کارواں نے عوام کے اندر سے لیڈر شپ پیدا کیے، ڈاکٹر یاسین اور شہید مولابخش دشتی جیسے قومی لیڈروں نے عوامی حقوق اور سیاست کو ایک درست سمت دینے کے لیے عوام کو متحرک کیا، ان کی قربانیاں تاریخ کے اول صفحے پر موجود رہیں گی۔

بی ایس او پجار کے مرکزی وائس چیئرمین بوھیر صالح ایڈوکیٹ نے کہا کہ سامراجی قوتوں کا وطیرہ ہے کہ وہ محکوم قوموں کو مسائل میں گرفتار کرکے ان پر راج کرتی ہے، بالادست قوت نے بلوچستان کے وسائل پر قبضہ کرکے بلوچ قوم کو پسماندہ اور سیاسی طور پر محکوم بنانے کی کوشش کی ہے لیکن میر حاصل خان اور ڈاکٹر مالک جیسی نڈر لیڈرشپ نے نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم پر اس بالادست قوت کو ہمیشہ چیلنج کیا، انہوں نے کہا کہ گوادر میں نیشنل پارٹی کے دھرنے پر ایک سرکاری افسر کی یرغال یہ ثابت کرتی ہے۔

کہ مقتدرہ کو سب سے زیادہ خطرہ نیشنل پارٹی کی سیاسی جدوجہد سے ہے مگر یاد رکھا جائے کہ گوادر میں سیاسی جدوجہد پر مقتدرہ کے نمائندے کی طرف سے پابندی کسی صورت قبول نہیں کریں گے، اس کے خلاف ہماری لیڈر شپ نے سنیٹ میں آواز اٹھائی ہے۔ ریفرنس میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض نیشنل پارٹی کے ضلعی جنرل سیکرٹری فضل کریم نے سرانجام دیئے۔